بھارت کی طرف سے آزاد کشمیر کے حملے کو خارج از امکان نہیں قرار دیا جا سکتا کیونکہ بھارت کے سیاسی اور عسکری رہنما اب یہ بات اپنی پریس کانفرنسوں میں اعلانیہ کر رہے ہیں، سردار مسعود خان صدر آزاد کشمیر

اتوار 17 مئی 2020 16:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مئی2020ء) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے آزاد کشمیر کے حملے کو خارج از امکان نہیں قرار دیا جا سکتا کیونکہ بھارت کے سیاسی اور عسکری رہنما اب یہ بات اپنی پریس کانفرنسوں میں اعلانیہ کہہ رہے ہیں۔ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی آزاد کشمیر پر حملے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور یہی بات بھارتی وزیر دفاع بھی کہہ رہے ہیں لیکن آزاد کشمیر کی حکومت ، عوام ، افواج پاکستان اور پوری پاکستانی قوم بھارت کے چیلنج کا جواب دینے اور اس کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کے لیے تیار ہیں۔

ترکی کی انادولو نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارتی رہنمائوں کی آزاد کشمیر پر حملے کی دھمکی کی گونج کے ساتھ ساتھ ہم دیکھ رہے ہیں کہ بھارت کی نو لاکھ فوج مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کے قتل عام میں مصروف ہے ، قابض فوج نے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدہ کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بڑھا دیا ہے اور اب پاکستان کے ساتھ جنگ کا ماحول بنانے کے لیے جھوٹے الزامات کی مہم چلانے کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

بھارت کے رہنما جھوٹے الزامات لگا رہے ہیں کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے لڑنے کے لیے ایک نئی عسکری تنظیم تشکیل دے دی ہے ۔ پہلے بھارتی یہ کہتے تھے کہ مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی تعداد 250 کے لگ بھگ اور اب اچانک انہوں نے کہنا شروع کر دیا کہ مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی تعدا د میں اضافہ ہو گیا ہے اور 250 جنگجو کے علاوہ 350 مذید عسکریت پسند بھی موجود ہیں جنہیں پاکستان کی مدد اور حمایت حاصل ہے ۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ابھی کچھ دن پہلے بھارتی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسی کے سربراہوں اور وزیراعظم مودی کے قومی سلامتی کے مشیر آپس میں ملے ہیں اور پاکستان کے خلاف کوئی خفیہ منصوبہ بنایا ہے لیکن ہم بھارت کی طرف سے کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انادولو نیوز ایجنسی کی طرف سے پوچھے گئے اس سوال کے جواب میں کہ کیا بھارت کا یہ الزام درست ہے کہ پاکستان کرونا سے متاثرہ مریضوں کو مقبوضہ کشمیر میں داخل کر رہا ہے۔

صدر سردار مسعود خان نے اس الزام کو بد ترین پاگل پن اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ کرونا کا ایک مریض کیسے ہزاروں لوگوں کے درمیان سے گزر کر دشوار گزار پہاڑوں کو عبور کر کے اور دفاعی اعتبار سے نا قابل عبور لائن آف کنٹرول کراس کے مقبوضہ کشمیر پہنچے گا ۔ یہ سب بھارت کے جھوٹ ہیں جو اُنہوں نے ہٹلر کے وزیر پروپیگنڈہ گوئبل کی کتاب سے سیکھے ہیں ، گوئبل نے ایک بار کہا تھا کہ تم اگر ایک جھوٹ اتنے تواتر سے بولو پھر ایک دن سارے لوگ اس کو سچ سمجھنے لگتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی صرف یہی نہیں بلکہ کئی اور جھوٹ بھی پوری ڈھٹائی سے بولتے ہیں ، مثال کے طور پر وہ کہتے ہیں کہ بھارت میں کرونا پھیلانے کے ذمہ دار صر ف مسلمان ہیں لہٰذ ا اُن سے دور رہنا چاہیے اور اُن کے ساتھ کاروباری یا کوئی اور سماجی تعلق واسطہ نہیں رکھنا چاہیے ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مجھے کسی نے سوال پوچھا ہے کہ کیا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں جان کی بازی ہارنے والے ریاض نائیکو کو آپ حریت پسند سمجھتے ہیں یا دہشت گرد تو میں نے جواب دیا کہ مقبوضہ ریاست میں اس سوال پر رائے شماری کرا کر دیکھ لیں تو سوال پوچھنے والے نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ایسا کوئی ریفرنڈم نہیں ہو سکتا تو میں نے اُسے بتایا کہ یہ ریفرنڈم کشمیریوں کے دلوں اور دماغوں میں موجود ہے ۔