سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب کی کارکردگی پر سوالات اُٹھا دئے

چیف جسٹس کا رجسٹرار کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی پر سخت اظہار برہمی، چیئرمین نیب کو قومی احتساب بیورو کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 25 نومبر 2021 13:40

سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب کی کارکردگی پر سوالات اُٹھا دئے
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25 نومبر 2021ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارکردگی پر سوالات اُٹھا دئے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں الحبیب کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے رفاعی پلاٹس پر قبضے کے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ مسجد، اسکولز سب پلاٹس بیچ دئے گئے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے رجسٹرار کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ پارکس، مسجد اراضی کی الاٹمنٹ کینسل کیوں نہیں کرتے؟ ریاست کیا کر رہی ہے؟ کیا ریاست لاچار ہوچکی؟ نیب کیا کر رہی ہے؟ انہیں جیلوں میں کیوں نہیں ڈالتے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ 32 پلاٹوں کا معاملہ دس سال سے چل رہا ہے، حکومت کو کچھ فکر نہیں ہے۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ چار افراد نے عبوری ضمانتیں حاصل کر رکھی ہیں، پلاٹس کی الاٹمنٹ کی منسوخی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کا اختیار ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نیب کیا آسمان سے اترا ہے؟ جسٹس قاضی محمد امین احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب تفتیشی افسر نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے کیا کیا؟ اگر ضمانت پر ہیں تو کیا ضمانت صدیوں تک چلنی ہے؟ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر صاحب، کیا آپ ہی کو فارغ کردیں؟ چیرمین نیب کو کہہ دیتے ہیں، آپ کے خلاف انکوائری کریں۔

تفتیشی افسر نیب ہی کو جیل بھیج دیتے ہیں، لگتا نہیں ہے کہ یہ تفتیشی افسر ہیں، عوام کے کاموں کے لیے لگایا آپ کو، آپ کسی اور کام میں لگ گئے۔ سپریم کورٹ نے نیب کارکردگی پر بھی سوالات اُٹھائے اور چئیرمین نیب کو ہدایت کی کہ قومی احتساب بیورو کی کارکردگی کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کی جائے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سینکڑوں کیسز دس دس سال سے التوا ہیں، ان پر کوئی پیش رفت نہیں ہوتی۔ سپریم کورٹ نے ملزمان کو شوکاز نوٹسز جاری کیے اور چیئرمین نیب کو تفتیشی افسر اوصاف کے خلاف تحقیقات کی بھی ہدایت کی جس کے بعد کیس کی مزید سماعت کل کے لیے ملتوی کر دی گئی۔