لاہور، سید منورحسن ؒ کی یاد میں تعزیتی ریفرنس

جمعہ 3 جولائی 2020 23:49

(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 جولائی2020ء) سابق امیر جماعت اسلامی سید منورحسن ؒ کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی ،سابق وزیر اعظم فلسطین اسماعیل ہانیہ ،سیکرٹری جنرل عالمی مجلس اتحاد العلماء ڈاکٹر علی محی الدین قرداغی ،رکن پارلیمنٹ یوکے افضل خان جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ،مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال ،سجاد میر ،افغانستان سے گلبدین حکمتیار ،بزرگ حریت راہنما سید علی گیلانی،امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت حسینی ،مولانا فضل الرحیم ،پیر اعجاز ہاشمی، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیرالعظیم نے خطاب کیا ۔

تعزیتی ریفرنس کیلئے قومی و بین الاقوامی شخصیات کے پیغامات بھی موصول ہوئے ۔مقررین نے کہا کہ سید منور حسن ایک نظریہ ،روشنی اور جہد مسلسل کا نام ہے ۔

(جاری ہے)

وہ لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے ۔نظریاتی لوگوں کو موت فنا نہیں کرسکتی ایسے لوگوں کے سامنے موت خود فنا ہوجاتی ہے ۔سید منورحسن اس نسل سے تعلق رکھتے تھے جس نے پاکستان کی خاطر ہجرت کی اور ایک نظریے اور مقصد کی آبیاری کیلئے پوری زندگی گزاردی۔

سید منورحسن پاکستان کو ایک حقیقی اسلامی و فلاحی ریاست بنانے کیلئے زندگی بھر سرگرم رہے ۔تعزیتی ریفرنس کی صدارت امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کی۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر معراج الھدیٰ صدیقی ،مولانا عبد المالک ،ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر ،اظہراقبال حسن ،عبد الرئوف ملک اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے ۔

سینیٹر سراج الحق نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ سید منورحسن محض ایک جسد خاکی نہیں اللہ سے محبت اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری کا ایک مکمل نمونہ تھے ۔وہ موت کے آئینے میں رخ دوست دکھانے والے قائد تھے ۔انہوں نے جوانی سے اپنی زندگی کے آخری دن تک اللہ کی اطاعت کو اپنی زندگی کا مقصد اولین بنائے رکھا اور ساٹھ سال تک باطل قوتوں کے ساتھ پوری استقامت کے ساتھ نبرد آزما رہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکمران آج کہتے ہیں کہ امریکی جنگ ہماری جنگ نہیں تھی جبکہ سید منورحسن نے یہ جنگ شروع ہونے سے بھی پہلے سب کو خبر دار کردیا تھا کہ یہ امریکی جنگ ہے ۔انہوںنے کہا کہ آج ملک میں ظلم و جبر ہے ،مہنگائی اور بے روز گاری ہے ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی غلامی ہے ۔شیطانی سیاست ،جاگیردارانہ ظالمانہ نظام مسلط ہے ۔اس نظام میں کرپٹ سرمایہ داروں اور ظالم جاگیرداروں نے عوام کا خون چوس لیا ہے ۔

اس نظام کو چیلنج کرنا ہمیں ہماری قیادت سید مودودی ؒ ،میاں طفیل محمد ؒ ،قاضی حسین احمد ؒ اور سید منورحسن ؒ نے سکھا یا ہے ۔ صدر مملکت عارف علوی نے ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی دنیا کے اتحاد اور اسلامی حکومت کے قیام کیلئے سید منورحسن کا وژن بڑا واضح تھا ۔سید منورحسن سے میرے ذاتی اور خاندانی تعلقات تھے اور ہم نے بچپن اور جوانی اکٹھے گزاری ۔

سید منورحسن جس بات کو حق سمجھتے تھے اس پر ڈٹ جاتے تھے اور بڑی بے باکی سے اس کی ترجمانی کرتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ میں دینی اور سیاسی معاملات میں اکثر سید منورحسن سے راہنمائی لیتا تھا ۔انہوں نے کہا کہ دینی لٹریچر خاص طور پر سید مودودی ؒ کی کتابیں میں اپنی والدہ سے لیکر پڑھیں ۔مجھے اسلامی لٹریچر سے خاص لگائو تھا اور اس کے اصل محرک میرے والدین اور میرے دوست سید منورحسن تھے ۔

مولانا فضل الرحمن نے ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ مجلس عمل ہمارا قریبی تعلق رہا ،سید منورحسن کے اندر بے شمار قائدانہ خوبیاں تھیں وہ جو بات کرتے پوری دلیل کے ساتھ کرتے ۔ان کی گفتگو بڑی مدبرانہ، مدلل اور موثر ہوتی تھی ۔سید منورحسن کی وفات سے پاکستان ایک مخلص اورمدبر راہنما سے محروم ہوگیا ہے ۔تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ سید منورحسن عمر بھر پاکستان کو ایک حقیقی اسلامی و فلاحی مملکت بنانے کیلئے اس کی خواب کی تعبیر حاصل کرنے کیلئے کوشاں رہے جو تحریک پاکستان اور قیام پاکستان کے وقت ہمارے بزرگوں نے دیکھا تھا۔

ان کی جدوجہد کا مقصد یہی تھا کہ پاکستان کو ایسی ڈگر پر ڈال کر جائیں جس پر چلتے ہوئے یہ ایک مثالی اسلامی مملکت بن سکے ۔انہوں نے کہا کہ ریاستی طاقت سے اداروں کو یرغما ل بنا کر ملک نہیں چلتے ۔جس ریاست میں انصاف کا قتل ہووہ ریاست کبھی کامیاب نہیں ہوتی۔اس ملک میں اداروں کو استعمال کرکے مرضی کے فیصلے ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان واحد دستاویز ہے جس پر پوری قوم کو متحد کیا جاسکتا ہے ۔

سید منورحسن اپنی پوری زندگی آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کیلئے سرگرم رہے ۔سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے کہا کہ سید منورحسن ہمارے مربی و مرشد تھے ۔انہوںنے ہمیں حق بات کہنا اور پھر اس پر پوری استقامت سے ڈٹ جانا سکھایا ۔سید منورحسن ظالم و جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنے والے مرد مجاد تھے ۔ان کی زندگی کا ایک ایک لمحہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے اور ان کے نقش قدم پر چلنا ہم اپنی سعادت سمجھتے ہیں۔

فلسطین کے سابق وزیر اعظم اور حماس کے راہنما اسماعیل ہانیہ نے ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سید منورحسن القدس اور فلسطین کی آزادی کیلئے آخری دم تک ڈٹے رہے ۔سید منورحسن کی رحلت صرف پاکستانی قوم کیلئے دکھ اور صدمہ نہیں بلکہ پورے عالم اسلام اور امت مسلمہ کا مشترکہ دکھ او ر صدمہ ہے ۔سید منورحسن کی وفات سے ہم اپنے ایک قائد اور مربی سے محروم ہوگئے ہیں ۔

ان کی وفات سے عالم اسلام بہت بڑے نقصان سے دوچار ہوگیا ہے ۔ سینئر تجزیہ کارسجاد میر نے کہا کہ سید منورحسن نے پورے اخلاص کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت کی ۔سید منورحسن کی فکری تربیت پروفیسر خورشید احمد اور سیاسی تربیت پروفیسر غفور احمد ؒ نے کی اور پروفیسر غفور احمد کے سیاست میں جونیئر پارٹنر تھے ۔سید منورحسن نے ہمیشہ درست بات صحیح وقت پر کی ۔

ان کی زندگی درویشی ،فقیری اور پارسائی کا مرقع تھی ۔تعزیتی ریفرنس سے سید منورحسن کے بیٹے سید طلحہ حسن نے کہا کہ میرے والد نے ہمیشہ مجھے حق اور سچ کے ساتھ کھڑے ہونے کی تلقین کی۔انہوں نے ہمیں حقوق اللہ اور حقوق العباد کو پورا کرنے اور دوسروں کیلئے ایثار اور قربانی کا درس دیا ۔میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے والد نے اپنے لئے جس مشکل زندگی کا انتخاب کیا تھا کامیابی اسی میں ہے ،میری زندگی کا مقصد بھی وہی ہے جو انہوں نے اپنے لئے متعین کیا تھا