حکومت اضافہ کی بجائے شرح سود کو کم کر کے 4فیصد تک لائے،سردار یاسر الیاس خان

بدھ 22 ستمبر 2021 16:09

حکومت اضافہ کی بجائے شرح سود کو کم کر کے 4فیصد تک لائے،سردار یاسر الیاس ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 ستمبر2021ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی)کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے شرح سود کو 7فیصد سے بڑھا کر 7.25فیصد  کرنے کے فیصلے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ موجودہ مشکل حالات میں شرح سود میں اضافہ کرنا معیشت کیلئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے نجی شعبے کیلئے قرضوں کی لاگت میں مزید اضافہ ہو گا جس سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو ں گی اور عام آدمی کیلئے مہنگائی مزید بڑھے گی۔

بدھ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ کاروباری سرگرمیوں اور معیشت کو مزید نقصان سے بچانے کیلئے حکومت شرح سود میں اضافہ واپس لے اور اس میں کمی کر کے 5فیصد سے نیچے لائے۔

(جاری ہے)

  انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی پیدا کردہ مشکلات سے نمٹنے کیلئے بزنس کمیونٹی حکومت سے مطالبہ کرتی رہی ہے کہ شرح سود کو کم کر کے 4فیصد تک لایا جائے تا کہ قرضوں کی لاگت کم ہونے سے بزنس کمیونٹی کاروبار کو وسعت دینے اور نئی سرمایہ کاری کرنے میں سہولت محسوس کرے لیکن ان کے مطا لبے کے برعکس سٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید اضافہ کر دیا ہے جس سے نجی شعبے کیلئے نئی مشکلات پیدا ہوں گی۔

خطے کے ممالک کے شرح سود کا ایک تقابل پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت مرکزی بینک کا شرح سود تھائی لینڈ میں 0.5فیصد، ملائشیاء 1.5فیصد، انڈونیشیا 3.5فیصد، چین 3.85فیصد، ویتنام اور انڈیا 4فیصد، بنگلہ دیش 4.75فیصد اور نیپال میں 5فیصد ہے لیکن پاکستان میں سٹیٹ بینک نے اس کو بڑھا کر 7.25فیصد کر دیا ہے جو کاروبار اور معیشت کی ترقی کو متاثر کرے گا۔

  سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کا بہتر طریقہ صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے سازگار حالات پیدا کرنا ہے۔ حالات کا تقاضا ہے کہ حکومت ایسے اقدامات اٹھانے کی بجائے نجی شعبے کو پوری طرح اعتماد میں لے تا کہ معیشت کو پائیدار ترقی کے راستے پر ڈالنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کی جائے۔  اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سینئر نائب صدر فاطمہ عظیم اور نائب صدر عبدالرحمٰن خان کہا کہ موجودہ مشکل  حالات میں حکومت کو نرم مانٹری پالیسی اپنانے پر توجہ دینی چاہیے اور شرح سود کو بڑھانے کی بجائے کم کرنا چاہیے تا کہ نجی شعبہ آسان قرضے کی سہولت سے استفادہ حاصل کر کے کاروباری سرگرمیوں کو مزید وسعت دینے کی کوشش کرے جس سے عوام کیلئے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، بے روزگاری و غربت کم ہو گی، برآمدات و ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہو گا اور معیشت بحالی کی طرف گامزن ہو گی۔