چیف جسٹس سپریم کورٹ سے پاکستان ہندوکونسل کے سرپرست اعلیٰ کی ملاقات

رمیش کمار وانکوانی نے چیف جسٹس گلزار احمد کو کرک مندر پر حملے بارے آگاہ کیا

جمعرات 31 دسمبر 2020 23:49

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 31 دسمبر2020ء) پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے معزز چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد سے تفصیلی ملاقات کے دوران اقلیتوں کے تحفظ کے لئے سپریم کورٹ کے مثبت کردار کا اعتراف کیاہے ، تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان سے ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کی ملاقات صوبہ خیبرپختونخواکے ضلع کرک میں واقع شری پرم ہنس جی مہاراج کی سمادھی (مزار)اور ملحقہ مندر پر حالیہ حملے کے تناظر میں ہوئی،ڈاکٹر رمیش نے اس موقع پر آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ کے انیس جون 2014ء کے تفصیلی فیصلے کے مطابق ٹیری مندر کی بحالی کا تعمیراتی کام جاری تھا جب وہاں مقامی شدت پسندوں نے وہاں دھاوا بول دیا۔

دریں اثناء وزیر اعظم عمران خان نے بھی افسوسناک واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کا یقین دلایا ہے، وزیر اعظم نے چیف جسٹس کے احکامات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے تشکیل دیئے گئے ون مین کمیشن کی رپورٹ کو وزیر اعظم آفس میں بھی پیش کیا جائے،اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ڈاکٹر شعیب سڈل کی سربراہی میں کمیشن، ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی، ایڈووکیٹ ثاقب جیلانی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل پر مشتمل ہے۔

(جاری ہے)

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ٹیری مندر حملے کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور 24 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزمان کا مقدمہ بلاسفیمی قوانین اور انسداددہشت گردی کے الزامات کے تحت اے ٹی سی خصوصی عدالت میں چلایا جائے گا۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر ون مین کمیشن مندر حملے کے حقائق کی کھوج میں بروز جمعہ یکم جنوری صبح ساڑھے گیارہ بجے منہدم سائٹ کا دورہ بھی کرے گا۔

ڈاکٹر رمیش ونکوانی سے ملاقات کے دوران معزز چیف جسٹس گلزار احمد نے افسوسناک واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے ہی اقلیتی حقوق سے متعلق ون مین کمیشن، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اور آئی جی کے پی کے کو ترجیحی بنیادوں پر متاثرہ مندر کا دورہ کرکے سوموار بتاریخ چار جنوری 2021 کو رپورٹ پیش کرنے کا کہہ چکے ہیںجبکہ سپریم کورٹ کے روبرو یہ معاملہ منگل بتاریخ پانچ جنوری کو پیش ہو گا۔

اس موقع پرڈاکٹر رمیش ونکوانی نے پوری ہندو برادری کی جانب سے تشکرانہ کلمات ادا کرتے ہوئے بتایا کہ اس کڑے وقت میں تمام ہندو برادری کی امیدیں انصاف کے حصول کے لئے سپریم کورٹ سے وابستہ ہیں،معزز چیف جسٹس گلزار احمد نے انہیں یقین دلایا کہ منہدم مندر اور سمادھی کو ہر صورت میں بحال کرایاجائے گا۔ڈاکٹر رمیش کمار نے اقلیتوں کے تحفظ کے لئے سپریم کورٹ کی جانب سے 19 جون 2014 کے تفصیلی فیصلے کو غیر مسلم شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے امید کی کرن قرار دیا۔

واضح رہے کہ اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان محترم تصدق حسین جیلانی نے اپنے 19 جون کے تاریخی فیصلے میں شری پرم ہنس جی مہاراج کی سمادھی کی بحالی کا بھی حکم دیا تھا۔ ڈاکٹر رمیش کے مطابق اس بدقسمتی واقعے کے نتیجے میں عالمی میڈیا کو پاکستان اور پوری پاکستانی قوم پر نکتہ چینی کرنے کا موقع مل گیا ہے۔ ڈاکٹر رمیش نے دعویٰ کیا کہ مقامی آبادی سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ٹیری مندر کی بحالی کی حامی ہے، لوگوں کو امیدہے کہ مقدس مقام کی زیارت کے نتیجے میں علاقے کے معاشرتی و اقتصادی حالات میں بہتری آئے گی، تاہم کچھ شدت پسند روز اول سے مخالفت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ڈاکٹر رمیش نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ 27 دسمبر کو کچھ دن قبل مجھے قابل اعتماد ذرائع کے توسط سے اطلاع ملی تھی کہ کچھ شدت پسند عناصر 30 دسمبر کو سمادھی کو مسمار کرنے کے منصوبے بنا رہے ہیں،میرا فوری رد عمل اس بات کو ڈپٹی کمشنر کرک کے علم میں لانا تھا، ڈی سی نے آگاہ کیا کہ اس بارے میںانہیں انٹیجنس رپورٹ موصول ہوئی ہے،ڈاکٹر رمیش کے مطابق ڈی سی کرک نے یقین دلایا کہ کسی کو بھی سمادھی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جو سپریم کورٹ کے حکم پر زیر تعمیر ہے۔

تاہم مقامی انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کے باعث اسی شدت پسند رہنما کے اشتعال دلانے پرتیس دسمبر کو ایک پرتشدد ہجوم اپنے مذموم منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوگیا۔ ڈاکٹر رمیش نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مبینہ طور پر مقامی پولیس نے خاموش تماشائی کا کردار ادا کیا۔ دریں اثنا، ہندو شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے پاکستان ہندو کونسل کی کال پرمندر حملے کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروانے کے لئے سپریم کورٹ برانچ رجسٹری کراچی کے باہر ایک متاثر کن مظاہرے میں حصہ لیا۔ اس موقع پر، خواتین مظاہرین سمیت شرکاء نے ملک بھر میں تمام مقدس مقامات کا احترام یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا