دفعہ370کی منسوخی غلط فیصلہ اورجموںوکشمیری کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہے، لال سنگھ

بدھ 6 جنوری 2021 17:36

جموں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جنوری2021ء) غیر قانونی طوپر بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیر میںسابق وزیراورڈوگرہ سوابھیمان سنگھٹن کے صدر چودھری لال سنگھ نے بھارتی آئین کی دفعہ370کی منسوخی کوغلط فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر370کوختم کیاگیا تودفعہ 371 کو ختم کیو ں نہیں کیا گیا کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق چودھری لال سنگھ نے ایک انٹرویو میں کہاکہ دفعہ370کسی بھی صورت میں غلط نہیں تھاکیونکہ اس کی وجہ سے جموں وکشمیر کے عوام کی زمین وجائیداداورنوجوانوں کیلئے مخصوص سرکاری ملازمتوں کوتحفظ حاصل تھا۔

انہوںنے کہاکہ یہ کہنا سراسرغلط ہے کہ دفعہ370،الگ آئین یاالگ جھنڈا ہوناغلط ہے۔انہوںنے کہاکہ میری نظرمیں بھارت کی تمام ریاستوںکواندرونی خودمختاری ہونی چاہیے اورمرکز کوکوئی بھی فیصلہ ریاستوں سے پوچھ کرلینا چاہیے۔

(جاری ہے)

چودھری لال سنگھ نے کہاکہ کیاامریکہ کی تمام ریاستوں میں الگ آئین ،الگ قوانین اورالگ الگ جھنڈے نہیں ہیںتوکیا امریکہ کی یکجہتی کوکوئی نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے دفعہ370کی منسوخی کوجموں وکشمیر کے عوام کیساتھ ناانصافی اوریہاں کے نوجوانوںکی حق تلفی قراردیتے ہوئے کہاکہ اگر جموں وکشمیر کی زمین اوریہاں کی سرکاری ملازمتوںکوپورے بھارت کیلئے کھول دیاگیا توگجرات اورہماچل پردیش جیسی ریاستوں میں کسی غیر ریاستی باشندے کوزمین خریدنے اورسرکاری ملازمت حاصل کرنے کاحق کیوں نہیں دیاجاتا۔انہوںنے کہاکہ وہاں دفعہ371کے تحت زمین وجائیداداورسرکاری نوکریوںکوتحفظ فراہم کیاگیاہے۔