حکمران کورونا وائرس کی وبا کو دنیا سے بھیک مانگنے کا ذریعہ نہ بنائیں،محمد حسین محنتی

کے گھر مساجد پر تالے،جمعہ نماز پر پابندی اور اللہ کی نظام کو چیلنج کرنے والے دنیا و آخرت میں اپنے عبرت ناک انجام سے ڈریں جماعت اسلامی اور الخدمت مشکل کی اس گھڑی میں عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے،امیر جماعت اسلامی سندھ

جمعہ 3 اپریل 2020 23:13

کراچی/ ٹنڈومحمد خان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اپریل2020ء) جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ حکمران کورونا وائرس کی وبا کو دنیا سے بھیک مانگنے کا ذریعہ نہ بنائیں، اللہ کے گھر مساجد پر تالے،جمعہ نماز پر پابندی اور اللہ کی نظام کو چیلنج کرنے والے دنیا و آخرت میں اپنے عبرت ناک انجام سے ڈریں۔ جماعت اسلامی اور الخدمت مشکل کی اس گھڑی میں عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹنڈو محمد خان میں الخد مت کے تحت لاک ڈائون سے متاثرہ افراد میں راشن بیگ تقسیم اور الخدمت ذمہ داران و رضاکاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔ اس موقع پر ضلعی و مقامی ذمہ داران غلام علی چانگ حافظ لعل محمد، عبدالکریم ناگوری، اکرم بیگ اور سیکرٹری اطلاعات سندھ مجاہد چنا سمیت دیگر ذمہ داران بھی ساتھ موجود تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہاکہ کورونا وائرس سے خوف وحراس پیدا کرنے کی بجائے ایک اللہ سے ڈرنے، احتیاطی تدابیر اختیار کرنے امید و حوصلہ اور رجوع الی اللہ کا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

سیلاب قحط سالی سے لیکر کورونا وائرس اللہ کی طرف سے انسانوں کے لیے وارنگ و آزمائش ہے مگر بدقسمتی سے ہر حکمران نے اس آزمائش پر رجوع الی اللہ و حوصلہ دینے کی بجائے قوم کے اندر خوف کا ماحول اور بیرونی امداد بھیک مانگنے کا ذریعہ بنایا ہے۔آج قدرتی آفات کی شکل میں بر و بہر خشکی وتری جو فساد برپا ہے یہ انسانوں کی کارگذاری کا نتیجہ ہے۔

صوبائی امیر نے زور دیاکہ اس نازک صورتحال میں سب سے پہلے اپنی اصلاح پہر دوسرے و معاشرے کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسروں کی خیر خواہی دکھ سکھ میں کام آنا، حلال رزق کی جدوجہد اور حرام غیبت حسد سے بچنا ہے۔ بندگان خد کی خدمت نمود و نمائش نہیں بلک اس کو رب کی رضا کا ذیعہ سمجھ کر کیا جائے۔ لاک ڈائون کی صورتحال سے معیشت کا پہیہ جام اور دھاڑی دار محنت کش طبقہ سخت متاثر ہوا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی ہدایت پرالخدمت و جماعت کے ذمہ دار محلہ و گلی کی سطح پر معاشرے کے دیگر افراد کو ساتھ ملاکر کمیٹیاں بنائی جائیں تاکہ ہر مشکل میں مستحق لوگوں کی بروقت داد رسی کی جاسکے۔#