گلگت بلتستان انتخابات:تحریک انصاف اور آزاد امیدواروں کی برتری

9حلقوں کے نتائج میں حکمران جماعت پی ٹی آئی اور آزادامیدواروں کو تین‘تین جبکہ پی پی پی کو ایک نشست پر کامیابی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 16 نومبر 2020 10:10

گلگت بلتستان انتخابات:تحریک انصاف اور آزاد امیدواروں کی برتری
گلگت(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 نومبر ۔2020ء) اسٹریٹجک لحاظ سے اہم خطے گلگت بلتستان کے انتخابات کے سلسلہ میں ووٹوں کی گنتی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی دوسرے نمبر پر ہے جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پولنگ اور گنتی کے عمل کے دوران چند بے ضابطگیوں اور مبینہ دھاندلی کے بارے میں شکایت کی ہے جو زیادہ تر پر امن رہی.

(جاری ہے)

اب تک 9 حلقوں سے غیر سرکاری نتائج موصول ہوئے ہیں جس میں تحریک انصاف اور آزاد امیدوار نے 3،3 نشستیں حاصل ہوئی ہیں جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کو 2 اور مجلس وحدت المسلمین نے تحریک انصاف کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے طور پر ایک حلقے میں کامیاب ہوئی ہے دیگر 14 حلقوں میں سے تحریک انصاف کو 5 میں برتری حاصل ہے، آزاد امیدوار کو 4 اور پیپلز پارٹی کو 3 میں کامیابی حاصل ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علما اسلام (ف) کو ایک ایک حلقے میں برتری حاصل ہے.

تحریک انصاف کے کارکنوں نے ان کے امیدوار راجہ زکریہ خان کی فتح کا جشن منایا جنہوں نے پیپلز پارٹی کے سابق وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ کو جی بی ایل اے-7 اسکردو-1 کی نشست سے ہرایا غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے امیدوار نے 5 ہزار 290 ووٹس حاصل کیے جبکہ سید مہدی شاہ کو 4 ہزار 114 ووٹس ملے اور مسلم لیگ (ن) کے محمد اکبر کو صرف 196 ووٹس ملے. تحریک انصاف کی دوسری جیتی ہوئی نشست جی بی ایل اے 11 خرمانگ ہے جہاں ان کے امیدوار سید امجد علی نے آزاد امیدوار سید محسن رضوی کو شکست دی جی بی ایل اے-8 اسکردو 2 کی نشست پر ایم ڈبلیو ایم کے محمد کاظم نے پیپلز پارٹی کے محمد علی شاہ کو کڑے مقابلے کے بعد شکست دی.

3 آزاد امیدوار جنہوں نے انتخابات میں فتح حاصل کی ان میں ناصر علی خان (جی بی ایل اے-10 اسکردو 4(، جاوید علی مانوا (جی بی ایل اے-5 نگر 2) اور مشتاق حسین (جی بی ایل اے-22 غانچی 1) شامل ہیں جاوید علی مناوا تحریک انصاف کے ٹکٹ کے خواہش مند تھے تاہم پارٹی نے ایم ڈبلیو ایم سے ہونے والے معاہدے کے بعد جب ٹکٹ رضوان علی کو دیا تو انہوں نے آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیا.

پیپلز پارٹی اب تک جی بی ایل اے 4 نگر -1 اور جی بی ایل اے 24 غانچی 3 کی سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی ہے نگر میں پی پی پی کے امجد حسین نے اسلامی تحریک پاکستان کے ایوب وزیری کو شکست دی جبکہ تحریک انصاف کے ذوالفقار علی مقابلے میں تیسرے نمبر پر رہے. غانچی میں پیپلز پارٹی کے محمد اسماعیل نے پی ٹی آئی کے سید شمس الدین کو صرف 843 ووٹوں کے فرق سے شکست دی سابقہ حکمران مسلم لیگ (ن) صرف جی بی ایل اے -21 غزر 3 میں برتری حاصل کررہی تھی جہاں اس کے امیدوار غلام محمد پی ٹی آئی کے راجہ جہانزیب اور پی پی پی کے محمد ایوب شاہ سے معمولی فرق سے آگے ہیں.

پی ٹی آئی گلگت بلتستان کے صدر جسٹس (ر) جعفر شاہ کے کورونا وائرس کی وجہ سے وفات کے بعد جی بی ایل اے 3 میں انتخابات ملتوی کردیے گئے ہیں واضح رہے کہ کورونا وائرس کے خطرے اور چند بالائی علاقوں میں سخت موسمی صورتحال کے باوجود گلگت بلتستان کے لوگوں نے مکمل نظم و ضبط کے ساتھ رائے شماری میں حصہ لیا جس میں اس خطے کے کسی بھی حصے سے تشدد کی کوئی اطلاع نہیں ملی برف باری کے باعث گلگت بلتستان کے چند بالائی علاقوں بشمول غزر، ہنزہ اور سوست میں ٹرن آو¿ٹ کم دیکھا گیا جس کی وجہ برف باری بتائی گئی اس کے علاوہ بجلی کی بندش کی وجہ سے چند پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ کی رفتار کم ہونے کے بارے میں بھی اطلاعات سامنے آئیں.

تاہم زیادہ تر ووٹرز اور انتخابی عملہ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) پر عمل پیرا نظر آیا جس کا اعلان نگران حکومت نے پولنگ اسٹیشنز پر کورونا وائرس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے کیا تھا اس بار گلگت بلتستان میں ہونے والے انتخابات نے بہت اہمیت اختیار کرلیے تھے جس کی وجہ پاکستان کی کشیدہ سیاسی صورتحال ہے جہاں حزب اختلاف کی 11 جماعتیں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم سے حکومت مخالف مہم چلارہی ہیں.

واضح رہے کہ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے لیے ہونے والے انتخابات میں عوام نے شدید سردی اور برف باری کے باوجود پولنگ میںبڑھ چڑھ کر حصہ لیا‘گلگت بلتستان اسمبلی کے رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 7 لاکھ 45 ہزار 361 ہے مرد ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 5 ہزار 63 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 39 ہزار 998 ہے، جبکہ 1 لاکھ 26 ہزار 997 ووٹرز کو پہلی مرتبہ اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا تھا.

گلگت بلتستان کی 23 نشستوں پر ووٹنگ کے لیے 1 ہزار 260 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے تھے مردوں کے پولنگ اسٹیشن کی تعداد 503، خواتین کے پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 395 جبکہ مرد و خواتین ووٹرز کے مشترکہ پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 362 تھی. گلگت بلتستان کے انتخابات کے دوران حساس پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 297 جبکہ 280 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا تھا گلگت بلتستان اسمبلی کے الیکشن کی سیکورٹی کے لیے 13 ہزار 481 اہلکار تعینات ہیں، جن میں پولیس، رینجرز اور جی بی اسکاﺅٹس شامل تھے دیگر صوبوں سے 5 ہزار 700 اضافی پولیس نفری بھی الیکشن ڈیوٹی پر تعینات کی گئی ہے جبکہ سینٹرل پولیس آفس گلگت میں کنٹرول روم قائم کیا گیا انتخابات کے دوران جی بی اے 13 ون پولنگ اسٹیشن نمبر 44 میں برف باری اور راستوں کی بندش کے باعث پولنگ تاخیر سے شروع ہوئی تھی.