کلبھوشن کیلئے وکیل مقرر کرنے کی بھارت کو دوبارہ آفر کی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ

شفاف ٹرائل سب کا حق ہے، کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ مئوقف کیلئے بھارتی سفارتخانے کو بلایا جائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہرمن اللہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 3 اگست 2020 16:31

کلبھوشن کیلئے وکیل مقرر کرنے کی بھارت کو دوبارہ آفر کی جائے، اسلام ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 اگست 2020ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہےکہ وفاقی حکومت بھارت کو کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقرر کرنے کی دوبارہ پیشکش کرے، کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ مئوقف کیلئے بھارتی سفارتخانے کو بلایا جائے، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ دفترخارجہ کے ذریعے کلبھوشن کے وکیل کیلئے دوبارہ بھارت سے رابطہ کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھارتی دہشتگرد کلبھوشن یادیو کیلئے سرکاری وکیل مقرر کرنے کی درخواست پرسماعت ہوئی۔ چیف جسٹس جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل اورنگزیب نے درخواست پر سماعت کی۔ وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ 2016ء میں کلبھوشن یادیو کو پاکستان سے گرفتار کیا گیا۔

(جاری ہے)

کلبھوشن نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا۔ بھارت کے ویانا کنونشن رول 36 کےتحت عالمی عدالت سے رجوع کرنے اور عالمی عدالت انصاف کی ہدایت پر قونصلر رسائی کا حکم دیا تھا۔ 7 جون 2020 کو کلبھوشن نے نظرثانی کیلئے معذرت کی۔ اس حوالے سے بھارت کو خط بھی لکھا گیا۔ اٹارنی جنرل نے عدالت میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری سے لے کر سزا ہونے اور قونصلر رسائی سے لے کر بھارت کیس میں جو بھی نقائص اٹھا کر فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اس سے متعلق تمام باتوں پر دلائل دیے۔

جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہےکہ وفاقی حکومت بھارت کو کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقرر کرنے کی دوبارہ پیشکش کرے، کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ مئوقف کیلئے بھارتی سفارتخانے کو بلایا جائے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ  کے وقت سے متعلق استفسار پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ 2 سے 3 ہفتے کا وقت چاہیے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا شفاف ٹرائل سب کا حق ہے۔عدالت نے درخواست پر سماعت 3ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔