Live Updates

براڈشیٹ تحقیقات، جسٹس عظمت کی تقرری: سیاسی جماعتیں پھٹ پڑیں

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 22 جنوری 2021 17:40

براڈشیٹ تحقیقات، جسٹس عظمت کی تقرری: سیاسی جماعتیں پھٹ پڑیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جنوری 2021ء) پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سمیت کئی حلقے اس تقرری کی بھرپور مخالفت کر رہے ہیں اور اسے مفادات کے ٹکراؤ کی بدترین مثال قرار دے رہے ہیں۔

ارنب گوسوامی کو بالا کوٹ پر بھارتی حملے کی پیشگی اطلاع کیسے ملی؟

جسٹس عظمت سپریم کورٹ کے اس بینچ کا حصہ تھے، جس نے پاناما کیس سنا تھا اور بعد میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دے دیا تھا۔

ان کےبارے میں حزب اختلاف کا دعویٰ ہے کہ وہ نون لیگ کے مخالف ہیں اور حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف سے قربت رکھتے ہیں۔

شدید تحفظات

پاکستان مسلم لیگ ن نے اس تقرری کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ جس شخص سے چھان بین کی جانا چاہیے اور جو 'انصاف کا قاتل‘ ہے، اسے ہی اس تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

چائے پانی کی دعوت یا کچھ اور ؟

پارٹی کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ تقرری ایک 'بڑا فراڈ‘ ہے اور ایک متنازعہ فیصلہ ہے۔ جسٹس عظمت اس وقت نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل تھے، جس وقت براڈشیٹ سے اصل معاہدے کے لیے دستخط کیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ وہ اس وقت حکومت کے ایک سینیئر قانونی افسر تھے، جو بات چیت کرنے والی اس ٹیم کا بھی حصہ تھے، جس نے یہ معاہدہ کیا تھا۔

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جسٹس عظمت شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کے بورڈ آف گورنرز کے رکن بھی رہے ہیں اور اسی لیے اس تقرری سے وزیر اعظم عمران خان کی مبینہ 'بد نیتی‘ جھلکتی ہے۔

مچھ المیے کے مقتولین کی تدفین، عمران خان کوئٹہ پہنچ گئے

مسلم لیگ ن کا دعویٰ ہے کہ اس تقرری کے ذریعے دراصل عمران خان ایک این آر او مانگ رہے ہیں۔

پارٹی کی رہنما عظمیٰ بخاری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اس تحقیقاتی کیمٹی کو یہ تفتیش کرنا ہے کہ براڈشیٹ کو رقم کیسے دی گئی اور حکومت کے کن افراد نے رشوت طلب کی یا کمیشن مانگا اور یہ کہ اس کا تعلق اس جے آئی ٹی سے بھی ہے، جس کے نگرانی جسٹس عظمت کر رہے تھے۔ تو ایسے میں غیر جانبدارانہ تفتیش کیسے ہو سکتی ہے؟ اس کے علاوہ جسٹس عظمت سعید کی پی ٹی آئی سے قربت بھی ہے۔

تو اس تقرری کے ذریعے عمران خان ایک اور این آر او لینا چاہ رہے ہیں، جو نون لیگ لینے نہیں دے گی۔‘‘

’مسئلہ پارلیمان میں اٹھائیں گے‘

حزب اختلاف کی دوسری اہم جماعت پی پی پی نے بھی اس تقرری کی بھرپور مخالفت کی ہے۔ پی پی پی کے سیکرٹری جنرل نیر بخاری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس تقرری سے حکومت کی بددیانتی ظاہر ہو گئی ہے۔

بے نظیر بھٹو کی برسی پر مریم، بلاول اور زرداری کی عمران خان پر کڑی تنقید

پارٹی کے ایک اور لیڈر سلیم مانڈوی والا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ مفادات کے ٹکراؤ کی ایک سنگین مثال ہے کیونکہ جسٹس عظمت ماضی میں نیب سے وابستہ رہے ہیں۔ ایسے معاملات کی تحقیقات پارلیمانی کیمٹیاں کرتی ہیں اور اس طرح کے امور کی جانچ پڑتال یا تفتیش کا یہی درست طریقہ ہے۔

ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ براڈشیٹ کے معاملے کی جانچ کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے لیکن حکومت نے ایک دوسری کمیٹی بنا دی۔ ہم اس کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں اور یہ معاملہ پارلیمان میں اٹھائیں گے۔‘‘

جسٹس عظمت کو استعفیٰ دے دینا چاہیے

اس تقرری پر ملک کی وکلاء برادری بھی خوش نظر نہیں آتی اور وہ بھی اس کی شدید مخالفت کر رہی ہے۔

پاکستان سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر لطیف آفریدی کا کہنا ہے کہ اگر جسٹس عظمت کو اپنی عزت کا احساس ہے، تو انہیں فوری طور پر اس کمیٹی کی سربراہی قبول کرنے سے انکار کر دینا چاہیے۔

بھارت کسی جعلی حملے کی حماقت سے باز رہے، عمران خان

لطیف آفریدی نے کہا، ''ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ اس وقت نیب سے وابستہ تھے، جب براڈشیٹ کا معاملہ ہوا۔

تو اگر ان کا کوئی کردار ہے، تو ان سے تفتیش ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ جو جنرل اور دیگر افراد اس میں ملوث ہیں، ان کو بھی تحقیقات میں شامل کیا جانا چاہیے۔ عجیب تماشا تو یہ ہے کہ معاہدوں پر دستخط کر دیے جاتے ہیں اور انہیں پڑھا تک نہیں جاتا۔‘‘

نواز شریف کو واپس لانے کے لیے حکومتی کوششیں شروع

لطیف آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ جسٹس عظمت ماضی میں نیب سے وابستہ رہے ہیں اور اس طرح سے یہ مفادات کے ٹکراؤ کا معاملہ بھی ہے، ''میرے خیال میں ان کی تقرری کو عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

لہٰذا انہیں یہ عہدہ خود ہی چھوڑ دینا چاہیے۔‘‘

عمران خان اب این آر او مانگ رہے ہیں، مریم نواز

تنقید بےجا ہے، پی ٹی آئی

وزیر اعظم عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی اس تنقید کو بے جا سمجھتی ہے۔ پارٹی کے رہنما اور ایم این اے محمد اقبال خان کا کہنا ہے کہ یہ تقرری میرٹ پر ہوئی ہے۔

انہوں نے ڈی ڈبلیو کوبتایا، ''یہ مفادات کا کوئی ٹکراؤ نہیں ہے۔ یہ تقرری سو فیصد میرٹ پر ہوئی ہے۔ مسلم لیگ ن اور حزب اختلاف کو ڈر ہے کہ جسٹس عظمت ان کی کرپشن کو م‍زید بےنقاب کریں گے۔ اسی لیے وہ شور مچا رہے ہیں۔ لیکن حکومت نے یہ فیصلہ بالکل میرٹ پر کیا ہے۔‘‘

Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات