وزیرزاعظم کے مشیربرائے خزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس

کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے این ڈی ایم اے کیلئے 5 ارب روپے، فاٹامیں نقل مکانی کرنے والے افراد کی ہنگامی بحالی کیلئے نادراکو 8 کروڑ43 لاکھ 52 ہزار265 روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری ، وزارت خزانہ اورپاورڈویژن کوپیشگی زرتلافی کی مد میںکے الیکٹرک کو 26 ارب روپے فراہم کرنے میں سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت

جمعرات 26 مارچ 2020 17:09

وزیرزاعظم کے مشیربرائے خزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت کابینہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مارچ2020ء) کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے این ڈی ایم اے کیلئے 5 ارب روپے اور فاٹامیں نقل مکانی کرنے والے افراد کی ہنگامی بحالی کیلئے نادراکو 8 کروڑ43 لاکھ 52 ہزار265 روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دیدی ہے، ای سی سی نے کرونا وائرس کی وباء اوررمضان المبارک کے تناظر میں کراچی کے شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کے ضمن میں ٹیرف تین ماہ بعد نوٹیفائی کرنے اور اس کے ساتھ ساتھ وزارت خزانہ اورپاورڈویژن کوپیشگی زرتلافی کی مد میںکے الیکٹرک کو 26 ارب روپے فراہم کرنے میں سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس جمعرات کویہاں وزیرزاعظم کے مشیربرائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت منعقدہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس کیلئے 275 ملین روپے، فاٹا میں نقل مکانی کرنے والے افراد کی ہنگامی بحالی کیلئے نادراکو 8 کروڑ43 لاکھ 52 ہزار265 روپے، پائیدارترقی اہداف کے حصول پروگرام کیلئے 5500 ملین اورکرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے آفات سے نمٹنے کے ادارہ این ڈی ایم اے کیلئے 5 ارب روپے مالیت کے تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دیدی گئی۔

این ڈی ایم اے کیلئے منظورشدہ ضمنی گرانٹس لاجسٹک معاونت اورکرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے حفاظتی آلات جیسے ریسپائریٹرز اورماسک کی خریداری عمل میں لائی جائیگی۔ملک میں برقی کاروں کیلئے قومی پالیسی کے ضمن میں ترغیباتی پیکج کیلئے اجلاس میں ایک بین الوزارتی کمیٹی تشکیل دینے کی بھی منظوری دی گئی۔وزیراعظم کے مشیربرائے تجارت کمیٹی کے چئیرمین ہوںگے، کمیٹی کے دیگرارکان میں وفاقی وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر، وزیرسائنس وٹیکنالوجی فوادچوہدری، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹرعشرت حسین، ڈپٹی چئیرمین پلاننگ کمیشن، وزیراعظم کے مشیربرائے پیٹرولیم ندیم بابر ، سیکرٹری صنعت وپیداوار اورسیکرٹری ماحولیاتی تبدیلی شامل ہیں۔

کمیٹی ایک ماہ کے عرصہ میں ترغیباتی پیکج تیارکرے گی۔ای سی سی نے نیشنل الیکٹرک وھیکل پالیسی کیلئے ترغیباتی پیکج کے ضمن میں وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے کرداراورکوششوں کی تائیدکی۔اقتصادی رابطہ کمیٹی نے جولائی 2016ء سے لیکر مارچ 2019ء تک کی مدت کیلئے کے الیکٹرک کے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کی منظوری دیدی۔ کرونا وائرس کی وباء اوررمضان المبارککے تناظر میں کراچی کے شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کے ضمن میں ای سی سی نے ٹیرف تین ماہ بعد نوٹیفائی کرنے اور اس کے ساتھ ساتھ وزارت خزانہ اورپاورڈویژن کوپیشگی زرتلافی کی مد میںکے الیکٹرک کو 26 ارب روپے فراہم کرنے میں سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

ای سی سی کوبتایا گیا کہ ٹیرف میں ردوبدل سے مختلف کیٹگریز کے صارفین کیلئے 1.09 روپے سے لیکر2.89 روپے فی کلو واٹ آور کا فرق پڑے گا۔سوئی کمپنیز کی جانب سے ایل پی جی ائیرمکس پلانٹ کی تنصیب کے حوالہ سے وزارت توانائی وپاورڈویژن کی طرف سے ارسال کردہ سمری پراقتصادی رابطہ کمیٹی نے آواران اوربیلہ میں کام جاری رکھنے کی اجازت دیدی جبکہ گلگت، دروش، آئیون اورچترال ٹاون میں مزید چار ایل پی جی ائیرمکس پلانٹ کی منظوری دیدی گئی، ان علاقوں میں پلانٹس نصب کرنے کیلئے آلات کی خریداری پہلے سے کی گئی ہے۔

اسی نوعیت کے دیگرپلانٹس سے متعلقہ کام کو روک دیا گیاہے کیونکہ اس کیلئے ایس این جی پی ایل اورایس این جی پی ایل کو بھاری مقدارمیں زرتلافی دینا ضروری ہے۔اجلاس کوبتایا گیا کہ سوئی نادرن کوایسے 16 پراجیکٹس کو چلانے کیلئے 19.85 ارب روپے سالانہ اورسوئی سدرن کو32 منظورشدہ پراجیکٹس کیلئے 14.47 ارب روپے سالانہ کی ضرورت ہوگی۔ ای سی سی نے وزارت توانائی کو بلوچستان حکومت سے رابطہ کرنے اورزیادہ موثر منصوبوں سے متعلق فیصلہ سازی کی ہدایت کی تاکہ مختص شدہ زرتلافی کے مطابق ایسے منصوبے شروع کئے جائے جس سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کوفائدہ پہنچے۔

ای سی سی نے یہ فیصلہ ایس این جی پی ایل کے ریونیو میں 143 ارب اورایس ایس جی پی ایل کے ریونیو میں گزشتہ مالی سال کے دوران 72 ارب روپے کمی کے تناظر میں کیاہے۔اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں میسرز ایس ایس جی سی سیل کو ساند ون سے 5 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کرنے کی منظوری بھی دیدی گئی جس کیلئے ٹیرف کاتعین پیٹرولیم پالیسی کے مطابق ہوگا۔