سندھ اسمبلی:شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس کے موقع پر انہیں نذرانہ عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور

قرارداد کی منظوری سے قبل ایوان میں اپوزیشن ارکان کو بولنے کی اجازت نہ ملنے پر خاصا شور شرابہ اور احتجاج، حزب اختلاف کے ارکان کاواک آؤٹ

منگل 21 ستمبر 2021 21:03

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2021ء) سندھ اسمبلی نے منگل کو اپنے اجلاس میں عظیم صوفی شاعر حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس کے موقع پر انہیں نذرانہ عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔قرارداد کی منظوری سے قبل ایوان میں اپوزیشن ارکان کو بولنے کی اجازت نہ ملنے پر خاصا شور شرابہ اور احتجاج ہوا اور حزب اختلاف کے ارکان نے ایوان سے واک آوٹ بھی کیا جبکہ اپوزشن کے کچھ ارکان لیاری میں ایک بچے کی گٹر میں گرکرموت پر احتجاج کرنے کے لئے اپنے ساتھ گٹر کے ڈھکن بھی اٹھالائے تھے۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کوسوا گھنٹہ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری کی صدارت میں شروع ہوا۔ایوان کی کارروائی کے آغاز میںپی ٹی آئی کے خرم شیر زمان نے لیاری میںگٹر میں گر کر جاں بحق ہونے والے بچہ کے لئے دعا ئے مغفرت کی درخواست کی ۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کے ایک دوسرے رکن سعید آفریدی نے کہا کہ سندھ حکومت ایک گٹر کا ڈھکن نہیں لگا سکتی اوراب کراچی کے بچے اتنے لاوارث ہوگئے ہیںوہ گٹر میں گر کر جاں بحق ہورہے ہیں۔

ایوان نے اداکار عمر شریف کی صحت یابی کے لئے دعا کی گئی۔۔ پیپلز پارٹی کی رکن شرمیلا فاروقی ملک میں مہنگائی ہے قرضے بڑھ گئے ہیں دعا کی جائے کہ اللہ تعالی ہماری ایسے منحوس حکمرانوں سے جلد از جلد جان چھڑائے۔ اجلاس کے آغاز میں ہی ایوان کا ماحول کشیدہ نظر آیا،اپوزیشن ارکان نے دعا کے بعد شورشرابہ شروع کردیا جس پرڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری نے اپوزیشن ارکان کے مائیک بند کرادیئے ۔

اپوزیشن ارکان لیاری میں گٹر میں گر کر جاں بحق بچے کے معاملے پر احتجاج کررہے تھے۔ڈپٹی اسپیکر نے اپوزیشن کے احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ کو بولنے کی اجازت دیدی وہ عظیم صوفای شاعر حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک قرارداد پیش کرنا چاہتے تھے جس پر خرم شیرزمان نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کا رویہ جانبدارانہ ہے ،اسمبلی کے معمول کا ایجنڈا پورا کرایاجائے ۔

اس موقع پرپی ٹی آئی اور ایم کیوایم پاکستان کے ارکان نے ہم آواز ہوکر ایوان میں زبردست احتجاج کیا اور اپوزیشن ارکان نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر خوب نعرے بازی کی ۔تحریک انصاف کے خرم شیر زمان کچھ کہنا چاہتے تھے لیکن انہیں ڈپٹی اسپیکر نے بولنے کی اجازت نہ دی جس پر اپوزیشن کے کچھ ارکان ایوان سے احتجاجا واک آو ٹ کر گئے۔ایم کیو ایم کے محمد حسین نے کہا کہ اسپیکر کے ساتھ میٹنگ میں طے ہوا تھا کہ سب کو بات کرنے کاموقع ملے گا۔

اپوزیشن کے احتجاج کے دوران کچھ ارکان ایوان میں گٹر کے ڈھکن لے آئے۔ جس پر سید سردار شاہ نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ انکو گٹر کے ڈھکنوں پر سیاست کرنی ہے اور یہ لوگ شاہ عبدالطیف بھٹائی کے عرس کے موقع پر گٹر کے ڈھکنوں پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ وزیر ثقافت و تعلیم نے کہا کہ قوم ان کو یاد رکھے گی انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے کہا کہ اپوزیشن ارکان کو قواعد و ضوابط کی ٹریننگ دلائی جائے۔

جس پر ایم کیو ایم کے محمد حسین نے کہا کہ ہمیں قواعد و ضوابط کا پتہ ہے۔ محمد حسین نے کہا کہ جو شاہ عبد الطیف بھٹائی کے دعویدار بن رہے ہیں وہ جان لیںہم نے ہر سال متفقہ طور پر قرار داد منظور کی۔کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ کوئی اس کا دعویدار بنے ہم سب ان کے دعویدار ہیں۔انہوں نے اپنی شاعری میں ایک بچے، نوجوان ، بزرگ کے حوالے سے بھی شاعری ملے گی۔

ہر شخص ان سے محبت کرتا ہے۔شاہ عبد الطیف بھٹائی کی شاعری پوری دنیا میں پھیلی ۔فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ شاہ عبد الطیف بھٹائی نے انسانیت کا درس دیا ہے۔حکومت سندھ سے درخواست ہے ۔ان کی شاعری کا ترجمہ انگریزی میں بھی ہونی چاہیے۔ ایم ایم اے کے سید عبدالرشیدنے کہا کہ وقت اور حالات نے ثابت کیاسندھ میں اللہ نے ایک ولی اللہ پیدا کیا انہوں نے معاشرے کے لیے جو کردار ادا کیا۔

وہ کبھی بھی بھول نہیں سکتے۔ان کی شاعری سے معلوم ہوتا ہے ۔انہوں نے کوئی پہلو نہیں چھوڑا۔انہوں نے کہا کہ 23ستمبر کو عافیہ صدیقی کو بھی اٹھا کر امریکہ کے حوالے کیا گیاتھااس کو واپس لانے کی کوشش کی جائے۔عافیہ صدیقی کے لئے بھی کوئی قرارداد لائی جائے۔سردار شاہ نے کہاکہ کوئی رکن اسپیکر کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا،پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنیکی اجازت دینا اسپیکر کا استحقاق ہے جو لوگ ایوان میں ہنگامہ کررہے ہیں ان کو سندھ سے محبت نہیں ہے۔

سردار شاہ نے کہا کہ کچھ لوگوں کوشاہ عبدالطیف بھٹائی کے لئے قرارداد پیش کرنے پربھی اعتراض ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو کیا پتہ کہ شاہ عبدالطیف بھٹائی کی کیا خدمات ہیں۔محمد حسین نے کہا کہ شاہ لطیف سے سب کو محبت ہے انہوں نے بھی بھٹائی کے عرس پر قرار داد پیش کی ۔ جس پر وزیر پارلیمانی امورمکیش کمار چاولہ نے اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ پہلی بار ایسا ہورہا ہے کہ بغیر نوٹس کے قرار داد کے پیش کی جارہی ہے۔

جب تک وہ ریکارڈ کا حصہ نہیں ہویہ کیسے قرار داد پیش کرسکتے ہیں۔اس موقع پرجی ڈی اے کے نند کمار اور پی ٹی آئی کے فردوس شمیم نقوی نے بھی شاہ عبد الطیف بھٹائی کو خراج عقیدت کی قرار داد پیش کی ۔ پارلیمانی سکریٹری ہیر سوہو نے کہا کہ شاہ بھٹائی کی در گاہ پر مزید بہتری لا رہے ہیںکل سے عرس شروع ہورہا ہے اس کے انتظامات بھی محکمہ اوقاف نے کیا ہیں۔

نماز عصر کے وقفہ کے بعد جب ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو وزیر ثقافت سردار شاہ نے بتایا کہ شاہ عبد الطیف بھٹائی کی شاعری کا ترجمہ انگریزی اور اردو میں بھی موجود ہے ،چائنیز میں بھی کام جاری ہے۔جس نے بھی شاہ عبد الطیف بھٹائی پر کام کیا ہے ،اس کو " لطیف ایوارڈ" دیا جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ عبدالطیف بھٹائی کی شاعری کو ناقابل تسخیر ورثہ قرار دلوانے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔بعدازاںسندھ اسمبلی نے شاہ عبدالطیف بھٹائی کو خراج عقیدت پیش کرنے کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی۔قرارداد کی منظوری کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا گیا۔