آئی ایم ایف کا اسٹیٹ بینک کو مزید خودمختاری دینے کا مطالبہ

ڈالر کو مارکیٹ ریٹ پر رکھا جائے، انسداد منی لانڈرنگ اورٹیررفنانسنگ کے پلان پرعملدرآمد کیا جائے، مزید ٹیکس مراعات جاری نہ کرنے کی شرط پرعمل نہیں ہوا۔ آئی ایم ایف کی پاکستان کے دوسرے تا پانچویں جائزہ مشن کی رپورٹ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 8 اپریل 2021 19:16

آئی ایم ایف کا اسٹیٹ بینک کو مزید خودمختاری دینے کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 اپریل2021ء) عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے اسٹیٹ بینک کو مزید خودمختاری دینے کا مطالبہ کردیا۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ ڈالر کا مارکیٹ ریٹ ضروری ہے، قرض پروگرام کے بیشتر اہداف پر عملدرآمد ہوا، انسداد منی لانڈرنگ اوردہشتگردوں کی مالی معاونت کے ایکشن پلان پرعملدرآمد کیا جائے،کورونا کی وجہ سے 3 اہداف جی ایس ٹی اور انکم ٹیکس اصلاحات، ایف اےٹی ایف پلان پر عملدرآمد میں تاخیر ہوئی۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کے دوسرے تا پانچویں جائزہ مشن کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ جس کے تحت 2022 کے اہداف حاصل کرنے کیلئے ٹیکس اصلاحات کرنا ہوں گی۔ پاکستان کو سیلزٹیکس اور انکم ٹیکس میں اصلاحات کرنا ہوں گی۔ پاکستان کی موجودہ مانیٹری پالیسی درست ہے، اسٹیٹ بینک کو مزید خودمختاری دینا ہوگی۔

(جاری ہے)

ڈالر کا مارکیٹ ریٹ ضروری ہے۔

پاکستان میں حالیہ اقدامات کے باعث توانائی شعبہ کے واجبات کو قابو کیا گیا۔ سرکاری اداروں میں بہترگورننس اور شفافیت کے اقدامات کرنا ہوں گی۔ انسداد منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے ایکشن پلان پرعمل درآمد کیا جائے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان نے قرض پروگرام کے بیشتر اہداف پر عملدرآمد کیا۔ پاکستان ٹیکسوں وصولیوں میں اضافے کے اقدامات کررہا ہے۔

کورونا کی وجہ سے پاکستان نے 3 اہداف پر تاخیر سے عمل درآمد کیا۔ جنرل سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریفارمز پر عملدرآمد میں تاخیر ہوئی۔ اسی طرح دوسرے اہداف ایف اےٹی ایف کے ایکشن پلان پر عملدرآمد میں بھی تاخیر ہوئی۔ تیسرے اہداف بی آئی ایس پی کے مستحقین کے ڈیٹا بیس کواپ ڈیٹ کرنے میں تاخیر ہوئی۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان نے دواسٹرکچرل بینچ مارکس پر عملدرآمد نہیں کیا۔

پاکستان نے مزید ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہ دینے کی شرط پرعملدرآمد نہیں کیا۔ پاکستان نے مزید ٹیکس مراعات جاری نہ کرنے کی شرط پر عملدرآمد نہیں کیا۔ پاکستان کا 2020-21 میں بجٹ خسارہ 7.1 فیصد تک رہے گا۔ رواں سال قرضوں اور واجبات کی شرح جی ڈی پی کے 92.9 فیصد تک رہے گی۔ بیرونی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کا 42.1 فیصد تک رہے گا۔