گوادر ڈیپ سی پورٹ کو ترقی دینے کی بات پارلیمنٹ میں بی این پی نے 1997 میں اٴْٹھائی ،افتتاح نواز شریف کے ہاتھوں ہوا،سینیٹر امان اللہ کنرانی

اب گوادر سمیت مکران اب نئی اصطلاح جنوبی بلوچستان کے نام پر مکمل طورپر ایف سی و کوسٹ گارڈ اور چائنیز ٹرالرز کے نرغے دے کر گوادر کے عوام کو محصور وRed Indian بنادیا گیا ہے ،سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن

اتوار 5 دسمبر 2021 16:25

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 دسمبر2021ء) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر و سینیٹر امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ گوادر ڈیپ سی پورٹ کو ترقی دینے کی بات پارلیمنٹ میں بی این پی نے 1997 میں اٴْٹھائی اور اس کا افتتاح بھی نواز شریف کے ہاتھوں ہوا مگر اس کے مضر اثرات و گوادر کے مستقبل کو لاحق خطرات پر بھی بی این پی نے سینٹر حبیب جالب شہید کی سربراہی میں ایک وسیع البنیاد کمیٹی بھی قائم کی جس کے اجلاسوں میں جے ڈبلیو پی کی نمائندگی کا بارہا موقع ملا نواب خیر بخش مری مرحوم بھی ان اجلاسوں میں باقاعدگی سے شرکت فرماتے تھے اسی کمیٹی کے اجلاس میں پہلی مرتبہ واضح و ٹھوس مطالبات رکھے گئے جس میں بلوچ کے ساحل و وسائل پر دسترس اور بلوچ کے قومی شناخت کو برقرار و تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا،اپنے جا ری کر دہ ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ گوادر میں زمین کی مالکان حقوق و ووٹ دینے کے حق کو کچھ سالوں کے لئے معطل کرنے،گوادر کے جغرافیائی حدود کو تبدیل نہ کرنے اور Demographically Change کے زریعے اس کے شناخت کو تبدیل نہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا مگر آج حالت یہ ہے کہ وہاں صوبائی حکومت لاچار و پولیس لولی لنگڑی و لیویز بے دست وپائوں ہے جبکہ گوادر سمیت مکران اب نئی اصطلاح جنوبی بلوچستان کے نام پر مکمل طورپر ایف سی و کوسٹ گارڈ اور چائنیز ٹرالرز کے نرغے دے کر گوادر کے عوام کو محصور وRed Indian بنادیا گیا ہے اس لئے مولانا کی جدوجہد دراصل اسی چنگاری کا ایک لاوا ہے اگر اس کی تدارک کی بجائے طاقت کا استعمال کیا گیا تو یہ وہی غلطی ہوگی جو 1970 میں شیخ مجیب الرحمن کے 6 پوائنٹ میں سے 5.5 پوائنٹ تسلیم کئے گئے مگر آدہا پوائنٹ نہ مان کر مجیب کو بھائی سے باغی و مشرقی پاکستان سے بنگلہ دیش بنادگیا ہماری فوج وہاں ایسی پھسی کہ اس کوہتھیار ڈالنے پڑے آج گوادر کے تین طرف سمندر ایک طرف خشکی ہے اور اگر گوادر کے دھرنے والے کچھ نہ کریں ان کی عورتیں و بچے اپنی جان و مال عزت و عصمت و عافیت کے دفاع میں نعرہ تکبیر بلند کرکے غلیل و خالی شیشے کے بوتلوں کا استعمال کریں تب پولیس تو کیا کسی فورس کو گوادر سے نکلنے کا راستہ تو کیا سمندر میں ماہی گیروں کے غوطوں سے کوء نہیں بچا سکے گا مگر ہمیں یقین ہے بلوچستان کی پولیس لاہور کے غیور فوجیوں سے کم غیرت مند نہیں جنھوں نے 9 اپریل 1977 کو لاہور کے مال روڈ پر تاجروں و اپنے عوام پر گولی چلانے سے انکار کرکے بنگالی سپاہیوں کی طرح اپنی بندوقیں عوام کے حوالے کردیں جس کے نتائج بھٹو حکومت کے خاتمے پر ہوا�

(جاری ہے)