برطانوی عدالت نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ کے الزامات سے بری کردیا

شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ، کرپشن اور مجرمانہ سرگرمی کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا، برطانوی عدالت

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری پیر 27 ستمبر 2021 18:41

برطانوی عدالت نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ کے الزامات ..
لندن (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 27 ستمبر 2021ء ) شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ، کرپشن اور مجرمانہ سرگرمی کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا، برطانوی عدالت نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ کے الزامات سے بری کردیا- تفصیلات کے مطابق برطانوی عدالت نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ اورمجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات سے بری کردیا۔

برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے شہباز شریف اور ان کے بیٹے سلیمان شریف کے منجمد بینک اکاؤنٹس کی تحقیقاتی رپورٹ ویسٹ منسٹر کورٹ میں جمع کرائی۔ رپورٹ کے مطابق شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ، کرپشن اور مجرمانہ سرگرمی کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ21 ماہ کی تحقیقات میں 20 سال کے مالی معاملات کا جائزہ لیا گیا۔

خیال رہے کہ برطانوی ایجنسی نے حکومت پاکستان، نیب اورایسٹ ریکوری یونٹ کی درخواست پر تحقیقات شروع کی تھیں جبکہ تحقیقات کے دوران شہباز شریف اور شریف خاندان کے برطانیہ اورمتحدہ عرب امارات میں اکاونٹس کی چھان بین کی گئی۔ عدالت نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ اورمجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات سے بری کردیا اور منجمد اکاؤنٹس بھی بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ شہبازشریف،سلیمان شہباز کےبینک اکاؤنٹس دسمبر2019 میں عدالتی حکم پرمنجمدکیےگئےتھے۔ شہبازشریف اور سلیمان شہباز کے بینک اکاؤنٹس کو اعلیٰ درجےکی تحقیقات سے مشروط کیا گیا تھا جبکہ ان اکاؤنٹس کو پاکستان کی برطانوی حکومت سےکرپشن کاپیسہ واپس لانےکی درخواست کےبعدمنجمد کیا گیا تھا۔ دوسری جانب صحافی نعیم اشرف بٹ نے اپنی خصوصی رپورٹ میں بتایا کہ شہباز شریف کے خاندان کے خلاف ثبوتوں سے بھرے وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ايف آئی اے ) کے 5 بکسوں کی تفصيلات سامنے آ گئی ہیں۔

ایف آئی اے کے ان بکسوں میں موجود دستاویز میں بتایا گیا کہ چائے والے نے7کروڑ روپے،گھی والے نے 4 کروڑ روپے اور ڈرائی فروٹ والے نے 45 لاکھ روپے منتقل کيے۔ دستاویزات کے مطابق اس کے علاوہ شوگرملز کے 57 جعلی اور20 چھوٹے ملازمين کے جعلی اکاؤنٹس کی تفصيلات بھی منظرعام پر آگئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق 25 ارب روپے میں سے 8 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز غیرمتعلقہ افراد سے منتقل ہوئی ہیں۔

اس کے علاوہ کاٹن، رائس، فلارملز، پراپرٹی ايجنٹس کی جانب سے اربوں روپے بھيجے گئے جبکہ پھلوں، سبزيوں کی دکانوں، ميڈيکل اسٹورز، فرنيچر، کپڑے کی دکانوں سے رقم منتقل ہوئی ہے۔ خصوصی رپورٹ کے مطابق ان بکسوں میں موجود دستاويز میں مزید بتایا گیا ہے کہ کھلونے کی دکانوں اور پی سی اوز سے بھی اربوں روپے کی ٹرانزيکشنز ہوئی ہیں۔ یہ ٹرانزيکشن رمضان شوگرملز اور العربيہ کے جعلی اکاؤنٹس ميں کی گئيں۔

ایف آئی اے دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ان ٹرانزيکشنز کے وقت حمزہ شہباز رمضان شوگر مل کے چيف ايگزيکٹيو تھے۔ یاد رہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے خلاف ثبوتوں کے 5 صندوق عدالت میں پیش کیے گئے تھے۔ شہباز خاندان کے خلاف شواہد سے بھرے یہ پانچ صندوق ایف آئی اے کے ڈائریکٹر محمد رضوان نے لاہور کی بینکنگ کورٹ میں گذشتہ سماعت کے دوران پیش کیے تھے۔