
ڈگمگاتی معیشت کے ساتھ پاکستان امریکی پابندیاں برادشت کرپائے گا؟
بدقسمتی سے پاکستانی قیادت میں قوت فیصلہ کی ہمیشہ کمی رہی ہم نے دوسرے ملکوں پرانحصار کیا ہے‘زرعی ملک ہوتے ہوئے ہم خوراک اور ڈیری مصنوعات درآمد کرنے پر مجبور ہیں.ایڈیٹر اردوپوائنٹ میاں محمد ندیم کا تجزیہ
میاں محمد ندیم
بدھ 15 ستمبر 2021
11:12

(جاری ہے)
اس صورتحال میں پاکستان کے لیے ممکن ہے کہ وہ سعادت مند برخوار کی طرح ایک بار پھر تمام تر ذمہ داریاں اپنے سر لے کر پابندیوں کے لیے اپنی گردن پیش کردے ؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی کی اقتصادی صورتحال پہلے ہی سخت مشکلات سے دوچار ہے اور وزارت خزانہ میں بار بار تبدیلیوں سے بھی کوئی فرق نہیں پڑرہا تو ایسی صورت میں پاکستان کا سب سے بڑا درآمدکندہ ملک اگر اس پر پابندیاں عائدکرتا ہے تو نہ صرف ملک میں روپے کی قدرمیں مزیدکمی اور ڈالر کی قدرمیں ہونے والے اضافے سے کساد بازاری اور بڑھے گی. ایڈیٹر”اردوپوائنٹ “میاں محمد ندیم کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے پاکستانی قیادت میں قوت فیصلہ کی ہمیشہ کمی رہی ہم نے دوسرے ملکوں پر ا نحصار کیا ہے اورخود انحصاری صرف نعروں اور دعووں تک محدود رہی ہے یہی وجہ ہے کہ آج ہم خوراک اور ڈیری مصنوعات تک کے لیے دوسروں کے محتاج ہوچکے ہیں حالانکہ یہ مصنوعات کبھی ہماری برآمدات میں ہواکرتی تھی آج وہ درآمدات میں فہرست میں آچکی ہیں تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟. انہوں نے کہا کہ کیا پاکستان کے لیے بھی وقت نہیں آیا کہ وہ اپنے غلطیوں کو سدھارے اورڈیڑھ دو سو سال پرانے کالونیل عہد کے قوانین اور پالیسیوں سے جان چھڑوا کرملکی مفاد میں فیصلے کرئے؟انہوں نے کہا کہ ہمارے قومی لیڈروں کو بھی قوم سے سچ بولنا چاہیے جو تہتر سالوں سے جھوٹ کا سہارا لیتے آئے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومتوں کے اجتماعی شعور کا اندازہ ان کی پالیسیوں ا ور ترجیحات سے لگایا جاتا ہے پاکستان میں ہرحکومت کے لیے ہاﺅسنگ کا شعبہ اس لیے اولین ترجیح رہا ہے کہ ہماری قیادتوں کو 73سالوں سے زمینیوں سے زیادہ پیسا کمانے کا آسان ذریعہ اور کوئی نہیں ملا. انہوں نے کہا کہ زرعی زمینوں کے رہائشی کالونیوں میں بدلنے سے زرعی ملک ہوتے ہوئے ہم خوراک درآمد کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ اس سے حکمران اشرافیہ اور بیوروکریسی دونوں کا ”بھلا“ہوتا ہے دیہی علاقوں میں آباد زرعی رقبے سکڑتے جارہے ہیں اور شہروں کی جانب نقل مکانی بڑھتی جارہی ہے کیونکہ اس ملک کے حقیقی مسائل پر آج تک توجہ نہیں دی گئی انہوں نے کہا کہ پسماندہ علاقوں میں ترقیاتی کام کروائے گئے نہ روزگار کے لیے پالیسیاں بنائی گئیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج سونا اگلنے والے رقبے ویران پڑے ہیں یا ان پر رہائشی کالونیاں بن رہی ہیں. میاں ندیم نے کہا کہ جو پالیسیاں قیام پاکستان کے فوری بعد بننا چاہیں تھیں وہ آج تک نہیں بن پائیں کہ کم ازکم ڈویژنل ہیڈکواٹرکی سطح پر یونیورسٹی کیمپس‘میڈیکل کالج‘جدیدسہولتوں سے آراستہ ہستپال‘انڈسٹری‘ٹیکنکل تربیت کے ادارے موجود ہوتے تو آج کا پاکستان مختلف ہوتا مگر ہر حکومت کا سارا زورکسی ایک شہر پر رہا ہے نون لیگ اگر لاہور کو سارا پاکستان سمجھتی رہی ہے تو پیپلزپارٹی کے لیے لاڑکانہ اور کراچی ہی پاکستان رہا ان پالیسیوں سے نہ صرف بڑے شہروں پر آبادی کا بوجھ بڑھا بلکہ پسماندہ علاقوں میں احساس محرومی بڑھا. انہوں نے کہا کہ ہم نے بیرون ملک اپنی لیبرکے لیے بھی کبھی کوئی باضابط پالیسی نہیں بنائی بیرون ممالک ہنر مند ورکرغیرہنرمندوں سے نہ صرف زیادہ کماتے ہیں بلکہ ان کے ترقی کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں ہم نے عالمی لیبرمارکیٹ کے لیے کبھی کوئی پالیسی نہیں تشکیل دی جس کے تحت لیبر کو نہ صرف مختلف ہنر سکھائے جاتے بلکہ جس ملک یا خطے کے لیے انہیں تیار کیا جارہا ہے وہاں کی مقامی زبان کے بنیادی کورس کروائے جاتے انہوں نے کہا کہ ان ساری ناکامیوں میں حکومتوں کے ساتھ ساتھ بیوروکریسی اور ملک میں رائج نظام ذمہ دار ہیں مگر ان کے تجربات اور غلطیوں کا خمیازہ قوم کو بھگتنا پڑتا ہے . ادھر اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال میں ہم نئی پابندیوں کے متحمل نہیں ہوسکتے ڈالر ہمارے کنٹرول سے باہر ہونے سے ملک پہلے ہی کساد بازاری کا شکار ہے انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ملک اپنے حالات کے مطابق کرنسی کو مصنوعی طور پر سہارادے کر رکھتی ہیں یہ کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے مگر ہمارے حکمرانوں کی منطق عجیب ہے جو رضا کارانہ طور پر اپنے ہی ملک کی معیشت کو تباہ کررہے ہیں . انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے ضروری ہوگیا ہے کہ وہ عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ مذکرات کرئے دنیا میں اور ملک بھی قرض لیتے ہیں مگر معاشی پالیسیاں وہ اپنی بناتے ہیں یہاں عالمی مالیاتی ادارے معاشی پالیسیاں دے کراپنے ایجنٹ عمل درآمدکے لیے بجھواتے ہیں کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان کبھی بھی ان کے چنگل سے نکل پائے انہوں نے کہا کہ آزدانہ فیصلے اب ہماری بقاءکے لیے ضروری ہوگئے ہیں ہم نے اب بھی درست فیصلے نہ کیئے توملک کو ناقابل تلافی نقصان کا خدشہ ہے .
مزید اہم خبریں
-
پارٹی نے ابھی تک کنفرم نہیں کیا کہ بانی کے بیٹے پاکستان آرہے ہیں یا نہیں
-
این ڈی ایم اے نے ایک ہی روز میں بارشوں کا دوسرا الرٹ جاری کردیا
-
عمران خان نے واضح کردیا کہ جو پارٹی بیانیئے کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا وہ الگ ہوجائے
-
ایچ آئی وی: امریکی امدادی کٹوتیوں سے 40 لاکھ اموات کا خطرہ
-
ڈینگی سمیت مچھروں سے پھیلنے والی چار بیماریوں سے بچاؤ کی ہدایات جاری
-
یونان: پناہ کی درخواستوں پر کام معطل ہونے پر یو این ایچ سی آر کو تشویش
-
فرانچسکا البانیزے پر عائد امریکی پابندیاں واپس لینے کا مطالبہ
-
ریت اور خاک کے طوفان توجہ کا متقاضی ماحولیاتی مسئلہ، ڈبلیو ایم او
-
غزہ: خوراک ملنے کے منتظر بچوں اور خواتین کو مارنا ناقابل قبول، یونیسف
-
ہم سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، نہ ہم نے ن لیگ میں واپس جانا ہے
-
ماڈل حمیرا اصغر کے واقعہ کو قتل قرار دینے کی شکایت کی اصل حقیقت سامنے آگئی، جعلی سم کا استعمال کرتے ہوئے درخواست جمع کرائی گئی
-
وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین کا کوئٹہ سے لاہور جانے والی بس کے 9 مسافروں کو اغوا کے بعد شہید کیے جانے کے دلخراش واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار۔
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.