افغانستان میں امن قائم کرنے کے حوالے سے پاکستان اہم کردار ادا کرسکتا ہے.رچرڈ اولسن

امریکا ماسکو میں 18 مارچ کو ہونے والے اجلاس کے لیے اقوام متحدہ کی چھتری چاہتا ہے تاکہ علاقائی طاقتوں کو معاہدے میں فریق بنایا جاسکے.رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 10 مارچ 2021 23:44

افغانستان میں امن قائم کرنے کے حوالے سے پاکستان اہم کردار ادا کرسکتا ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 مارچ ۔2021ء) پاکستان میں امریکا کے سابق سفیر رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن قائم کرنے کے حوالے سے پاکستان اہم کردار ادا کرسکتا ہے ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں پاکستان کا افغانستان کے حوالے سے کردار ایک مسئلہ رہا ہے کیونکہ پاکستان نے افغان طالبان راہنماﺅں کو اپنی سرزمین پر پناہ دی اور جنگجو پاکستان کا بارڈر بھی آر پار کرتے رہے جوکہ امریکہ اور افغانستان کے لیے مسئلہ رہاہے.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویومیں اولسن نے افغان جہاد اور اس کے بعد امریکا کے تعاون سے افغانیوں کی پاکستان میں آبادکاری کا ذکر نہیں کیا تاہم اولسن نے اس بات کو تسلیم کیا کہ حال ہی میں پاکستان نے افغان امن عمل کی حمایت کر کے ایک تعمیری کردار ادا کیا ہے. انہوں نے پاکستان کی جانب سے ملا برادر کو رہا کئے جانے اور طالبان پر اپنا اثرو رسوخ استعمال کرنے کی بھی بات کی انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ افغانستان مین امن کے قیام کے لیے پاکستان اہم ہو سکتا ہے لیکن تمام خطے کو اس امن عمل کی حمایت میں یکجا ہونا ہو گا کیونکہ ہم نے دیکھا کہ طالبان نہ صرف اسلام آباد گئے بلکہ وہ تہران بھی گئے اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے پاس دوسرے متبادل بھی موجود ہیں.

واضح رہے کہ روس نے افغان امن عمل سے متعلق مشاورت کے لیے ماسکو میں 18 مارچ کو ہونے والے اجلاس میں پاکستان کو بھی شرکت کی دعوت دے رکھی ہے روس کے سرکاری نشریاتی ادارے نے روس کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ضمیر کابلوف کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس اجلاس میں پاکستان کے علاوہ امریکہ، چین، افغان حکومت اور طالبان کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے.

ماسکو میں افغانستان سے متعلق اجلاس ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب حال ہی میں امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے افغان صدر اشرف غنی کو ایک خط لکھا ہے اس خط میں افغانستان میں قیام امن کے لیے اقوامِ متحدہ کی میزبانی میں بین الاقوامی کانفرس بلانے کے ساتھ ساتھ ترکی میں افغان حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان اجلاس کی تجویز بھی دی گئی ہے تاکہ افغان امن عمل میں تیزی لائی جا سکے.

افغانستان میں قیامِ امن اور سیاسی تصیفے کے لیے امریکہ کے ساتھ ساتھ روس ایک ایسے وقت میں متحرک ہوا ہے جب فروری 2020 کو امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کی یکم مئی ڈیڈ لائن میں چند ہفتے ہی باقی ہیں دوسری جانب افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شروع ہونے والے بین الافغان مذاکرات میں کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوئی ہے جب کہ کہا جا رہا ہے کہ طالبان تشدد میں کمی اور جنگ بندی پر تیار نہیں ہیں.

ایسی صورت میں تجزیہ کاروں کے خیال میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا سے سیکیورٹی کی صورتِ حال بگڑ سکتی ہے ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ امریکہ کی طرف سے تاحال اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا کہ کیا واشنگٹن اس مشاورتی اجلاس میں شرکت کرے گا یا نہیں لیکن ان کے خیال میں امریکہ ماسکو میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کر سکتا ہے. انہوں نے کہا کہ امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد متعدد بارے روس کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ضمیر کابلوف سے مل چکے ہیں اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ روس میں مشاورتی اجلاس میں کون کون شریک ہوتا ہے ایسا نظر آتا ہے کہ اب امریکہ اقوامِ متحدہ کی قیادت میں افغانستان میں ثالثی کا عمل شروع کرانے کو تیار ہے ایسی صورت میں چین، روس، پاکستان، ایران اور بھارت بھی افغانستان میں قیامِ امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنے پر تیار ہو جائیں گے جن کو امریکہ نے افغانستان سے متعلق اقوامِ متحدہ کے تحت ہونے والی مجوزہ کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے.

ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان امن عمل کی کوششوں میں چین اور ایران کو شامل کرنا بھی اہم ہے کیوں کہ ماضی میں بعض وجوہات کے باعث ایران امریکہ کی قیادت میں ہونے والے افغان امن کوششوں سے دور رہا ہے امریکہ نے صدر اشرف غنی اور طالبان پر بھی زور دیا ہے کہ جلد از جلد امن مذاکرات شروع کریں اور یہ بات چیت ترکی میں ہو گی امریکہ کی یہ خواہش ہو سکتی ہے کہ یہ بات چیت بھی اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں ہو تاکہ علاقائی اور بین الاقوامی طاقتیں اس عمل کی حمایت کریں.

رواں ماہ ماسکو میں افغانستان کے بارے میں ایک کانفرنس منعقد ہو رہی ہے جس کے لیے روس نے امریکہ، چین، افغان حکومت اور طالبان کو شرکت کی دعوت دی ہے پاکستان نے امریکہ کی افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے تحت ہونے والی مجوزہ کانفرنس میں بھارت کی شمولیت پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم ماہرین کے نزدیک پاکستان کو شاید بھارت کے افغانستان میں قیامِ امن کی کوششوں میں شامل کرنے کے بارے میں تحفظات ہو سکتے ہیں.