ڈینیل پرل کے اغوا و قتل کے مقدمے کی اپیلوں پر فیصلے پر امریکہ کا ردعمل

حکومت نے ملزمان کو تین ماہ کیلئے سینٹرل جیل حیدرآباد میں نظر بند کرنے کا حکم جاری کر دیا

جمعہ 3 اپریل 2020 19:19

ڈینیل پرل کے اغوا و قتل کے مقدمے کی اپیلوں پر فیصلے پر امریکہ کا ردعمل
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اپریل2020ء) امریکی صحافی ڈینیل پرل کے اغوا و قتل کے مقدمے کی اپیلوں پر فیصلے پر امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا کے سخت تحفظات کے بعد حکومت پاکستان نے ملزمان کو نقص امن کے خطے کے حوالے سے تین ماہ کے لئے سینٹرل جیل حیدرآباد میں نظر بند کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔امریکی صحافی ڈینیئل پرل کو کراچی میں اغوا کر کے قتل کرنے کے مقدمے کا فیصلہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج علی اشرف شاہ نے سنٹرل جیل حیدراباد میں 15 جولائی 2002کو سنایا تھا ، پاکستانی و برطانوی شہریت رکھنے والے مجرم عمرسعید شیخ نے سزائے موت اپیشل برانچ کے سپاہی عادل شیخ ، سلمان ثاقب اور فہد نسیم نے عمر قید کی سزائوں کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھیں ،جن پر عدالت عالیہ کراچی نے 18 سال بعد جمعرات کو فیصلہ سنایاکہ عمر سعید شیخ کی سزائے موت کو7 سال قید میں بدل دیا گیا جب کہ باقی تینوں ملزمان کو بری کر دیا.ڈینئل پرل کیس پر اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے جنرل پرویز مشرف سے رابطہ کر کے براہ راست دبائو ڈالا تھا اور اب عین توقع کے مطابق اپیلوں پر ہائی کورٹ کے فیصلے پر بھی فوری سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے ، جس کے بعد حکومت نے نقص امن کے خطرے کے حوالے سب ملزمان کو تین ماہ کے لئے سنٹرل جیل کراچی میں نظر بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔

(جاری ہے)

ڈینیل پرل کو 23 جنوری 2002 کو کراچی ویلیج ریسٹوینٹ کے قریب سے اغو ا کر کے قتل کر دیا گیا تھا اور آرٹلری میدان تھانہ میں 4 فروری 2002 کو مقتول کی بیوہ میرین پرل کی مدعیت میں زیر دفعہ 365اے ،7اے ٹی اے ایف آئی آر نمبر24/2002 درج ہوئی تھی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج علی اشرف شاہ نے سخت سیکورٹی میں سینٹرل جیل حیدرآباد میں سماعت مکمل کر کے 15جولائی 2002 کو فیصلہ سنایا تھا ، شیخ عمر سعید کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت جبکہ عادل شیخ، سلمان ثاقب اور فہد نسیم کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، اس فیصلے کے خلاف اسی وقت سے اپیلیں سندھ ہائیکورٹ میں فیصلہ طلب تھیں جن کا جمعرات کو فیصلہ سنایاگیا ہے، عدالت عالیہ نے تین ملزمان شیخ عادل، فہد نسیم اور سلمان ثاقب کو 18 سال بعد بری کر دیا جبکہ بڑے ملزم شیخ عمر سعید کی سزائے موت 7 سال قید میں تبدل کر دی۔

شیخ عمر سعید،ڈینئل پرل کے اغوا کے واقعے سے کافی پہلے بھارت میں قید سے رہا ہوئے تھے ۔سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف امریکہ نے فوری اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز نے رد عمل میں کہا ہے کہ ڈیئنیل پرل کیس کے بارے میں فیصلہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کی توہین ہے۔مجرموں کو سخت قرار واقعی سزا ملنی چاہئے ،اس ردعمل پر نہ صرف حکومت نے ملزمان کو تین ماہ کے لئے نظر بند کر دیا ہے بلکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی ٹائمنگ پر حیرانی کا اظہار کیا ہے اور کہاہے کہ اس وقت فیصلے سے پاکستان کی امن کے قیام کے لئے جاری کوششوں پر سوال اٹھ گیا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ فیصلے کی ٹائمنگ پر متعلقہ فورمز پر اس سلسلے میں بات ہو سکتی ہے جبکہ سپریم کورٹ میں فیصلے کے خلاف اپیل کا بھی حق ہے ،ایک سوال شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی حکام سے اس معاملے سے براہ راست تو کوئی رابطہ نہیں ہوا تاہم ڈینئیل پرل کیس کے بارے میں فیصلے پر میڈیا کے امریکی ردعمل ہم تک پہنچ گیا ہے ،جس میں شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے