کوئٹہ ، اسلام کے احکام حجاب کی مخاطب صرف عورت نہیں معاشرے کا ہر فرد ہے،رہنما جماعت اسلامی خواتین ونگ بلوچستان

اتوار 5 ستمبر 2021 21:10

ا*کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 ستمبر2021ء) جماعت اسلامی خواتین ونگ بلوچستان کی ناظمہ شازیہ عبداللہ ،نطاظمہ کوئٹہ فرزانہ اعجاز نے کہاکہ اسلام کے احکام حجاب کی مخاطب صرف عورت نہیں،معاشرے کا ہر فرد ہے۔ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمیںہمارے دین نے عفت و عصمت کا ایک ایساخوبصورت نظام دیا ہے جس کے تحت دونوں اصناف کو ایک دوسرے سے ملنے جلنے ا ور معاملہ کرنے کی تہذیب سکھائی گئی ہے حجاب مسلم خاتون کی پہچان ،سیکورٹی اور تحفظ ہے خواتین وطالبات حجاب پر فخرکریں ۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے جامعتہ المحصنات ڈگری گرلز کالج کوئٹہ میں یوم حجاب کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ثریاطارق ،انیقہ علی اور عابدہ ندیم نے بھی خطاب کیاانہوں نے کہاکہ اسلام نے مردوعورت سمیت ہر طبقے کو حقوق دیے ہیں۔

(جاری ہے)

اسلام نے مرد عورت دونوں کو ایک دوسرے کے لیے کچھ ا صول و ضوابط کا پابند کیا گیا ہے تاکہ کوئی کسی پر ظلم نہ کر سکے۔

یہ نظام ایک مہذب سوسائٹی کو تشکیل دیتا ہے جہاں مرد ا ور خواتین با ہم مد مقابل نہیں بلکہ مل کر معاشرے کی تعمیر کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔اگر دونوں اصناف کو ایک دوسرے سے معاملہ کرنے کی تہذیب نہ سکھائی جائے تو معاشرے میں فساد برپا ہوتا ہے۔ اس فساد کا زیادہ نقصان عورت کو بھگتنا پڑتا ہے۔ بدقسمتی سے آج ہم یہی صورتحال دیکھ رہے ہیں۔ مغرب میں بہت سے قوانین کے باوجود عورت محفوظ نہیں ہے۔

ہمارے ہاں مسلمانوں کا معاشرہ ہے اس کے باوجود عورت غلط رویوںکا شکار ہورہی ہے۔یہ اس وجہ سے ہے کہ ہم نے اپنے دین کے اصولوں کے تحت صنفی معاملات کی تہذیب نہیں کی۔اسلام کے دیے ہوئے ضابطے عورت کی حفاظت کی واحد ضمانت ہیں۔ یہ نہ صرف عورت کے دکھوں کا ا زالہ کرسکتے ہیں، بلکہ پورے معاشرے کی اصلاح کا باعث بن سکتے ہیں۔ہمارا یہ بھی پیغام ہے کہ والدین ا ور ا دا ریاپنی ذمہ دا ریاں سمجھیں۔

گھروں ا ور ا دا روں میں لڑکوں ا ور لڑکیوں کو اسلام کے ا ن اصولوں کی بچپن ہی سے تعلیم دی جائے تاکہ انہیںمعلوم ہو کہ مخالف صنف کے معاملے میں ا ن کو کیا تہذیب سکھائی گئی ہے۔لڑکوں کو خواتین کا احترا م کرنا سکھایا جائے،یہ بتایاجائے کہ اپنی جسمانی طاقت کے بل پہ عورت کو کمزور سمجھنے کا رویہ بزدلی کی انتہا ہے ا ور شرف انسانیت کی پامالی ہے۔

جبکہ لڑکیوں کو یہ سکھایا جائے کہ وہ خود کو احترام کے قابل بنائیں،دوسروں کو غلط رویوں کی اجازت نہ دیں،ا ورا پنے طور ا طوا ر ا ور لباس سے وقار کا مظاہرہ کریں۔ اس موقع پر ایک قراردادکے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ معاشرے میں حیا ا ور حجاب وپردہ کو رواج دیا جائے تاکہ بدقسمتی سے مادیت پرستی ا ور دنیا کی رنگینیوں میں گم ہو کر ہم نسلوں کی تربیت سے غافل ہو گئے ہیں نصاب ِتعلیم اور میڈیا کے ذریعے دونوں اصناف کے لیے اسلام کے دیے ہوئے ا صول و ضوابط کاشعور معاشرے میں عام کیا جائے۔

اس کے ساتھ خواتین سے بدسلوکی کو روکنے کے لیے موجود قوانین کا شعور عام کیاجائے ا ور آئین کے مطابق مزید قانون سازی بھی کی جائے، خصوصاً خواتین کی حرمت پامال کرنے والے سائبر کرائمز میں فوری انصاف کا حصول آسان بنایا جائے کیونکہ ایک عورت کے لیے اس کی حرمت پر آنچ آنے کا معاملہ سب سے زیادہ تکلیف دہ ہے