صوبوں نے مختلف نوعیت کی بندشیں لگائی ہیں، (کل)قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں واضح حکمت عملی بنانے کی کوشش کریں گے ،

وفاقی وزراء چند ہسپتالوں میں جس طرح کورونا کے مریضوں سے برتاؤ کیا جارہا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے،پیکج کے ذریعے ضروری اشیا کی پیداوار،ترسیل کو یقینی بنائیں گے، ملک میں آٹے سمیت بنیادی اشیاء کی کسی قسم کی کوئی کمی نہیں ہے، ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو 12 ہزار روپے فی خاندان دیئے جائیں گے، پاکستانی قوم کسی بھی آفت اور وباء کا متحد ہوکر مقابلہ کر سکتی ہے، ذخیرہ اندوز باز آ جائیں ورنہ سخت ایکشن لیا جائیگا،اسد عمر ،حماد اظہراور ڈاکٹر ظفر مرزا کی پریس بریفنگ

منگل 31 مارچ 2020 22:36

صوبوں نے مختلف نوعیت کی بندشیں لگائی ہیں، (کل)قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مارچ2020ء) وفاقی وزراء نے کہا ہے کہ صوبوں نے مختلف نوعیت کی بندشیں لگائی ہیں، (کل) بدھ کوقومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بات چیت کے ذریعے واضح حکمت عملی بنانے کی کوشش کریں گے ،چند ہسپتالوں میں جس طرح کورونا کے مریضوں سے برتاؤ کیا جارہا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے،پیکج کے ذریعے ضروری اشیا کی پیداوار،ترسیل کو یقینی بنائیں گے، ملک میں آٹے سمیت بنیادی اشیاء کی کسی قسم کی کوئی کمی نہیں ہے، ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو 12 ہزار روپے فی خاندان دیئے جائیں گے، پاکستانی قوم کسی بھی آفت اور وباء کا متحد ہوکر مقابلہ کر سکتی ہے، ذخیرہ اندوز باز آ جائیں ورنہ سخت ایکشن لیا جائیگا۔

منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر حماد اظہر،معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کے ہمراہ میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی زیر اسد عمر نے کہا کہ کورونا کا مسئلہ وفاقی حکومت یا کسی خاص صوبائی حکومت کا مسئلہ نہیں ہے، یہ کسی ایک ملک کا بھی مسئلہ نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے تو تمام فیصلے مل کر اور مربوط طریقے سے کرنے کے لیے قومی رابطہ کمیٹی قائم کی گئی تھی جس کے 5 اجلاس ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قومی رابطہ کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ آپریشنل سطح پر تعاون بڑھانے کے لیے آپس میں ہم آہنگی کو بہتر کیا جائے تاکہ کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کے لیے مربوط طریقے سے کام کیا جاسکے۔انہوںنے کہاکہ اس مقصد کے لیے نیشنل کمانڈ سینٹر قائم کیا گیا ہے جس میں ہمارا اجلاس ہوا جس میں وفاق کے ساتھ صوبوں کے نمائندے بھی شریک ہوئے، سینٹر کا مقصد صوبوں کی آواز وفاق تک پہنچانا اور وفاق کے فیصلوں پر صوبوں کے ذریعے عمل درآمد کرانا ہے، اس میں عسکری ادارے بھی شامل ہیں اور لیفٹیننٹ جنرل حمود الزمان کو سینٹر کے آپریشنز کا سربراہ بنایا گیا ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں عالمی قیادت کو جو فیصلے کرنے ہیں وہ یہ کیسے توازن پیدا کیا جائے، ایک طرف آپ کو بیماری کو پھیلنے سے روکنا ہے اور دوسرا یہ اس سے کہیں ایسی صورتحال نہ پیدا ہو کہ لوگوں پر معاشی دباؤ بڑھے اور معاشرے میں بھوک اور افلاس پھیل جائے۔انہوں نے کہا کہ کابینہ میں اس پر بھی ہوئی کہ وہ شہری جو کورونا وائرس کا شکار ہوجاتے ہیں ہم نے وہ ماحول نہیں بنانا جس سے وہ معاشرے کے مجرم لگیں، یہ اخلاقی طور پر غلط بات ہے دوسرا اس سے یہ خطرہ بھی پیدا ہورہا ہے کہ لوگ پھر بتائیں گے نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مختلف صوبوں نے مختلف نوعیت کی بندشیں لگائی ہیں، (آج) بدھ کو قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بات چیت کے ذریعے کوشش کریں گے اس حوالے سے ایک مربوط اعلان ہو اور امید ہے کہ واضح حکمت عملی کا اعلان کردیا جائے گا۔'وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ٹیسٹنگ کی صلاحیت بڑھانا بھی ضروری ہے، 13 مارچ کو ہمارے پاس 30 ہزار لوگوں کے ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت موجود تھی وہ صلاحیت کل بڑھ کر 2 لاکھ 80 ہوجائیگی اور امید ہے کہ 15 اپریل تک ہمارے پاس 9 لاکھ ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت ہوگی۔

وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے وفاقی کابینہ کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ چند روز قبل حکومت نے معاشی ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا، گزشتہ روز اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پیکج کی منظوری دی تھی، کابینہ نے بھی اس پیکج کی منظوری دے دی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پیکج میں دیہاڑی دار مزدوروں کے لیے 200 ارب روپے رکھے گئے ہیں، صنعتوں کے قرضوں کے سود کی ادائیگیوں کے لیے 6 ماہ کی تاخیر کے انتظامات کیے گئے ہیں، مستحق افراد کی تعداد بڑھانے کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں، یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب روپے رکھے گئے ہیں، گندم کی خریداری کے لیے ریکارڈ 280 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی اور بجلی و گیس کے بلوں کی ادائیگی میں تاخیر کے لیے بندوبست کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آج کل لاک ڈاؤن کی صورتحال میں ہے، اس معاشی ریلیف پیکج کے ذریعے ہم نے اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہماری روز مرہ کی اشیا کی پیداوار اور ترسیل کو یقینی بنایا جائے۔اس موقع پر معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ چند ہسپتالوں میں جس طرح کورونا کے مریضوں سے برتاؤ کیا جارہا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جارہا ہے جیسے وہ مجرم ہوں، اس کا نقصان یہ ہوگا کہ لوگ خوفزہ ہوجائیں گے اور سامنے نہیں آئیں گے۔ظفر مرزا نے ایک بار پھر شہریوں پر زور دیا کہ وہ سماجی فاصلے سے متعلق ہدایات پر عمل کریں تاکہ ملک میں وائرس کے پھیلاؤ کو محدود کیا جاسکے۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ بھارت میں لاک ڈاؤن کرنے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے،ملک میں موجود اکائیاں اپنے فیصلے کر رہی ہیں۔

اسد عمر نے کہاکہ ملک کے درودراز علاقوں میں اشیائے ضروریہ کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا کے مریضوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی ضرورت ہے، ملک میں آٹے سمیت بنیادی اشیاء کی کسی قسم کی کوئی کمی نہیں ہے، ذخیرہ اندوز باز آ جائیں ورنہ ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو بارہ ہزار فی خاندان دیئے جائیں گے،آئندہ اتوار تک ملک کے مختلف ہسپتالوں میں کورونا ٹیسٹنگ کٹس فراہم کردی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کسی بھی آفت اور وباء کا متحدہوکر مقابلہ کر سکتی ہے۔ حماداظہرنے کہاکہ 300 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین،جوکل صارفین کا 70 فیصدہے، کوبلوں کی ادائیگی میں تین ماہ کی سہولت وزیراعظم کے پیکج میں شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ پیکج میں کروناوائرس کے نتیجہ میں متاثرہونے والی صنعتوں کیلئے خصوصی ترغیبات اورمراعات کااعلان کیاگیاہے، جن میں سیلزٹیکس وانکم ٹیکس ری فنڈز، ڈیوٹی ڈرابیک، اورکسٹمز ڈیوٹیز کی مد میں 10 سال سے زیرالتواء ادائیگیوں کو یقینی بنانے کیلئے فیڈرل بورڈ آف ریونیوکیلئے 75 ارب روپے ، گرانٹ ٹیکسٹائل کے برآمدکنندگان کوڈیوٹی ڈرابیک کی مدمیں فنڈز کی فراہمی اوردیگر ترغیبات شامل ہیں۔

وفاقی وزیرنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ صنعت کاراپنے ملازمین بالخصوص یومیہ اجرت پرکام کرنے والے مزدوروں کاخیال رکھیں اوروہ بے روزگاری کاشکارنہ ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ہماراہدف ہے کہ لاک ڈاون کی وجہ سے نہ صرف پیداوارکاعمل جاری رہے بلکہ ان کی بلارکاوٹ ترسیل اورفراہمی کوبھی یقینی بنایا جائے، گزشتہ تین چارروز سے ہمارا تمام صوبائی چیف سیکرٹریز کے ساتھ ویڈیولنک کے ذریعے رابطہ ہوتاہے اورمشاورت کے ساتھ فیصلے کئے جارہے ہیں ، ہم نے اتفاق رائے سے نہ صرف تیارکنندگان بلکہ ریٹیل کی سطح پرفہرستیں تیارکی ہیں تاکہ ضروری اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

حماداظہر نے کہاکہ کرونا کے خلاف جنگ میں ہم سب ایک صفحہ پرہے، ہماری کوشش ہے کہ پیداواری عمل جاری رہے اورصنعتوں کو نہ صرف خام مال کی فراہمی بلکہ وہاں ہنرمندوں اوردیگرافرادی قوت تک پہنچانے کو بھی یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہاکہ سندھ میں مزدوروں اورہنرمندوں کو پیداواری یونٹوں تک پہنچنے کی بعض شکایات موصول ہوئی تھیں جس پرصوبائی حکومت سے رابطہ کیاگیا اورصوبائی حکومت اورانتظامیہ نے یہ مسائل فوری طورپرحل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں اناج کی قلت نہیں ہے، حکومت صورتحال پرپوری نظررکھے ہوئی ہے۔