سینیٹ انتخابات: سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں. اٹارنی جنرل

عدالت نے واضح طور پر ٹیکنالوجی کے استعمال کا کہا ہے ابھی بیلٹ پیپر چھپے نہیں الیکشن کمیشن بیلٹ پیپر کو شناخت بنا سکتا ہے. جاوید خان کی صحافیوں سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 1 مارچ 2021 12:45

سینیٹ انتخابات: سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں. اٹارنی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم مارچ ۔2021ء) اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے سپریم کورٹ کے سینیٹ الیکشن آئین کے تحت کروانے کی رائے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں. اٹارنی جنرل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب الیکشن کمیشن 3 مارچ کو انتخابات میں عدالتی رائے پر عمل کرے، عدالت کی بیلٹ کی سیکریسی دائمی نہ ہونے کی رائے کا خیرمقدم کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کیلئے عدالت نے واضح طور پر ٹیکنالوجی کے استعمال کا کہا ہے ابھی بیلٹ پیپر چھپے نہیں الیکشن کمیشن بیلٹ پیپر کو شناخت بنا سکتا ہے.

اٹارنی جنرل کے مطابق سینیٹ الیکشن ترمیمی آرڈیننس عدالتی رائے کے بعد 2021 اب ختم ہوچکا، سینیٹ الیکشن ترمیمی ایکٹ 2021 عدالتی رائے سے مشروط تھا پاکستان کی سپریم کورٹ نے تین مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے دے دی ہے اعلیٰ عدالت کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوں گے.

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے پیر کو صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی محفوظ کردہ رائے سنا دی چار رکنی بینچ میں سے تین ججز نے رائے پر اتفاق کیا جب کہ جسٹس یحیٰ آفریدی نے اس رائے سے اختلاف کیا ہے سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ سینیٹ انتخابات آئین اور قانون کے تحت ہوتے ہیں اور یہ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے نہیں کرائے جا سکتے. سپریم کورٹ کے مطابق بیلٹ پیپر کا خفیہ ہونا حتمی نہیں پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کر سکتی ہے سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ شفاف اور کرپٹ پریکٹسز سے الیکشن کو محفوظ بنائے الیکشن کمیشن آرٹیکل 218 کے تحت حاصل اختیارات کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنا سکتا ہے سپریم کورٹ نے کہا کہ تمام ادارے الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کرنے کے پابند ہیں.

سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کو خارج کر دیا جب کہ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ تفصیلی وجوہات بعد میں دی جائیں گی وفاقی وزیرِ اطلاعات شبلی فراز نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کا سپریم کورٹ سے آئین کی تشریح مانگنا درست فیصلہ تھا اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران شبلی فراز نے الزام عائد کیا کہ اپوزیشن جماعتوں نے ہمیشہ پیسے اور ضمیر خریدنے کی سیاست کی ہے تاہم ہم چاہتے ہیں کہ ادارے آزاد ہوں اور آزاد حیثیت میں ہی فیصلے کریں انہوں نے کہا کہ ہم نظریے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ایک نظریہ یہ ہے کہ جیسے پاکستان چل رہا ہے ایسے ہی چلنے دیا جائے.

وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق بظاہر لگتا ہے کہ سینیٹ کا انتخاب آرٹیکل 226 کے تحت ہو گا معزز ججز نے نشاندہی کی ہے کہ الیکشن کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہیے شبلی فراز نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں ہمیشہ پیسہ چلتا رہا ہے اور ایسے لوگ کبھی آئین میں ترمیم نہیں چاہیں گے انہوں نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ سینیٹ انتخابات میں شفافیت کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جائیں شبلی فراز نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد سے سینیٹ کی نشست پر تحریک انصاف کے امیدوار عبدالحفیظ شیخ کامیاب ہوں گے انہوں نے کہا کہ لوگ کسی امیدوار کو نہیں بلکہ عمران خان کو ووٹ دیتے ہیں.

واضح رہے کہ صدر عارف علوی نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک ریفرنس بھجوایا تھا جس میں سپریم کورٹ سے آئین کی تشریح کرنے کی درخواست کی گئی تھی کہ آیا سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے ہوسکتے ہیں یا صرف سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہی انتخاب ہو سکتا ہے. کیس کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان نے واضح طور پر عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ سینیٹ انتخابات صرف سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہی ہو سکتے ہیں اور اس بارے میں آئین واضح ہے الیکشن کمیشن نے موقف اختیار کیا تھا کہ اگر اوپن بیلٹ کے ذریعے انتخاب کروانا ہے تو اس کے لیے الگ سے قانون سازی ضروری ہے.

حکومت سندھ کے وکیل نے بھی الیکشن کمیشن کے موقف کی حمایت کی تھی اور الیکشن سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے کروانے پر زور دیا تھا سماعت کے دوران عدالت نے مختلف آرٹیکلز کا حوالہ دیتے ہوئے اوپن بیلٹ سے الیکشن کرانے کے معاملے پر وضاحت مانگی تھی کیس میں سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا تھا کہ مختلف امیدوار نوٹوں کے بیگ لے کر گھوم رہے ہیں اور عدالتی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں.