Live Updates

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما کا نواز شریف کو لانگ مارچ کیلئے وطن واپس نہ آنے کا مشورہ

جو لانگ مارچ مریم اور مولانا فضل الرحمان کرنا چاہتے ہیں، اس سے عمران خان کی حکومت گرانا ناممکن، سینئر پی پی رہنما اعتزاز احسن

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری جمعرات 1 اپریل 2021 23:32

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما کا نواز شریف کو لانگ مارچ کیلئے وطن واپس ..
کراچی (اُردو پوائنٹ، تازہ ترین اخبار، یکم اپریل 2021) نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن نے نواز شریف کو لانگ مارچ کے لیے وطن واپس نہ آنے کا مشورہ دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی پی رہنما اعتزاز احسن نے کہا کہ جو لانگ مارچ مریم اور مولانا فضل الرحمان کرنا چاہتے ہیں، اس سے عمران خان کی حکومت گرانا ناممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو لانگ مارچ کیلئے بالکل واپس نہیں آناچاہئے،لانگ مارچ کیلئے مریم نواز بھی کافی نہیں ہے ،بے شک مریم نواز نے بہت محنت اورجدوجہد کی ،جوراستہ مریم نواز اورمولانا چاہتے ہیں وہ نہیں ہو سکتا،ایسے لانگ مارچ سے عمران خان کو گرایانہیں جاسکتا ،عمران خان اور طاہر القادری بھی لانگ مارچ میں ناکام ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہاکہ ان کے بھائی چھپ کر بیٹھے ہیں ،انہیں واپس آنا چاہئے،انہیں شرم آنی چاہئے ۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رکاوٹیں ہٹا کر آگے چلے جائیں یہ لانگ مارچ نہیں ہوتا،لانگ مارچ جب ہوتا ہے تو دھرتی ہلتی ہے ،لانگ مارچ اس طرح نہیں ہوسکتا کہ مریم نواز آکر کہیں آر یا پار۔ دوسری جانب نواز شریف نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پی ڈی ایم کے متبادل نیا سیاسی اتحاد بنائیں گے، جس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کو فارغ کر دیا جائے گا۔

جمعرات کو مسلم لیگ ن کا لندن اور پاکستان کا اہم ویڈیو لنک اجلاس ہو ا، لندن سے قائد مسلم لیگ ن محمد نواز شریف نے اجلاس کی صدارت کی۔پاکستان سے سینئر نائب صدر مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی نے اجلاس کی صدارت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلزپارٹی کو مکمل ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ پی ڈی ایم کی باقی 8 جماعتوں سے رابطے بڑھانے اور انہیں ساتھ لے کر چلنے پر اتفاق کیا گیا ۔

مطابق مسلم لیگ ن کل سے پی ڈی ایم کی دیگر جماعتوں سے رابطے شروع کرے گی۔ نواز شریف نے فیصلوں کی منظوری دیدی۔ اجلاس میں عید کے بعد بھرپور عوامی رابطہ چلانے کا فیصلہ بھی ہوا۔ میاں نواز شریف نے عوامی رابطہ مہم کو چلانے کی ذمہ داری میاں جاوید لطیف کو سونپ دی اورہدایت کی کہ پہلے عوام کو متحرک کیا جائے پھر ریلیاں اور جلسے منعقد کریں پھر کامیاب ریلیوں اور عوامی رابطہ مہم پر اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ ہوگا۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے سینٹ میں اپنے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو قائد حزت اختلاف بنائے جانے کے بعد پی پی اور ن لیگ کے درمیان اختلافات میں شدت آ گئی ہے۔ اور اب نواز شریف کے نئے سیاسی اتحاد بنانے کے فیصلے کے بعد یوں لگ رہا ہے کہ پی ڈی ایم اتحاد برقرار نہیں رہ سکے۔ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے تمام جماعتوں نے فیصلہ کیاتھا کہ سینٹ میں اپوزیشن لیڈر ن لیگ کا ہو گا، تاہم پیپلزپارٹی بیک ڈور چینلز کا استعمال کر کے اپنے امیدوار کو منتخب کروا دیا، جس سے تمام جماعتوں میں اختلافات بڑھ گئے۔ دوسری جانب مولانا فضل الرحمان نے بھی ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان کسی بات چیت یا صلاح کرانے سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات