کے پی پولیس اہلکاروں کو شیرو کہنے کا معاملہ، حکم نامے میں ترمیم کر دی گئی

جوانوں کی عزت اور وقار کو ملحوظ خاطر رکھا جائے اور پولیس نوجوانوں کا ان کے نام سے پکارا جائے، نیا حکم نامہ

Khurram Aniq خُرم انیق منگل 2 جون 2020 10:33

کے پی پولیس اہلکاروں کو شیرو کہنے کا معاملہ، حکم نامے میں ترمیم کر دی ..
پشاور(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-02جون-2020ء) کے پی پولیس اہلکاروں کو شیرو کہنے کا معاملے پر نیا حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے جس کے بعد اس فیصلے میں ترمیم کر دی گئی ہے۔ نئے حکام نامے کے مطابق احکامات جاری کئے گئے ہیں کہ جوانوں کی عزت اور وقار کو ملحوظ خاطر رکھا جائے اور پولیس نوجوانوں کا ان کے نام سے پکارا جائے۔ اس کے علاوہ مزید کہا گیا ہے کہ اہلکاروں کو ان کے کام کی وجہ سے سراہنے کے لئے کسی خاص نام کی ضرورت نہیں ہیں۔

نئے احکامات جاری کرتے ہوئے حکام نے شیرو، جوان اور صاحب کے الفاظ حذف کردیے گئے ہیں جس کے بعد کسی بھی اہلکار کو ان ناموں سے نہیں پکارا جائے گا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر خیبر پختونخوا پولیس کی جانب سے حکم نامہ جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ افسران بالا اپنے جوانوں اور افسران کو درست القابات سے نہیں پکارتے۔

(جاری ہے)

اس کے بعد حکم نامہ جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق پولیس اہلکاروں کو شیرو، جوان اور صاحب جیسے الفاظ استعمال کرتے ہوئے پکارنے کے احکامات جاری کئے گئے تھے تا کہ ڈیوٹی کرنے والے اہلکاروں کو ہر عزت بخشی جا سکے۔ تا ہم اس فیصلے کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی خوب تنقید کی گئی تھی جس کے بعد حکومتی ترجمانوں کی جانب سے بھی ان کا جوان دیا گیا تھا۔

یہ فیصلہ اس لئے کیا گیا تھا کیونکہ پولیس اہلکار دن رات لوگوں کی خدمت کے لئے کام کرتے ہیں، یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ وہ ہماری حفاظت کے لئے دن رات کام کرتے ہیں اور کہیں نہ کہیں انہیں وہ عزت نہیں دی جاتی جس کے وہ حقدار ہوتے ہیں۔ جب سے کورونا وائرس نے پاکستان میں قدم رکھا ہے، تب سے پولیس اہلکاروں کو صبح شام سڑکوں پر ڈیوٹی دیتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ اس کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ پولیس کس طرح شہریوں کے تحفظ کے لئے کام کرتی ہے۔ تا ہم ان کے لئے کے پی حکومت نے شیرو اور صاحب جیسے الفاظ استعمال کرنے کا انتخاب کیا تھا جس میں اب ترمیم کر کے اس فیصلے کو حذف کر دیا گیا ہے۔