سعودی عرب اور قطر کا دیرینہ تنازع ختم

ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیراڈ کشنر اور کویت حکومت کی مشترکہ کوششیں رنگ لے آئیں

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعرات 3 دسمبر 2020 05:56

سعودی عرب اور قطر کا دیرینہ تنازع ختم
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 دسمبر2020ء) لگ بھگ تین سال کے عرصہ پر محیط سعودی عرب اور قطر کے درمیان سرد مہری کا اب خاتمہ ہوچکا ہے۔تاہم امن کی اس ڈیل کا سہرہ ڈونلڈ ٹرمپ کے سر جاتا ہے جس کے داماد نے گزشتہ دنوں سعودی عرب کے دورے پر دونوں ممالک کے درمیان امن معاہدہ کروانے کے بعد مستقبل میں بھی ایک ساتھ مل کر کام کرنے پر دونوں اسلامی ممالک کو راضی کرلیا ہے۔

تاہم قطر اور سعودیہ کے درمیان معاملات کو کنٹرول کرنے کے لیے سب سے زیادہ اور خفیہ کردار کویت نے ادا کیا ہے جس کے بعد آخری ہتھوڑا ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیراڈ کشنر نے مارا ہے۔اس معاہدے کے تحت سب سے پہلے بارڈر اور فضائی حدود کو ایک دوسرے کے لیے کھولنے کی بات کی گئی کیونکہ یواے ای ا ور سعودیہ کی طرف سے فضائی راستے بند کر دینے کی وجہ سے خطے میں تیل کی ترسیل کے لیے مشکلات کا سامنا تھا۔

(جاری ہے)

سعودیہ کا قطر کے ساتھ تعلقات نارمل کرنا اس لیے بھی ضروری تھا کہ سعودی عرب کے خیال میں یہ بات آ چکی ہے کہ امریکہ کی نئی انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ کی نسبت سعودیہ کے ساتھ تعاون کم کرے گی۔ٹرمپ کے تمام ترتعاون کے باوجود بھی کچھ عرصہ قبل سعودی عرب کے ایک بہت بڑے تیل پروڈیوسنگ کمپلیکس کو دہشت گردوں نے نشانہ بنا ڈالا تھااور چونکہ اب سکیورٹی کے لیے اس قدر تحفظات ہیں اور کورونا وبا کی وجہ سے بھی معیشت خسارے میں ہے لہٰذا سعودی عرب نے قطر کے ساتھ ہاتھ ملانے میں زیادہ آسانی اور بہتر جانا۔

سعودی عرب کا ایک سب سے بڑا کنسرن یہ بھی تھا کہ قطر کے ایران کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں جو کہ اسے گوارا نہیں تھے تاہم اب اس ڈیل میں قطر نے سعودی عرب کی طرف جھکاﺅ کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ایک طرف جہاں دو اسلامی ممالک کے درمین ڈیل ہونے او تعلقات بہتر ہونے کی خوشخبری ملی ہے وہاں دیکھنا یہ ہے کہ اسلامی ممالک اور اس خطے میں کیا تبدیلیاں رونما ہوں گی کیونکہ اسلامی ممالک خاص طور پر عرب ممالک کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباﺅ ڈالا جا رہا ہے۔آنے والا وقت بتائے گا کہ اسلامی ممالک کا یہ اتحاد کیا رنگ لاتا ہے۔