خیبر پختونخواہ: مشتعل ہجوم نے پولیس اسٹیشن کو آگ لگا دی

DW ڈی ڈبلیو پیر 29 نومبر 2021 17:40

خیبر پختونخواہ: مشتعل ہجوم نے پولیس اسٹیشن کو آگ لگا دی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 نومبر 2021ء) پاکستانی صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چارسدہ میں مشتعل ہجوم کی جانب سے پولیس سے یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ وہ ذہنی طور پر معذور اس شخص کو ان کے حوالے کریں جس پر قرآن کی بے حرمتی کا الزام لگایا گیا ہے۔ مطالبہ پورا نہ پر مشتعل افراد نے پولیس اسٹیشن کو آگ لگا دی۔

مقامی پولیس افسر آصف خان کے مطابق اس واقعہ میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔

پولیس کی جانب سے فوری طور پر صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے اضافی نفری طلب کر لی گئی۔ سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اسٹیشن میں آگ لگی ہوئی ہے۔ آصف خان کے مطابق مشتعل افراد ان کی تحویل میں موجود شخص کو مارنا پیٹنا چاہتے تھے لیکن پولیس اہلکاروں قانون کے مطابق عمل کیا۔

(جاری ہے)

پولیس کی جانب سے اس شخص کو کسی اور تھانے منتقل کر دیا گیا ہے۔

آصف خان کی جانب سے اس شخص کا نام نہیں بتایا گیا اور کہا گیا کہ ابھی اس پر عائد الزامات کی انکوائری کی جا رہی ہے۔

ہزاروں افراد کا حملہ

پولیس افسر آصف خان کے مطابق پولیس اسٹیشن پر حملہ کرنے والے مظاہرین کی تعداد ہزاروں میں تھی: ''پولیس افسران نے پہلے حملے کو روکنے کی کوشش کی لیکن پھر انہیں وہاں سے فرار ہونا پڑا۔ پولیس نے لوگوں کے زخمی اور ہلاک جانے کے خدشے کے باعث طاقت کا استعمال نہیں کیا۔

‘‘ آصف خان کے مطابق پولیس اسٹیشن پر حملہ کرنے والے افراد کو تلاش کیا جارہا ہے۔

توہین مذہب کی سزا موت

پاکستان میں توہین مذہب کا جرم ثابت ہونے پر عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائی جا سکتی ہے۔ تاہم اکثر ایسے الزامات کی صورت میں مشتعل افراد خود ایسے شخص کو سزا دینا چاہتے ہیں۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی اور مقامی تنظیموں کے مطابق پاکستان میں اس قانون کا استعمال ذاتی دشمنیوں کا بدلہ لینے یا اکثر اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔

سن 2017ء میں مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشال خان کو فیس بک پر ایک توہین مذہب پوسٹ شیئر کرنے کے الزام میں کچھ ساتھی طلبا کی جانب سے قتل کر دیا گیا تھا۔

سن 2011ء میں پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کو انہی کے ایک سکیورٹی گارڈ نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی حمایت کرنے پر قتل کر دیا تھا۔ آسیہ بی بی پر توہین مذہب کا الزم عائد تھا۔

ب ج، ا ا (اے پی)