سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے خلاف امریکہ میں مقدمہ دائر

صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے اپنے شوہر کے قتل کا مقدمہ دائر کر دیا ہے

Sajjad Qadir سجاد قادر بدھ 21 اکتوبر 2020 06:31

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے خلاف امریکہ میں مقدمہ دائر
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اکتوبر2020ء) جمال خاشقجی کا قتل آج تک معمہ بنا ہوا ہے مگر کچھ لوگوں کی نظر میں واضح ہے۔چونکہ یہ قتل ترکی میں واقع سعودی سفارتخانے میں ہوا تھا اس لیے مبینہ طور پر اس قتل سے سعودی حکومت کو جوڑا گیا تھا،تاہم اب جمال خاشقجی کی منگیتر نے سعودی ولی عہد کو قتل کے مقدمے میں نامزد کر دیا ہے۔ترکی میں قتل کیے گئے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر خدیجے چنگیز نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔

منگل کے روز واشنگٹن ڈی سی میں دائر کیے گئے اس مقدمے میں ترک شہری خدیجے چنگیز نے جمال خاشقجی کی موت پر ذاتی چوٹ اور مالی نقصان کا دعویٰ کیا ہے۔تاہم سعودی ولی عہد نے جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دینے کے الزامات کی تردید کی ہے۔

(جاری ہے)

سعودی حکومت کے ناقد خاشقجی کو ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر 2018 میں قتل کیا گیا تھا۔مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ جمال خاشقجی کو ’محمد بن سلمان کی ہدایت کے مطابق‘ قتل کیا گیا تھا۔

دائر مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ’اس قتل کا مقصد واضح تھا۔۔۔ عرب دنیا میں جمہوری اصلاحات کے لیے جمال خاشقجی کی امریکہ میں کاوشوں کو روکنا۔‘خاشقجی کے انسانی حقوق کے گروپ ڈیموکریسی فار عرب ورلڈ نائو  کا کہنا ہے کہ ان کے کام میں رکاوٹ آئی ہے۔اخبار واشنگٹن پوسٹ کی خبروں کے مطابق ایک ویڈیو کانفرنس میں خدیجے چنگیز اور ڈان کے وکلا نے کہا کہ اس مقدمے کا مقصد ایک امریکی عدالت کا ولی عہد شہزادے کو قتل کا ذمہ دار ٹھہرانا اور ان دستاویزات کا حصول ہے جن سے حقیقت ظاہر ہو۔

‘خدیجے چنگیز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’جمال کا خیال تھا کہ امریکہ میں کچھ بھی ممکن ہے اور میں انصاف اور احتساب کے حصول کے لیے امریکہ کے نظام عدل پر اعتماد کرتی ہوں۔‘جمال خاشقجی دو ہزار سترہ میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر کے امریکہ چلے گئے تھے۔ انھیں دو اکتوبر 2018 کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا تھا جہاں وہ اپنی منگیتر کے ساتھ اپنی دوسری شادی سے پہلے ضروری کاغذی کارروائی کے لیے گئے تھے۔

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ جب خدیجے چنگیز سفارت خانے کے باہر انتظار کر رہی تھیں تو اندر جمال خاشقجی کا قتل کر کے ان کے جسم کے ٹکڑے کیے جا رہے تھے۔ خاشقجی کی باقیات کبھی نہیں ملیں۔جمال خاشقجی کے لاپتہ ہونے کے بارے میں بدلتے بیانات پیش کرنے کے بعد، بالآخر سعودی حکام نے اعتراف کیا تھا کہ خاشقجی ایک ایسے آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئے تھے جس کا مقصد انھیں ملک میں واپس لانا تھا۔