کاربن ڈیٹڈ، ملٹی نیشنل کمپنیاں کاربن کے اخراج پر قابو پانے میں ناکام رہنے والے سپلائرز پر 2025 تک کمی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ

بدھ 16 جون 2021 20:56

کاربن ڈیٹڈ، ملٹی نیشنل کمپنیاں کاربن کے اخراج پر قابو پانے میں ناکام ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2021ء) اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کے ایک نئے مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ بین الاقوامی کمپنیوں (MNCs) میں سے 78 فیصد ایسے سپلائرز سے کاروباری معاملات ختم کردیں گی جو 2025ء تک کاربن سے پاک ماحول کی جانب منتقلی کے منصوبے کے لیے خطرے کا سبب بنیں گے۔’کاربن ڈیٹڈ‘ کے مطابق، جو ابھرتی اور تیزی سے ترقی کرتی ہوئی مارکیٹوں میں بڑے کارپوریٹس نیٹ زیرو کی طرف منتقلی کے موقع پرسپلائرز کے لئے خطرات اور مواقع کا جائزہ لیتاہے، بین الاقوامی کمپنیوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ وہ کاربن کے استعمال کے خاتمے کے ساتھ ہی وہ اپنے موجودہ سپلائرز میں سے 35 فیصد سپلائرز سے معاملات ختم کردیں گے۔

مطالعے سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ بین الاقوامی کمپنیوں سے خارج ہونے والے مجموعی کاربن میں سے اوسطاً 73فیصد کاربن سپلائی چین (supplychain)سے خارج ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

دو تہائی 67)فیصد(سے زیادہ بین الاقوامی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ سپلائی چین سے ہونے والے کاربن کے اخراج سے نمٹنا نیٹ زیرو کی جانب منتقلی میں پہلا قدم ہے۔علاوہ ازیں، 12اہم، ابھرتی ہوئی اور تیزی سے ترقی کرتی ہوئی مارکیٹوں میں سپلائی کرنے والے گروہ، اگر بین الاقوامی کمپنیوں کی سپلائی چین کا حصہ رہتے ہیں تو،1.6کھرب امریکی ڈالرز کے کاروبار کے حصہ دار بن سکتے ہیں۔

اپنے نیٹ زیرو کاربن کے اہداف کے حصول کی غرض سے، ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنے سپلائرز پر مزید قابل اعتماد ہونے کے لئے دباؤ بڑھا رہی ہیں اور ابھرتی ہوئی اور تیزی سے ترقی کرنے والی مارکیٹوں میں قائم کمپنیوں کو سب سے بڑا چیلنج درپیش ہے۔کچھ بین الاقوامی کمپنیوں کی رائے میں(64 فیصد) ابھرتی ہوئی مارکیٹ کے سپلائرز اپنے کاربن کے اخراج میں کمی کے اہداف پورا کرنے کی غرض سے ترقی یافتہ مارکیٹ کے سپلائرز سے زیادہ جدوجہد کریں گے، جس میں ابھرتی ہوئے مارکیٹ کے سپلائرز کو اُن کی منتقلی میں مدد کے لیے ترقی یافتہ مارکیٹ سپلائرز کے ساتھ تبدیل کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔

بین الاقوامی کمپنیوں کواس بات پر بھی تشویش ہے کہ ابھرتی ہوئی مارکیٹ کے سپلائرز دو اہم وجوہات کی بناء پر تسلسل برقرار رکھنے میں ناکام رہے ہیں۔ ناکافی علم اور ناکافی ڈیٹا۔ بین الاقوامی کمپنیوں میں سے تقریبا 56 فیصد کا خیال ہے کہ ابھرتی ہوئی مارکیٹ کے سپلائرز میں ترقی کی کمی (ترقی یافتہ مارکیٹ کے سپلائرز کے لئے 41 فیصد) فیصلہ سازی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

بین الاقوامی اعداد و شمار کے معیار کے بارے میں فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے دو تہائی سپلائر ز، سروے کے ذریعہ اخراج کے بارے میںپائے جانے والے خلا کو پورا کرنے کی غرض سے اعداد و شمار کے ثانوی ذرائع استعمال کر رہے ہیں۔ مزید 46 فیصداداروں کا کہنا ہے کہ سپلائرکے پاس دستیاب ناقابل اعتماد اعداد و شمار بھی اخراج کو کم کرنے میں رکاوٹ ہیں۔اِس تحقیق میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی کمپنیوں نے حال ہی میں جو طریقہ کار اپنایا ہے وہ نیٹ زیروکلب کے لئے 1.6 کھرب امریکی ڈالرز کے موقع فراہم کر سکتاہے لیکن یہ موقع ایسے اداروں کے لیے ہے جوبین الاقوامی کمپنیوں کے منصوبے کے مطابق اخراج میں کمی کر رہے ہیں۔

اس مطالعے میں 12 مارکیٹوں میں نیٹ زیرو والے سپلائرز کے لئے ایک اہم موقع کی نشاندہی بھی کی گئی ہے، لیکن یہ بھی ہے کہ نیٹ زیرو منتقلی کو قبول نہ کرنے والی کمپنیوں کو ہونے والے امکانی نقصانات کی مقدار کی توثیق بھی کرتی ہے۔ان مارکیٹوں میں چینی مارکیٹ کے سالانہ برآمدی محاصل 512.3ارب امریکی ڈالرز،بھارت 273.7ارب امریکی ڈالرز، ہانگ کانگ205.5ارب امریکی ڈالرز، سنگاپور146.6ارب امریکی ڈالرز،جنوبی کوریا 142.5ارب امریکی ڈالرز،متحدہ عرب امارات 119.6ارب امریکی ڈالرز،ملائیشیا65.3ارب امریکی ڈالرز،نائجیریا34.4ارب امریکی ڈالرز، جنوبی افریقہ33.7ارب امریکی ڈالرز، انڈونیشیا25.6ارب امریکی ڈالرز، بنگلہ دیش 18.7ارب امریکی ڈالرز اور کینیا 3.9ارب امریکی ڈالرز ہیں۔

بین الاقوامی کمپنیاں بھی نیٹ زیرو کی پراڈکٹ اور خدمات پر زیادہ خرچ کرنے کو تیار ہیں۔ تقریباً 45 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ نیٹ زیروسپلائرز سے کسی پراڈکٹ یا خدمت کے لئے اوسطا 7 فیصد کا پریمیم ادا کریں گے۔بین الاقوامی کمپنیاں اپنے سپلائرز کی نیٹ زیرو تک منتقلی میں مدد کے لیے دیگر طریقے تلاش کر رہی ہیں اور قابل اعتمادسپلائی کرنے والوں کو تقریباً 47 فیصد ترجیحی سپلائرز کی حیثیت کی پیش کش کر رہی ہیں۔

اس میں سیلزکا فائدہ ہے، اور 30 فیصد ترجیحی قیمتیں پیش کررہے ہیں۔کچھ بین الاقوامی کمپنیاں ،آگے بڑھ کر،اپنے سپلائرز کو کاربن کے اخراج میں کمی کے لیے سرمایہ کاری کی غرض سے (18 فیصد) اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے (13 فیصد) گرانٹ یا قرض کی پیش کش کررہی ہیں۔اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کے گروپ چیف ایگزیکٹو بل ونٹرز کا کہنا ہے کہ:’’'یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کو نیٹ زیرو پر منتقلی کے بعد، اپنے سپلائرز سے خود اُن کی منتقلی کا ثبوت مانگنا پڑے گا۔

تاہم،سپلائرز - خاص طور پر ابھرتی ہوئی اور تیزی سے ترقی کرتی ہوئی مارکیٹوں میں -تنہا کچھ نہیں کر سکتے۔ بین الاقوامی کمپنیوں کو ،خود اُن کی منتقلی کا سفر شروع کرنے میں مدد دینے لیے، سپلائرز کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے، لیکن حکومتوں اور مالی شعبے کو صحیح انفراسٹرکچر بنانے اور ضروری فنڈز کی پیش کش کے علاوہ بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

دنیا کی بقا کے لئے کاربن کا ازالہ ضروری ہے، لیکن باہمی طور پر وابستہ عالمی معیشت کو برقرار رکھنے کے لئے ایک متحرک تجارتی اورماحولی نظام ضروری ہے۔ ہمیں یہ بات یقینی بنانے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے کہ سپلائی چین کو اِس انداز سے تقویت ملی کہ پوری دنیا میں مشترکہ خوشحالی آئے۔ عالمی سطح پر کیے گیے کاربن ڈیٹڈ اس سروے میں400 بین الاقوامی کمپنیوں اور سپلائی چین کے ماہرین نے حصہ لیا۔ یہ رپورٹ www.sc.com/carbon-dated سے ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے۔