بلاول بھٹو کو مستقبل کا طاقتور لیڈر دیکھتی ہوں، امریکی شہری سینتھیا رچی

پیپلزپارٹی سے لڑنا نہیں چاہتی، بلاول کا مستقبل کے لیڈر کے طور پر ڈاکومنٹری میں انٹرویو کرنا چاہتی تھی، خیبرپختونخواہ کے شعبہ آرکیالوجی اوراین جی او کیلئے کام کرتی ہوں۔ امریکی شہری سینتھیا رچی کا اایف آئی اے کو تحریری بیان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 6 جون 2020 22:46

بلاول بھٹو کو مستقبل کا طاقتور لیڈر دیکھتی ہوں، امریکی شہری سینتھیا ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 جون 2020ء) امریکی شہری سینتھیا رچی نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کو مستقبل کا طاقتور لیڈر دیکھتی ہوں، پیپلزپارٹی سے لڑنا نہیں چاہتی، بلاول کا مستقبل کے لیڈر کے طور پر ڈاکومنٹری میں انٹرویو کرنا چاہتی تھی، خیبرپختونخواہ کے شعبہ آرکیالوجی اوراین جی او کیلئے کام کرتی ہوں۔ امریکی شہری سینتھیا رچی نے اایف آئی اے کو تحریری بیان میں کہا کہ وہ 10سال سے پاکستان میں مقیم ہیں۔

خیبرپختونخوا کے محکمہ آرکیالوجی اور این جی اوز کے لئے کام کرتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کو مستقبل کا طاقتور لیڈر دیکھتی ہوں۔ ایمانداری کی بات ہے بطور مستقبل کے رہنماء بلاول کا انٹرویو کرنا چاہتی تھی۔ ایک تحقیقاتی ڈاکیومنٹری بنا رہی ہوں۔ بلاول کا مستقبل کے رہنماء کے طور پر ڈاکومنٹری میں انٹرویو کرنا چاہتی تھی۔

(جاری ہے)

میری پیپلزپارٹی سے لڑنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔

دوسری جانب سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے سنتھیا رچی کے خلاف ہتک عزت کا دعوی دائر کرنے کا اعلان کردیا۔ ایک بیان میں یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سنتھیا رچی نے بے بنیاد الزامات لگا کر ساکھ مجروع کی۔ سنتھیا رچی کے خلاف پاکستان اور امریکا میں ہتک عزت کا دعوی دائر کیا جائیگا۔ یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ سنتھیا رچی نے بختاور بھٹو زرداری پر بے بنیاد الزامات عائد کئے جس کو نظرانداز کیا، بعد میں بینظیر بھٹو شہید کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے جس سے جذبات مجروع ہوئے، شدید ردعمل اور ایف آئی اے میں طلبی کے بعد سنتھیا نے اس طرح کا بے بنیاد الزام عائد کیا۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بطور وزیراعظم سنتھیا سے کوئی ملاقاتن تک نہیں کی، وفود سے کی گئی ملاقاتوں میں اگر سنتھیا موجود تھیں تو اس کا علم نہیں۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سنتھیا سے پہلی اور آخری ملاقات سال دو ہزار انیس میں اسلام آباد میں ایک سفارتکار کے گھر پر ہوئی، ملاقات کے دوران جلیل عباس جیلانی اور دیگر پارٹی رہنماء بھی موجود تھے ۔