چیئرمین نیب کی زیر صدارت اجلاس، 179میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پیشرفت کا جائزہ لیا گیا

بد عنوانی کا خاتمہ ،بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقو م کی واپسی اولین ترجیح ہے،جسٹس (ر)جاوید اقبال علاقائی بیوروز مقدمات کی ٹھوس شواہد، مستند دستاویزات اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں قانون کے مطابق عدالتوں میں پیروی کریں،انویسٹی گیشن افسران قانون کے مطابق مقدمات کی تحقیقات کے تناظر میں فارنزک لیبارٹری کی سہولیات سے تکنیکی استفادہ حاصل کیا جائے نیب نے 66میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچایا ہے 12میگا کرپشن کیسز میں مختلف احتساب عدالتوں نے ٹھوس شواہدا ور ثبوتوں کی بنیاد پر قانون کے مطابق مجموعی طور پرملزمان کو 4.364ارب روپے کی سزا سنائی ہے، چیئرمین نیب کا اجلاس سے خطاب

جمعہ 30 جولائی 2021 22:32

چیئرمین نیب کی زیر صدارت اجلاس، 179میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2021ء) چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملک سے بد عنوانی کا خاتمہ ،بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقو م کی واپسی اولین ترجیح ہے،علاقائی بیوروز مقدمات کی ٹھوس شواہد، مستند دستاویزات اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں تیاری کیساتھ قانون کے مطابق عدالتوں میں پیروی کریں،انویسٹی گیشن افسران قانون کے مطابق مقدمات کی تحقیقات کے تناظر میں فارنزک لیبارٹری کی سہولیات سے تکنیکی استفادہ حاصل کیا جائے، نیب نے 66میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچایا ہے 12میگا کرپشن کیسز میں مختلف احتساب عدالتوں نے ٹھوس شواہدا ور ثبوتوں کی بنیاد پر قانون کے مطابق مجموعی طور پرملزمان کو 4.364ارب روپے کی سزا سنائی ہے۔

تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈکوارٹر ز میں ایک اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی صدارت میں نیب میں اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں حسین اصغر، ڈپٹی چیئرمین نیب،سید اصغر حیدر، پراسیکیوٹر جنرل اکانٹبلٹی،ظاہر شاہ، ڈی جی آپریشنزنیب جبکہ نیب کے تمام علاقائی بیوروز کے ڈائریکٹرز جنرلز نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔

اجلاس میں نیب کی ماہانہ مجموعی کاردکردگی، ملک بھر کی مختلف فاضل احتساب عدالتوں میں نیب کے زیر سماعت ریفرنسز خصوصا میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں بتایا گیاکہ179میگا کرپشن مقدمات میں سی66میگا کرپشن مقدمات کومعزز احتساب عدالتوں نے قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچا یا ہے جبکہ 93بد عنوانی کے مقدمات معزز احتساب عدالتوں میں زیر التوا ہیں جن کی جلد سماعت کے لئے معزز احتساب عدالتوں میں قانون کے مطابق درخواستیں دائر کی جارہی ہیں۔

قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال نے میگا کرپشن مقدمات میں نیب کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ66میگا کرپشن مقدمات جن کو منطقی انجام تک پہنچایا گیا ہے انمیں سی12میگا کرپشن کیسز میں مختلف معزز احتساب عدالتوں نے ٹھوس شواہدا ور ثبوتوں کی بنیاد پر قانون کے مطابق مجموعی طور پرملزمان کو 4.364ارب روپے کی سزا سنائی۔

جن میں عبد القادرتوکل اور دیگر کو 613ملین روپے کی سزا،اشتیاق حسین میسرز بارق سنڈیکیٹ راولپنڈی اور دیگر 200ملین روپے کی سزا،پاکستان میڈیکل کووآپریٹو ہاسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ اور لینڈ سپلائرز کو 70ملین روپیکی سزا ،حارث افضل ولد شیر محمد افضل اور دیگر1ارب روپے کی سزا،سیٹھ نثار احمد اور دیگر کو 179.069ملین روپے کی سزا،شیخ محمد افضل چیف ایگزیکٹو/ڈائریکٹر حارث سٹیل انڈسٹری پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر کو331ملین روپے کی سزا ،رضا حبیب چیف ایگزیکٹو، شمائلہ میسرز جنت اپیرل پرائیویٹ لمیٹڈ فیصل آباد کو 174ملین روپے کی سزا ،شیخ محمد افضل کو 435ملین روپے کی سزا،گلیکسی سٹی راولپنڈی کی انتظامیہ اور دیگر کو 213ملین روپے کی سزا،ایاز خان نیازی سابق چئیرمین این آئی سی ایل اور دیگر کو 900ملین روپے کی سزا،سید مرید کاظم سابق، صوبائی وزیر برائے ریونیو خیبر پختونخوا،احسن اللہ سابق سینئر ممبر بورڈ آف ریونیواور دیگر کو200ملین روپے کی سزا جبکہ سعید اختر جنرل منیجر پاکستان ریلویز اور دیگر 3.78ملین یو ایس ڈالر کی سزا سنائی۔

جبکہ6مقدمات میں نیب نے ملزمان سے ولنٹری ریٹرن کے ذریعے مجموعی طور پر 7.859ارب روپے ملزمان سے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے۔جن میں الحمرہ ہلز اینڈ ایڈن بلڈرز کی انتظامیہ نے 1.902ارب روپے،منظرِ کوہسار احباب ہاسنگ سوسائٹی موزہ جھنڈو کی انتظامیہ اور دیگر نے 80ملین روپے،ایم امجد عزیز چیف ایگزیکٹوآفیسرڈیوائن ڈویلپرزپرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر نے 313.308ملین روپے،خوشحال ایسوسی ایٹس نوشہرہ اور دیگرنی60ملین روپے،شاہنواز مری سابق صوبائی وزیر برائے کھیل حکومت بلوچستان نے 14ملین روپے جبکہ ریاض احمدسابق پراجیکٹ ڈائریکٹر پولیس ڈیپارٹمنٹ بلوچستان نی5.5ارب روپے کی ولنٹری ریٹرن کی رقوم بر آمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ قانون کے مطابق 4میگا کرپشن مقدمات میں ملزمان نے پلی بارگین کی جس کے ذریعے مجموعی طور پر 1.256ارب روپے نیب نے ملزمان سے برآمد کروا کر قومی خزانے میں جمع کروائے۔جن میں سید معصوم شاہ سابق سپیشل اسسٹنٹ ٹو سابق وزیر اعلی خیبر پختونخواہ اور دیگر نے 300ملین روپے،میسرز کیپیٹل بلڈرز پرائیویٹ لمیٹڈ (نیو اسلام آباد گارڈن،اسلام آباد) اور دیگر نے 440ملین روپے،میسرز ٹیلی ٹان پرائیویٹ لمیٹڈ کی انتظامیہ اور لینڈ سپلائر اور دیگر311ملین روپے، را فہیم یاسین،را ندیم یاسین،را نوید یاسین اور میسرز ونڈ ملز ریسٹورانٹ لاہور کے تمام پارٹنرز اور دیگر نے 205ملین روپے کی پلی بارگین کی۔

نیب کے قانون 25(b)کے تحت پلی بارگین سزا تصور ہوتی ہے جس میں ملزم نہ صرف اپنے جرم کا اقرار کرتا ہے بلکہ لوٹی ہوئی رقوم و اپس کرنے پر رضا مند ہو جاتا ہے۔پلی بارگین کی قانون کے مطابق حتمی منظوری معزز احتساب عدالت دیتی ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اس وقت179میگا کرپشن کیسز میں سے 10انکوائریز 11انوسٹی گیشنزکے مراحل میں زیر تحقیقات ہیں جبکہ 93میگاکرپشن کیسز کے ریفرنسز مختلف معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ ملک سے بد عنوانی کا خاتمہ اور بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقو م کی واپسی نیب کی اولین ترجیح ہے۔نیب نے اپنے قیام سے اب تک 814ارب روپے بدعنوان عناصر سے بر آمد کر کے بلاواسطہ اور بالواسطہ طور پر قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں جبکہ نیب کی موجودہ قیاد ت کے دور میں گزشتہ تین سالوں میں بدعنوان عناصر سے بر آمد کر کی533ارب روپے بلاواسطہ اور بالواسطہ طور پر قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں جو کہ دوسری انسداد بد عنوانی کے اداروں کے مقابلہ میں نیب کی بہترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

نیب کے اس وقت 1273بد عنوانی کے ریفرنس ملک کی مختلف معزز احتساب عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔ جنکی تقریبا مالیت 1305 ارب روپے ہے۔چئیرمین نیب نے نیب کے تمام علاقائی بیوروز کو ہدایت کی کہ نیب کے مقدمات کی ٹھوس شواہد، مستند دستاویزات اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں پوری تیاری کے ساتھ قانون کے مطابق معزز عدالتوں میں پیروی کی جائے۔ اس کے علاوہ شکایات کی تصدیق، انکوائریوں، اور انوسٹی گیشنز کے معیار کو مزید بہتر بنایا جائے اس سلسلہ میں شواہد کو سائنسی بنیادوں پرٹھوس بنانے کے لئے نیب کی فرانزک سائنس لیبارٹری جس میں ڈیجیٹل فرانزک، دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے انویسٹی گیشن افسران قانون کے مطابق مقدمات کی تحقیقات کے تناظر میں فرانزک لیبارٹری کی سہولیات سے تکنیکی استفادہ حاصل کیا جائے۔

چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جس کے شاندار نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ نیب یو این سی اے سی کے تحت اقوام متحدہ کا فوکل ادارہ ہے اس کے علاوہ نیب سارک ممالک کے انسداد بدعنوانی فورم کا چئیرمین ہے جبکہ چین نے نیب کے ساتھ سی پیک منصوبوں میں شفافیت اور انسداد بد عنوانی کے لئے نیب کے ساتھ مفاہمت کی یاد داشت پر دستخط کئے ہیں جو کہ پاکستان کے لئے اعزاز کی بات ہے۔

نیب انسداد بد عنوانی کاایک معتبر ادارہ ہے۔ ملک سے بدعنوانی کے خاتمے، اختیارات سے تجاوز، منی لانڈرنگ،سرکاری فنڈز میں خرد برد اور بڑے پیمانے پر عوام سے دھوکہ دہی کے مقدمات نیب کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔ نیب کی کارکردگی اور استعداد کار کا اعتراف معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں نے کیا ہے۔ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد عوام نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔

نیب کی ملزمان کو سزا دلوانے کی شرح 66فیصد ہے جو کہ دوسرے انسداد بدعنوانی کے اداروں میں سب سے زیادہ ہے۔ نیب کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوشن کا نظام وضع کیا گیا۔ نیب کی وابستگی کسی سیاسی جماعت،گروپ اور فرد سے نہیں بلکہ ریاست پاکستان سے ہے۔نیب اور پاکستان ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں لیکن نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔انہوں نے کہا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے۔نیب افسران کسی پراپیگنڈہ کو خاطر میں لائے بغیر قانون کے مطابق زیرو ٹالرینس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک سے بد عنوانی کے خاتمہ کے لئے قانون کے مطابق اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔