ضم شدہ اضلاع کا ایک روپیہ بندوبستی اضلاع میں نہیں لگے گا بلکہ ہم ان کا خرچ اٹھائیں گے، تیمور جھگڑا

محاصل میں 2 سال میں 68 فیصد اضافہ، پن بجلی منافع کے سارے بقایاجات ملیں گے، صوبائی وزیر کا اسمبلی سے خطاب

جمعرات 24 جون 2021 21:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2021ء) خیبرپختونخوا کے وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم خان جھگڑا نے صوبائی اسمبلی کے بجٹ سیشن میں اپوزیشن کی جانب سے کیے گئے سوالات کے جوابات دیئے۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ملازمین کے ہاوسنگ الاؤنس میں درپیش مسائل کو ختم کیا ہے اب یہ سب کو یکساں ملے گا جبکہ حکومت کے مالی وسائل بڑھے تو سرکاری ملازمین کو مزید مراعات دیں گے تا کہ وہ ذیادہ دلجمعی سے فرائض سر انجام دیں کیونکہ ہم نے مل کر صوبے کی تقدیر کو بدلنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگلے مالی سال سے پورے ملک کی معیشت مزیدبہتر ہوگی جس کا آغاز خیبرپختونخوا سے ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ضم شدہ اضلاع کا ایک روپیہ بھی بندوبستی علاقوں میں نہیں لگے گا جبکہ ان اضلاع کے سارے اخراجات بھی ہم اٹھائیں گے۔

(جاری ہے)

وہ لوگ فکر نہ کریں۔ گزشتہ کئی سالوں سے صوبائی حکومت ایسا کر بھی رہی ہے۔ صحت کارڈ پلس کے حوالے سے پورا صوبہ مستفید ہو رہا ہے اور غریب عوام کو ریلیف مل رہا ہے۔

صحت کارڈ سے ہمارا صحت کا نظام بدلے گا اور ہم سب کا بھلا ہو گا۔ تیمور جھگڑا کا اپوزیشن بینچوں کی طرف سے اٹھائے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ بجٹ نہ تو ورلڈ بینک کا ہے اور نہ ہی بیوروکریسی کا، یہ ہم نے خود بنایا ہے اسی لیے ٹیکس ختم کیے ہیں اور عوام کو ریلیف دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محنت کشوں کی21 ہزار تنخواہ پر سختی سے عمل درآمد کرائیں گے اور حکومت کی خواہش ہے کہ یہ اجرت کم از کم 50 ہزار ہو۔

یونیورسٹیوں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹیوں کی گرانٹ ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے آتی ہے تاہم صوبائی حکومت نے بھی بجٹ میں 2 ارب روپے رکھے ہیں۔ صوبے میں یونیورسٹیاں بغیر منصوبہ بندی پھیلا دی گئی ہیں جس سے تعلیمی معیار پر اثر پڑا ہے۔ اس وقت خیبرپختونخوا میں برطانیہ سے زیادہ یونیورسٹیاں ہیں۔ ترقیاتی بجٹ کے استعمال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس سال ترقیاتی بجٹ 317 ارب اور استعمال 205 ارب ہوا جس کی رپورٹ ہم نے شائع کی ہے۔

آئندہ سال بندوبستی اور ضم شدہ اضلاع میں 90 فیصد بجٹ استعمال ہو گا۔ خیبرپختونخوا سندھ اور پنجاب سے زیادہ ترقیاتی فنڈز استعمال کر رہا ہے۔ بجٹ خسارے کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ اگر خسارہ کا ہے تو اس کا پتہ سال کے آخر میں چلے گا تاہم اس سے قبل متحدہ مجلس عمل، اے این پی و پیپلز پارٹی ادوار میں بھی بجٹ خسارے کا شکار رہے ہیں۔ تیمور جھگڑا کا خالص بجلی منافع کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہم بجلی منافع سے صوبے میں ترقیاتی کام کرینگے جبکہ وفاقی وزیر خزانہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ بجلی منافع کے 36 ارب کے بقایاجات جلد خیبرپختونخوا کو دے دیئے جائیں گے۔

اپوزیشن کی جانب سے صوبائی قرضوں کے حوالے سے اٹھائے گئے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ قرضے ہمارے جی ڈی پی کا دو فیصد سے زائد نہیں ہیں اور اگر حکومت مزید لے بھی تو 3 فیصد تک ہی ہوں گے۔ صوبائی حکومت نے گزشتہ 2 سال میں اپنے محاصل میں 68 فیصد اضافہ کیا ہے جس سے صوبے کو فائدہ ہوا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ صوبے کے مالی استحکام کا کریڈٹ سب محکموں کوجاتا ہے جس میں بورڈ آف ریونیو، ملازمین کی پنشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بہت عرصہ پہلے ایک فنڈ بنایا گیا تھا تاہم اس میں رکھی گئی رقم کو استعمال نہیں کیا گیا۔

حکومت نے اس نہ استعمال ہونے والے پنشن فنڈز کے پانچ ارب دوبارہ انویسٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیونکہ یہ عوام کا پیسہ ہے لیکن فائدہ بینک لے رہے ہیں۔ تھرو فارورڈ کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ یہ گزشتہ 3 یا 4 سال کا ہے جو کہ زیادہ نہیں۔ صوبائی وزیر صحت و خزانہ نے کا اسمبلی اجلاس میں مزید کہنا تھا کہ صوبے بھر میں نئے ایمبولینس سروس شروع کر رہے ہیں جو کہ حاملہ خواتین کو نزدیک ترین ہسپتالوں میں پہنچانے کے لیے استعمال ہو گی۔

اسی طرح ایک خطیر رقم خرچ کر کے 200 کے قریب بی ایچ یوز اور آر ایچ سیز کو چوبیس گھنٹے سروس کے لیے تیار کر رہے ہیں۔ جس سے صوبے میں ماں اور بچے کی صحت میں بہتری اور نومولود بچوں کی شرح اموات میں بھی کمی آئے گی۔ خیبرپختونخوا میں سکول داخلے کی شرح حقیقتاً 76 فیصد ہے جبکہ حکومت نے تعلیم اور صحت کا بجٹ 22 اور 24 ارب بڑھایا ہے۔ تیمور جھگڑا نے کہا کہ بی آر ٹی کے ذریعے پوری پشاور ویلی کو منسلک کریں گے جس میں نوشہرہ، چارسدہ اور خیبر شامل ہیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن نے ایم ٹی آئی ایکٹ پر اعتراض کیا تھا تاہم اب اپنے علاقوں میں ایسے ہسپتالوں کا مطالبہ کر رہی ہے۔ حکومت کوہاٹ میں بھی جلد ایک ایم ٹی آئی ٹیچنگ ہسپتال بنائے گی۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ بلدیات کا بجٹ اس لیے کم کیا کہ اب بلدیاتی نظام تین کی بجائے دو حصوں پر مشتمل ہوگا تاہم ٹی ایم ایز کا بجٹ بڑھایا ہے۔ عوام کو بہتر خدمات کی فراہمی کے لیے صوبے کے آپریشنل بجٹ میں اضافہ کیاگیا ہے جبکہ یکم جولائی کو سارا ترقیاتی بجٹ جاری کر دیں گے۔