عبدالمجید اچکزئی کی بریت کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

سابق رکن صوبائی اسمبلی عبدالمجید اچکز ئی کو کیس میں شک کافائدہ دیتے ہوئے بری کردیا تھا ،ٹریفک سارجنٹ کے کیس میں استغاثہ کے بیانات کوقابل غور نہیں لایاگیا۔محکمہ پولیس کی جانب سے دائر درخواست میں موقف

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 19 ستمبر 2020 10:57

عبدالمجید اچکزئی کی بریت کا فیصلہ  ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا
کوئٹہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 19 ستمبر2020ء) کوئٹہ پولیس نے سابق رکن اسمبلی عبدالمجید اچکزئی کی ماڈل کورٹ سے ٹریفک سارجنٹ قتل کیس میں بریت کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان ہائی کورٹ میں ٹریفک سارجنٹ عطاء اللہ کے قتل کیس میں بریت کیخلاف اپیل جمع کرادی گئی۔ کیس میں عبدالمجید اچکزئی کی بریت کے خلاف اپیل محکمہ پولیس کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

حکام نے موقف اختیار کیا کہ ماڈل کورٹ نے سابق رکن صوبائی اسمبلی عبدالمجید اچکز ئی کو کیس میں شک کافائدہ دیتے ہوئے بری کردیا تھا ٹریفک سارجنٹ کے کیس میں استغاثہ کے بیانات کوقابل غور نہیں لایاگیا۔ ٹرائل کورٹ نے استغاثہ کے موقف کو نظر انداز کیا۔ ٹرائل کورٹ میں زیر بحث نہ لائے جانے والے نقاط کوہائی کورٹ میں سامنے لانے کا حق رکھتے ہیں لہٰذا ان کے خلاف اپیل کو منظور کیا جائے۔

(جاری ہے)

کوئٹہ کی ماڈل کورٹ نے سابق رکن اسمبلی عبدلمجید اچکزئی کی ٹریفک سارجنٹ قتل کیس میں رواں ماہ کی چار تاریخ کو شک کی بناء پر قتل کے مقدمہ سے بری کر دیا تھا۔قبل ازیں )عبدالمجید اچکزئی کی گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے ٹریفک سارجنٹ عطاللہ کے بھائی نے سابق ایم پی اے کی بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیاتھا۔خیال رہے کہ 4ستمبر کو کوئٹہ کی ماڈل کورٹ نے ٹریفک پولیس اہلکار قتل کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدم ثبوت پر سابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رہنما عبدالمجید خان اچکزئی کو باعزت بری کر دیا تھا۔

ماڈل کورٹ کے جج دوست محمد مندوخیل نے ٹریفک پولیس اہلکار قتل کیس کی سماعت کی تھی۔یاد رہے کہ یہ کیس 2017سے زیر سماعت ہے اور ابتدا میں یہ کیس انسداد دہشت گردی عدالت میں زیر سماعت تھا کیونکہ مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات کو شامل کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں ملزم کے وکلا کی جانب سے درخواست دی گئی تھی کہ کیس انسداد دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا اسے ماڈل کورٹ منتقل کیا جائے جس کے بعد کیس سے دہشت گردی کی دفعات کو ختم کرکے اسے ماڈل کورٹ منتقل کردیا گیا تھا۔