اسکوئڈ گیم: نیٹ فلکس کا ریکارڈ ساز ریئلیٹی شو، کامیابی کی وجہ سادگی

DW ڈی ڈبلیو اتوار 24 اکتوبر 2021 11:40

اسکوئڈ گیم: نیٹ فلکس کا ریکارڈ ساز ریئلیٹی شو، کامیابی کی وجہ سادگی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اکتوبر 2021ء) اسکوئڈ گیم کو نیٹ فلکس کا ایک تاریخی اور ریکارڈ ساز شو قرار دیا گیا ہے۔ اس شو کے ہدایتکار اور لکھاری جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے ہوانگ ڈونگ ہیوک ہیں۔

مندر میں بوسہ لینے کا سین، آن لائن پلیٹ فارم نیٹ فلکس تنقید کی زد میں

اس شو کا اولین سیزن کامیابی کی نئی منزلیں طے کر چکا ہے اور راستے میں آنے والے قریب سبھی ریکارڈ کو توڑتا گیا۔

اس کامیابی کہ کئی وجوہات ہیں۔ اس شو میں کل 456 مقروض افراد کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ بچوں جیسی کھیلوں کا حصہ بنیں اور 38 ملین ڈالر جیت لیں۔ کامیاب نہ ہونے کی صورت میں کھیل کا حصہ بننے والے کا مقدر لازمی موت بنتی ہے۔

اسکوئڈ گیم کا غیر پیچیدہ منظر نامہ

اس گیم کی بنیاد شدید معاشرتی عدم مساوات پر ہے اور اس کا حصہ بننے والے ہمدردی کے مستحق افراد ہیں۔

(جاری ہے)

نیٹ فلکس کا یہ شو اب تک سب سے زیادہ دیکھا جانے والا شو بن چکا ہے۔

’نیٹ فلِکس نے خودکشی کا سین ہٹا دیا‘

اس شو کے ہر حصے میں بتدریج شدت پیدا ہوتی چلی جاتی ہے۔ یہ ڈرامہ سیریز 'گیم آف تھرونز‘ یا 'ڈارک‘ سے مختلف ہے۔ ان دونوں مقبول سیریز میں پلاٹ کے اندر پلاٹ اور مختلف حالات و واقعات کو سمویا گیا تھا۔ اسکوئڈ گیم کا پلاٹ سادہ ہے اور یہ مقروض افراد کے کرداروں پر مبنی ہے اور اس کا منظر نامہ بھی بہت محدود ہے۔

یہی پہلو اس گیم کی مقبولیت کا باعث بنا۔

سادہ حقیقت کا نمونہ

اس ریئلیٹی شو کا پیغام بہت سادہ ہے اور وہ غریب و امیر میں تفاوت ہے۔ ایک فیصد امراء کا جو من چاہتا ہے، ویسا ہی ہوتا ہے جب کہ غریب افراد اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے ہر قیمت چکانے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو یہی موجودہ عدم مساوات اور طبقات کی حامل حقیقی دنیا کا چلن بھی ہے۔

ایسا ہی منظرنامہ سن 2019ء میں آسکر ایوارڈ یافتہ فلم 'پیراسائیٹ‘ کا تھا، جس کے ہدایتکار بونگ جُون ہو تھے۔ حقیقت سے ہم آہنگ ہونے کی وجہ سے اسکوئڈ گیم کا شو سبھی ناظرین کو اپنے حصار میں لے لیتا ہے۔

پاکستانی نژاد ایکٹر مارک انور نے معافی مانگ لی

اسکوئڈ ریئلیٹی شو میں شریک افراد کے چہروں پر پہنے ماسک پر تین نشانات ہوتے ہیں، جو ان کے درجات ظاہر کرتے ہیں۔

یہ تین نشانات دائرہ (سرکل)، مثلث (ٹرائی اینگل) اور مربع (اسکوائر) ہیں۔ یہی نشانات گیم میں شریک افراد کی کامیابی ظاہر کرتے ہیں۔ سبقت والے مربع نشان کے حامل ہوتے ہیں۔ دوسرے مقام پر مثلث اور پھر سرکل کے حامل شرکاء ہوتے ہیں۔ سرکل اور ٹرائی اینگل نشانات والے افراد کی سہولیات محدود ہوتی ہیں اور یہ اسکوائر نشان والوں کے تابع بھی ہوتے ہیں۔

زندگی یا موت

یہ امر اہم ہے کہ مختلف پروڈکشن ہاؤسز ہدایتکار ہوانگ ڈونگ ہیوک کی اس شو کو عکس بند کرنے کی تجویز کو 10 برس تک لٹکاتے رہے اور اسے وہ غیر حقیقت پسندانہ اور پرتشدد قرار دیتے تھے۔

بظاہر اسکوئڈ گیم میں کھیلا جانے والا کھیل ایک اسکول کے میدان میں منعقد کیا گیا۔ بتدریج اس شو میں خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔

مگر یہی چیز اس سیریز میں تجسس کو بھی بڑھاتی ہے اور کئی ناظرین اس کو دیکھنے سے دور ہونا چاہتے ہیں لیکن شاید ایسا کر نہیں پاتے۔

ایمی ایوارڈز: ’میڈ مین‘ بہترین ڈرامہ قرار

اس نفسیاتی ریئلیٹی شو کے بعض دردناک اور پرتشدد مناظر ایسے بھی ہیں جو ناظر کے اندر موجود بچے کو بھی اپنی گرفت میں لے لیتے ہیں۔ اسکوئڈ گیم ریئلیٹی شو کا پیغام بہت سادہ ہے اور وہ ''زندگی بہت ظالم ہے‘‘ ہے۔ اس شو میں بیان کردہ کہانی سے واضح ہوتا ہے کہ زندگی اس حد تک ظالمانہ بھی ہو سکتی ہے۔

جان مارشل (ع ح/اب ا)