عالمی و ملکی سطح پر ناموس رسالت، مسئلہ کشمیر اور اسلامو فوبیا پر سب سے توانا آواز وزیر اعظم عمران خان کی ہے،پیر نور الحق قادری

غزہ کے مظلوموں پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور اسے کسی صورت تسلیم نہ کرنے کا دو ٹوک موقف بے مثال ہے، وفاقی وزیر آزاد جموں کشمیر کے غیور اور باشعور عوام پاکستان تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ کر چکے، علماء و مشائخ کنونشن سے خطاب

پیر 19 جولائی 2021 23:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جولائی2021ء) عالمی و ملکی سطح پر ناموس رسالت، مسئلہ کشمیر اور اسلامو فوبیا پر سب سے توانا آواز وزیر اعظم عمران خان کی ہے، آزاد جموں کشمیر کے غیور اور باشعور عوام پاکستان تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ کر چکے۔ یہ بات وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے اسلام آباد میں آزاد جموں و کشمیر کے علماء و مشائخ کنونشن سے خطاب کے دوران کہی۔

کنونشن میں آزاد کشمیر کے کونے کونے سے آنے والے علما ء و مشائخ اور نمائندہ وفود نے ڈاکٹر پیر علی رضا بخاری کی قیادت میں شرکت کی۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان کی شخصیت کی کئی جہتیں ہیں تاہم ان کے جذبہ حٴْب رسول ؐ ، ریاست مدینہ کے طرز پر پاکستان کی تعمیر نو نے دین دار طبقے کو خصوصی طور پر متوجہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

ناموس رسالت ؐ، امت مسلمہ کی یکجہتی، کشمیر و فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی یو این او اور او آئی سی کے پلیٹ فارمز پر ترجمانی اور کشمیر کی سابقہ حیثیت کی بحالی تک بھارت کے ساتھ تجارت کی منسوخی ، مودی کی آئینی دہشت گردی کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنا اور مغرب کو انکی زبان میں دو ٹوک انکار عمران خان جیسے حکمران کا طرہ امتیاز ہے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ کشمیر کی آزادی ان شاء اللہ پاکستان تحریک انصاف کے ہاتھوں ہو گی۔ کشمیر کے باشعور علما کرام اور عوام پاکستان تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ کر چکے۔ آنے والا 25جولائی پہلے کی طرح نئی تاریخ رقم کرے گا۔ اس سے قبل ڈاکٹر پیر علی شاہ بخاری، امجد آفریدی، محمد اشرف قریشی، مولانا الطاف بٹ، علامہ ظہیر عباس قادری، صاحبزادہ انضمام الحق ، صاحبزادہ غلام محی الدین ، پیر شبیر احمد بخاری، علامہ مفتی خورشید ، قاری علی اکبر نعیمی نے اپنے خطاب کے دوران عظمت اسلام، کشمیرسے یکجہتی سے متعلق پاکستان تحریک انصاف اور وزیر اعظم عمران خان کے ویڑن پر روشنی ڈالتے ہوئے موجودہ حکومت اور تمام ریاستی اداروں سے غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا۔

کنونشن کے آخر میں خصوصی قرار داد کو پڑھ کر سنایا گیا جس پر علامہ قاری ضمیر، علامہ خورشید شاہ، کوٹلی سے مفتی بشیر، ڈھڈیال سے پیر سعد بخاری، باغ سے پیر عبد العزیز گیلانی، گل بادشاہ، علی ظفر، ریاض گیلانی، علامہ فیض محمد، خلیفہ اشفاق، راولا کوٹ سے حاجی ارشاد، علامہ تحسین قریشی، صاحبزادہ غلام محی الدین، علامہ نجم خان، قاری ارباب سدھنوتی، جہلم ویلی سے دربارہ سکندریہ کے سجادہ نشین فیاض الحق کاظمی، پیر فاروق سیفی و دیگر نمائندوں نے قرار دار منظور کرتے ہوئے مکمل حمایت کا یقین دلایا۔