چین کا سبکدوش ہونے والے امریکی نائب معاون سیکرٹری خارجہ امور برائے جنوبی و وسطی ایشیاء ایلس ویلز کے سی پیک اور چین پاکستان تعلقات کے بارے غیر ذمہ دارانہ ریمارکس کا نوٹس

ایلس ویلز کے ریمارکس مکمل طور پر بے بنیاد اور چین پاک تعلقات اور سی پیک کو بدنام کرنے کی ایک اور ناکام کوشش ہے، ترجمان چینی سفارتخانہ

جمعہ 22 مئی 2020 00:00

چین کا سبکدوش ہونے والے امریکی نائب معاون سیکرٹری خارجہ امور برائے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2020ء) چین نے سبکدوش ہونے والے امریکی نائب معاون سیکرٹری خارجہ امور برائے جنوبی و وسطی ایشیاء ایلس ویلز کی جانب سے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) اور چین پاکستان تعلقات کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ ریمارکس کا نوٹس لیتے ہوئے اسے مکمل طور پر بے بنیاد قرار دیا اور کہا ہے کہ یہ چین پاک تعلقات اور سی پیک کو بدنام کرنے کی ایک اور ناکام کوشش ہے، ہم اس کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔

جمعرات کو پاکستان میں چینی سفارت خانہ کے ترجمان نے ایلس ویلز کے بیان کو سختی سے سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کو برابر کا شراکت دار سمجھتے ہیں اور کبھی پاکستان سے ’’ڈو مور‘‘ کا مطالبہ نہیں کیا۔ ہم پاکستان کی ترقی کے اپنے ماڈل کی حمایت کرتے ہیں اور اس کے اندرونی معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہم علاقائی امور میں پاکستان کے ذمہ دارانہ کردار کو اجاگر کرتے ہیں اور کبھی بھی دباؤ نہیں ڈالتے ہیں۔

سی پیک چین اور پاکستان کے مابین تعاون کا اہم منصوبہ ہے جو دونوں ملکوں اور خطہ کے باہمی مفاد میں ہے۔ منصوبوں کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد مساوی سائنٹفک مطالعہ کی بنیاد اور مکمل باہمی مشاورت کے بعد کیا گیاہے۔ سی پیک کے تحت کام کرنے والی تمام چینی کمپنیاں اپنے اپنے شعبوں میں معروف کمپنیاں ہیں اور مقامی قوانین اور ضوابط کی مکمل پاسداری کرتی ہیں۔

سی پیک پاکستان میں 25 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری لائی ہے اور پاکستان کے لئے 75,000 سے زیادہ ملازمتیں پیدا کیں ہیں۔ چین پچھلے پانچ سالوں میں پاکستان کے لئے راہ راست سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ذریعہ رہا ہے جبکہ سرمایہ کاری بورڈکے مطابق امریکہ سے پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری 2012 اور 2019 کے درمیان 1 ارب ڈالر سے زیادہ تھی۔کووڈ29 کی وبا پھیلنے کے بعد دونوں اطراف کی جانب سے سخت اقدامات کے وجہ سے سی پیک پروجیکٹس میں انفیکشن زیرو ہے۔

چینی کمپنیوں نے تعمیراتی سرگرمیوں کو کو معطل کیا ہے اور نہ ہی کسی مقامی عملے کو ملازمت سے فارغ کر دیا ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ توانائی کے منصوبے اب پاکستان کے لئے ایک تہائی بجلی پیدا کررہی ہیں۔ قراقرم ہائی وے کا دوسرا مرحلہ تقریباً ٹریفک کے لئے تیار ہے۔ لاہور اورنج لائن کے لئے کمیشننگ کامیابی کے ساتھ مکمل کرلی گئی ہے۔ گوادر میں نئے ہوائی اڈے کی تعمیر دوسرے مرحلے میں داخل ہوگئی۔

گوادر بلوچستان کا اقتصادی مرکز بن گیا ہے۔ سی پیک کے تحت کام کرنے والی تمام چینی کمپنیوں نے موجودہ مشکل صورتحال میں دل کھول کر پاکستان کو طبی امداد فراہم کی ہے۔ چین میں20,000 سے زائد پاکستانی طلبا چینی حکومت اور یونیورسٹیوں کی فراہم کردہ وظائف پر چین میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ سی پیک کے اگلے مرحلے میں دونوں ممالک صحت ، صنعتی ترقی ، زراعت اور تعلیم سے متعلق شعبوں میں معاونت کریں گے۔

ترجمان نے کہا کہ کوویڈ 19 کے بعد کے سی پیک پاکستان کی معاشی بحالی کو مزید تیز کرے گا۔ترجمان نے کہا کہ چین کو پاکستان کی معیشت پر موجود 19 کے اثرات کو بخوبی احساس ہے اور اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے پاکستان کی مدد کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھیں گے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ، کثیرالجہتی اداروں سے پاکستان کا قرض اس کے کل بیرونی قرضوں کا تقریبا 47 فیصد ہے ، جبکہ سی پیک سے قرضہ صرف 5.8ارب ڈالر ہے جو پاکستان کے کل قرضوں کا 5.22 فیصد ہے۔

اس کا پاکستان پر بالکل بھی دباؤ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ، جی 20 ممالک نے غریب ترین ممالک کے لئے ڈیبٹ سروس معطلی کا اقدام اپنایا۔ چین نے پاکستان کو شامل کرنے کی حمایت کی۔ چین پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی کے لئے کبھی مجبور نہیں کرے گا۔ترجمان نے کہا کہ غیر ذمہ دارانہ بیانات اور بے بنیاد الزامات سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ امریکہ اپنی سرد جنگ اور لا حاصل ذہنیت ترک کرے گا ، اپنی ذمہ داریوں کو نبھائے گا ، احترام میں توسیع اور پاکستان کو ٹھوس امداد فراہم کرے گا۔ ہمیں کسی استاد کی ضرورت نہیں ہے اور بالخصوص امریکہ جیسا بالکل ہی نہیں۔