کورونا وائرس ‘لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب بھر کی جیلوں سے قیدیوں کی رہائی کا حکم

تمام خواتین ، کم عمر اور معمولی جرائم میں ملوث قیدیوں کو رہا کرنے کی ہدایت ،حکم کا اطلاق دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدموں پر نہیں ہوگا۔ لاہور ہائیکورٹ

Salman Javed Bhatti سلمان جاوید بھٹی جمعرات 26 مارچ 2020 16:34

کورونا وائرس ‘لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب بھر کی جیلوں سے قیدیوں کی رہائی ..
لاہور (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 26مارچ 2020ء ) کورونا وائرس کے پیش نظر پنجاب بھر کی جیلوں سے قیدیوں کی رہائی کا حکم جاری کردیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے بڑا حکم جاری کرتے ہوئے تمام خواتین ، کم عمر اور معمولی جرائم میں ملوث قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔ ڈی جی ڈائریکٹوریٹ آف ڈسٹرکٹ جوڈیشری نے صوبے بھر کے تمام سیشن ججز کو مراسلہ جاری کردیا ہے۔

مراسلہ میں ہدایت کی گئی ہے کہ کورونا وائرس سے بچآ کے پیش نظر متعلقہ سپریٹنڈنٹس جیلولوں میں معمولی جرائم میں قید ملزموں کو ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست دائر کریں۔ اور ضمانتیں ترجیحی بنیادوں پر منظور کی جائیں ۔ 7 سال سے زائد قید والے ملزموں کی ضمانت کی درخواستیں برائےراس لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی جائیں گی۔

(جاری ہے)

لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ رہا ہونے والے افراد مکمل تنہائی میں رہیں۔

جیل میں قید ملزموں کو بھی ممکل تنہائی میں کرھا جائے ۔ جبکہ اس حوالے سے پولیس کو ہدایت دی گئی ہیں کہ ڈی پی اوز ان قیدیوں کی عام افراد سے دوری پر نظر رکھیں گے۔ دہشت گردی کے مقدمے کے تحت قید افراد پر اس حکم کا اطلاق نہیں کیا جائے گا۔ واضح رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے کورونا وائرس کے پیش نظر 408 قیدیوں کی رہائی کا حکم دیدیا تھا۔ جب کہ ڈی جی اے این ایف، چیف کمشنر اسلام آباد اور انسپکٹر جنرل پولیس پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی گئی ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا قیدیوں کی جانب سے کمیٹی کو مطمئن کرنا ضروری ہو گا، اگر کمیٹی مطمئن نہ ہو تو قیدی رہا نہیں ہو سکیں گے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ امریکا میں بھی قیدیوں کو رہا کیا جارہا ہے، اس صورت حال میں قیدیوں کو آئسولیشن میں نہیں رکھا جا سکتا، قیدیوں کو بھی زندہ رہنے کا حق ہے جب کہ خواتین کو ابھی اس صورت حال میں جیل میں رکھنا ٹھیک نہیں، چیلنجنگ ٹائم ہے اس وقت بڑے فیصلے کرنے ہوتے ہیں جب کہ اے این ایف کے کیسز میں تفتیشی افسر کو اختیار دے دیتے ہیں۔