کورونا کا چیلنج مغرب سے مختلف ہے، پورے ملک کو لاک ڈائون نہیں کر سکتے، ہم نے 1200 ارب روپے کا ریلیف پیکج دیا ہے جس سے عام آدمی کی موجودہ صورتحال میں مشکلات کو کم کیا جا سکے گا،

لوگوں کو روزگار دینے کے لئے زراعت کے بعد دوسرا بڑا سیکٹر تعمیرات کا ہے، شعبہ تعمیرات کو انڈسٹری کا درجہ دینے جا رہے ہیں اور تعمیرات کے لئے کنسٹرکشن انڈسٹری بورڈ کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، تعمیراتی شعبہ کو 14 اپریل سے کھول دیا جائے گا، اس سال تعمیراتی شعبے میں سرمایہ لگانے والے سے ذریعہ آمدن نہیں پوچھا جائے گا، فکسڈ ٹیکس نافذ کیا جائے گا جس سے ٹیکس چوری میں کمی ہو گی، نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کے لئے تیس ارب کی سبسڈی دے رہے ہیں، کوئی یہ نہ سمجھے کہ پاکستان میں کورونا کا خطرہ نہیں ہے وزیراعظم عمران خان کی تعمیرات کے شعبے کے لئے پیکیج کے اعلان کے موقع پر گفتگو

جمعہ 3 اپریل 2020 21:22

کورونا کا چیلنج مغرب سے مختلف ہے، پورے ملک کو لاک ڈائون نہیں کر سکتے، ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اپریل2020ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا کا چیلنج مغرب سے مختلف ہے، پورے ملک کو لاک ڈائون نہیں کر سکتے، ہم نے 1200 ارب روپے کا ریلیف پیکج دیا ہے جس سے عام آدمی کی موجودہ صورتحال میں مشکلات کو کم کیا جا سکے گا، لوگوں کو روزگار دینے کے لئے زراعت کے بعد دوسرا بڑا سیکٹر تعمیرات کا ہے، شعبہ تعمیرات کو انڈسٹری کا درجہ دینے جا رہے ہیں اور تعمیرات کے لئے کنسٹرکشن انڈسٹری بورڈ کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، تعمیراتی شعبہ کو 14 اپریل سے کھول دیا جائے گا، اس سال تعمیراتی شعبے میں سرمایہ لگانے والے سے ذرائع آمدن نہیں پوچھا جائے گا، فکسڈ ٹیکس نافذ کیا جائے گا جس سے ٹیکس چوری میں کمی ہو گی، نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کے لئے تیس ارب کی سبسڈی دے رہے ہیں، کوئی یہ نہ سمجھے کہ پاکستان میں کورونا کا خطرہ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں تعمیرات کے شعبے کے لئے پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا پوری دنیا میں چیلنج بن چکا ہے، پاکستان میں کورونا کا چیلنج مغرب سے مختلف ہے، مغرب میں ایک طرف کورونا ہے تو دوسری طرف معیشت ہے اور پاکستان میں ایک طرف کورونا اور دوسری طرف بھوک ہے۔ وزیراعطم نے کہا کہ چین نے ووہان کو مکمل طور پر دو ماہ کے لئے لاک ڈائون کئے رکھا، پاکستان میں لاک ڈائون کا مطلب ہے کہ غریب آبادیوں کو بند کرنا ہے، اس لئے پورے ملک کو لاک ڈائون نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں عام آدمی کو ریلیف پہنچانے کے لئے 1200 ارب روپے کا پیکج دیا ہے، ایسے خاندان جن کا ذریعہ معاش متاثر ہوا ہے، کو مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک کروڑ افراد پیکج لینے کے لئے رجسٹر ہوئے ہیں جس کے لئے حکومت نے ایک جامع پیکج کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زراعت کا شعبہ مکمل طور پر کھلا ہوا ہے اور چھوٹے بڑے شہروں میں ریستوران سے کھانے پینے کی چیزیں لے کر جانے کی اجازت ہے، اس کے ساتھ ساتھ مال بردار ٹرانسپورٹ کو بھی کھلا رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے مقامات پر مکمل لاک ڈائون لگایا گیا ہے جہاں عوام کے اکٹھے ہونے کا خدشہ ہے جیسے کہ سکول، کالجز، شادی ہالز اور کھیل کے میدان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ وائرس کتنی تیزی سے پھیلے گا لیکن کوئی یہ نہ سمجھے کہ پاکستان میں کورونا کا خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے بعد تعمیرات دوسرا بڑا شعبہ ہے، ہماری خواہش ہے لوگوں کو روزگار دینے کے لئے اس بڑے شعبے کو ریلیف دیا جائے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ تعمیراتی شعبے سے وابستہ مزدوروں کو روزگار ملے۔

وزیراعظم نے کہا کہ تعیمراتی شعبے کو کھولنے سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس سال تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ذرائع آمدن نہیں پوچھا جائے گا، تعمیراتی سیکٹر پر فکسڈ ٹیکس لگا رہے ہیں، سیمنٹ اور سٹیل انڈسٹری پر ود ہولڈنگ ٹیکس لاگو رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کے لئے تیس ارب کی سبسڈی دے رہے ہیں، جو خاندان اپنا گھر بیچنا چاہتا ہے تو ان پر سیلز ٹیکس نہیں لگے گا، صوبوں کے ساتھ مل کر ٹیکس چھوٹ دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شعبہ تعمیرات کو انڈسٹری کا درجہ دینے جا رہے ہیں اور تعمیرات کے لئے کنسٹرکشن انڈسٹری بورڈ بنایا جا رہا ہے۔ وزیراعطم نے کہا کہ تعمیراتی شعبہ کو 14 اپریل سے کھول دیا جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ تعمیرات سے متعلقہ شعبہ جات کو کھولا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال کا روزانہ کی بیناد پر جائزہ لیا جاتا ہے، پاکستان میں اسی فیصد مزدور رجسٹر نہیں ہیں جن کی رجسٹریشن ضروری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بائیس کروڑ لوگوں کو بند نہیں کر سکتے، مکمل لاک ڈائون سے لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پید اہونے کا خطرہ ہے، ڈیفنس اور گلبرگ کو بند کرنے سے لاک ڈائون کامیاب نہیں ہو گا، لاک ڈائون اس وقت کامیاب ہوتا ہے جب کچی آبادیوں اور غریبوں کے محلوں کو بند کیا جائے اور ایسا نہیں کیا جا سکتا اور اس کے لئے سوچنا ہو گا کہ کیا ہم غریبوں کی بنیادی ضروریات پوری کر سکیں گے، کیا ہم کچی آبادیوں میں غریب لوگوں کو کھانا پہنچا سکتے ہیں، قوم کو فیصلہ کرنا ہے کہ وائرس کا مقابلہ کیسے کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کو شکست دینے کے لئے قوم کو متحد ہونا ہے، کورونا کے خلاف بحیثیت قوم متحد ہو کر لڑنا ہے، ٹائیگر فورس اپنے علاقوں میں لوگوں کو متحد کرنے کی ترغیب دے گی، فلاحی اداروں کی سرگرمیوں کو مربوط بنانے جا رہے ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ رواں سال حکومت کی طرف سے 82 لاکھ ٹن گندم خریدی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 15 روپے فی لیٹر کمی سے متوسط طبقے کو بہت فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس ری فنڈ کی مد میں 100 ارب روپے کاروباری برادری کو واپس کئے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پرائیویٹ سکولوں کی فیسوں سے متعلق پالیسی بنا رہے ہیں، کورونا ریلیف فنڈ کمزور طبقے کے لئے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف ان سے ہے جو کرائسز کو کرپشن چھپانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ایسا کوئی کام نہیںکرنا چاہتا جس سے ایسا معلوم ہو کہ وفاق کچھ زبردستی کر رہا ہے۔ ٹائیگر فورس کا مقصد لوگوں کو آگاہی فراہم کرنا ہے، ٹائیگر فورس محلوں میں جا کر لوگوں کو گھروں میں رہنے کا سمجھائیں گے، لوگوں کو اکٹھا نہیں ہونے دیا گیا، اسی لئے لاک ڈائون کامیاب ہوا۔