پاکستان میں ویگو ڈالے والا کلچر ختم ہونا چاہیے، مریم نواز

ادارے اپنی حدود میں رہیں تو سب قابل احترام ہیں، سینیٹ اور فیٹف قانون کے معاملے پر جو ہوا، یہ حکومت کیلئے کوئی فخرکا مقام نہیں۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر کا اے پی سی کے اجلاس میں خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 20 ستمبر 2020 22:23

پاکستان میں ویگو ڈالے والا کلچر ختم ہونا چاہیے، مریم نواز
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 ستمبر2020ء) پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پاکستان میں ویگو ڈالے والا کلچر ختم ہونا چاہیے، ادارے اپنی حدود میں رہیں تو سب قابل احترام ہیں، سینیٹ اور فیٹف قانون کے معاملے پر جو ہوا، یہ حکومت کیلئے کوئی فخرکا مقام نہیں۔ انہوں نے اے پی سی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو متحد ہوکر آگے بڑھنا ہوگا۔

ووٹ کو جب عزت نہیں ملتی، تو پٹرول آٹا چینی، ادویات مہنگا ہونا علامات ہیں، ووٹ کی عزت یہ ہے؟ کہ عوام ووٹ کس کو ڈالتے ہیں اور نکلتا کسی اور کے نام ہے۔ اپوزیشن کو عہد کرنا ہوگا کہ ہم عوامی توقعات پر پورا اتریں گے، اور عوام کو حکومت سے نجات دلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے انگریز سے اس لیے آزادی حاصل نہیں کی تھی کہ اگر کوئی حق سچ کی بات کرے تو رات کو ویگو ڈالے والے اٹھا کر لے جائیں، ویگو ڈالے والا کلچر ختم ہونا چاہیے، ہراسمنٹ ختم ہونی چاہیے سیاستدانوں کی تضحیک ختم ہونی چاہیے، اپنی حدود میں کام کرنے والے سب ادارے قابل احترام ہے ، اگر کوئی ادارہ سب سے زیادہ قابل احترام ہے تو وہ پارلیمنٹ ہے، سب سے زیادہ قابل احترام لوگ عوامی نمائندے ہیں۔

(جاری ہے)

کیا نوجوان نسل کو منظور ہے کہ ان کے نمائندوں کا تذلیل کی جائے، تمسخر اڑایا جائے، پھانسیاں ہوں؟انہوں نے کہا کہ انصاف اور امن وامان کی یہ صورتحال ہے کہ موٹروے زیادتی کیس کی 72سالوں میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ کیا پارلیمنٹ میں اپوزیشن ہار گئی اور حکومت جیت گئی؟ جس طرح سینیٹ اور فیٹف قانون کی منظوری کے موقع پر ہوا،یہ کوئی فخرکا مقام نہیں ہے، اپوزیشن میں بھی کالی بھیڑیں ہیں، لیکن فخر کیا جارہا ہے کہ اپوزیشن ہار گئی اور حکومت جیت گئی یہ فخر کا مقام نہیں ہے۔

جس طرح سے مطیع اللہ جان کو اٹھا لیا جاتا ہے، جس طرح سے عرفان صدیقی کو ہتھکڑیاں لگا کر اڈیالہ لے کر جایا جاتا، جس طرح میر شکیل الرحمن کو جیل میں رکھا جاتا۔ یہ پاکستان کے لئے اچھا نہیں ہے۔ جسٹس شوکت صدیقی اور جسٹس فائز عیسی جیسے آئین اور قانون پسند ججز کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔