بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو غیر انسانی ہتھکنڈوں سے دبانے میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا، سید علی گیلانی

منگل 17 مارچ 2020 20:13

سرینگر۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مارچ2020ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر نظربند تمام حریت رہنماوں اور کارکنوں کو رہا اور مقبوضہ علاقے میںظلم و ستم بندکرانے کے لیے بھارت پر دباو ڈالیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت نے پورے مقبوضہ علاقے کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو غیر انسانی ہتھکنڈوں سے دبانے میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔ حریت رہنما عبد الصمد انقلابی نے بھارتی جیلوں میں نظربند کشمیریوں کے ساتھ غیر انسانی اور غیر اخلاقی سلوک کے خلاف 23 مارچ سے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

(جاری ہے)

ان کی پارٹی اسلامی تنظیم آزادی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ انقلابی نے یہ فیصلہ کشمیری نظربندوں کو جیل حکام کی طرف سے جسمانی تشدد کا نشانہ بنائے جانے اور انسانی حقوق کی دیگر پامالیوں کے خلاف احتجاج درج کرانے کے لیے کیا ہے۔

عبدالصمد انقلابی اس وقت سرینگر کی سینٹرل جیل میں نظربند ہیں۔دریں اثناء کشمیر پریس کلب کی ایک ٹیم نے پریس کونسل آف انڈیا کے تین رکنی وفد سے ملاقات کے دوران انہیںدفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مقامی صحافیوں کو پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو ہراساں اور طلب کیاجارہاہے ، دھمکیاں دی جارہی اورانہیں سنسرشپ کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔

صحافیوں نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے تناظر میں پریس کونسل آف انڈیا کے طرز عمل پر بھی سوالات اٹھائے اور پریس کونسل کے چیئرمین کے اس غیر اخلاقی موقف کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کشمیر میں بھارتی پابندیوں کے نفاذ کو جائز قراردیا تھا۔ ادھر جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور شوکت بخشی پر جموں کی ٹاڈا عدالت میں عائد کی گئی جھوٹی فرد جرم کی نقول دہلی کی تہاڑ جیل اور اترپردیش کی امبیدکر نگر جیل بھیج دی گئیں جہاں دونوں کشمیری رہنمانظربند ہیں۔

عدالت نے 1990ء میں سرینگر میں بھارتی فضائیہ کے چار اہلکاروں کی ہلاکت کے مقدمے میں مضحکہ خیز انداز میں پیر کے روز محمد یاسین ملک اور چھ دیگر افراد پر فرد جرم عائد کی تھی۔لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کے تقریبا ً32 ارکان نے ایوان میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بحث کے مطالبے کی حمایت کی۔ ارکان پارلیمنٹ نے جموں وکشمیر تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل کے چیئرمین راجہ نجابت حسین کے لکھے ہوئے خط کے جواب میں مباحثے میں شریک ہونے پر آمادگی کا اظہار کیا۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ برطانیہ کی پارلیمنٹ میں لیبر پارٹی کی رکن اور کل جماعتی پارلیمانی گروپ برائے کشمیرکی چیئر پرسن ڈیبی ابراہمز نے مارچ کے دوسرے ہفتے میں برطانیہ کی پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بحث کے لئے ایک قرارداد پیش کی۔ پارلیمنٹ نے اس قرار داد کو منظور کرتے ہوئے بحث کے لئے 26 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے۔