نواز شریف دور میں وفد اسرائیل گیا ہی نہیں بلکہ اسرائیلی وفد بھی مہمان بن کر پاکستان آیا

اسرائیل نے بھارت کو جو بھی ہتھیار فراہم کیے ہیں اُن کے ٹی او آرز میں یہ بات شامل ہے کہ یہ ہتھیار پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کیے جائیں گے۔ نور داہری نے نئے انکشافات کر دئے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 29 دسمبر 2020 12:14

نواز شریف دور میں وفد اسرائیل گیا ہی نہیں بلکہ اسرائیلی وفد بھی مہمان ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 دسمبر 2020ء) : نواز شریف کے دور حکومت میں ایک وفد کے اسرائیل کے دورے کا انکشاف ہوا تھا تاہم اب یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ نواز شریف کے دور حکومت میں اسرائیل سے بھی ایک وفد مہمان بن کر پاکستان آیا تھا۔ یو ٹیوب چینل پر ایک خاتون صحافی سمیرا خان نے نور داہری کا انٹرویو کیا۔ دوران انٹرویو نور داہری نے بتایا کہ پاکستان کا ایک وفد اسرائیل گیا تھا۔

میری ویڈیو سے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے مریم نواز نے میرا ٹویٹ ری ٹویٹ کیا جس کے بعد انہیں علم ہوا کہ اس ویڈیو میں تو نواز شریف کا بھی نام ہے جس کے بعد مریم نواز نے وہ ٹویٹ ڈیلیٹ کر دیا تھا۔ اس وجہ سے انہیں سیاسی نقصان بھی پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے پاکستان سے دو طرفہ تعلقات ہمیشہ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اسرائیل نے کہیں بھی پاکستان کو اپنا دشمن قرار نہیں دیا۔

سرکاری سطح پر حکومت یا فوج کی جانب سے بھی اسرائیل کو کوئی دھمکی نہیں دی گئی۔ حکومتی تعلقات پاکستان اور اسرائیل کے مابین ہمیشہ رہے ہیں چاہے وہ پس پردہ ہوں۔ نور داہری نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں مذہبی امور کے وزیر اجمل قادری نے اسرائیل کا دورہ کیا ، اجمل قادری کا تعلق جمیعت علمائے اسلام (ف) کے رہنما ہیں ، انہوں نے نہ صرف حکومت سے بلکہ پارٹی کے سربراہ سے بھی اجازت لی ہو گی، کہ نواز شریف مجھے یہاں بھیج رہے ہیں تو مولانا نے یہی کہا ہو گا کہ جی آپ جائیں۔

مولانا مانتے نہیں ہیں لیکن ان کی سفارتخانوں میں ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں۔ مولانا اجمل قادری نے بھی میرے انکشاف پر سامنے آ کر تمام حقائق بیان کر دئے جس سے میری نظر میں اُن کا قد بڑھا۔ نور داہری کا کہنا تھا کہ جب وفد جاتا ہے تو وفد آتا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف جب 1997ء میں وزیراعظم بنے، گوہر ایوب وزیر خارجہ تھے ، تو اس وقت میں ایک وفد پاکستان آیا تھا ، اُس وفد میں ایک اسرائیلی کاروباری شخصیت تھی جو اسرائیلی انٹیلی جنس کے آفیسر بھی رہ چکے ہیں، اُن کا نام یاقوف نمرودی ہے۔

یاقوف 1997ء میں پاکستان کے دورے پر آئے اور اُس وقت کے وزیر خارجہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما گوہر ایوب سے ملے، اور ان کی حوصلہ افزائی کی کہ دونوں ممالک کے مابین کمرشل تجارت ہونی چاہئیے، اس کے علاوہ ٹیلی کمیونیکیشن، میڈیکل سینٹرز اور ایگری کلچر کے اندر اور بالخصوص مذہبی ٹوارزم کے حوالے سے بھی معاہدے ہونے چاہئیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ اسرائیل نے بھارت کو جو بھی ہتھیار فراہم کیے ہیں اُن کے ٹی او آرز میں یہ بات شامل ہے کہ یہ ہتھیار پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کیے جائیں گے۔

جب اسرائیل نے بھارت کے ساتھ ڈیل کی اور انہیں ہتھیار فراہم کیے تو اس کے اندر یہی شرط تھی کہ یہ ہتھیار پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد پاکستان اور اسرائیل کے مابین کچھ حد تک تعلقات اور تعاون کا آغاز ہو جائے گا۔ اسرائیل نے کبھی بھی پاکستان کو اپنا دشمن نہیں سمجھا، پاکستان نے بھی کبھی اسرائیل کو اپنا دشمن نہیں سمجھا۔

ہمیشہ یہی کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی اختلاف یا تنازعہ ہے تو صرف بھارت کے ساتھ ہے، پاکستان نے کبھی اسرائیل کو دھمکی نہیں دی۔ جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھارت کا دورہ کیا تو بھارتی میڈیا نے بہت کوشش کی تھی کہ وہ پاکستان کے خلاف کوئی بیان دیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور انہوں نے پاکستان کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا جسے پاکستان کے قومی اخبارات نے فرنٹ پیج پر شائع کیا اور اسے بھارت کی سفارتی شکست قرار دیا۔ نور داہری نے مزید کیا کہا آپ بھی ملاحظہ فرمائیے: