کیا ٹی ٹی پی ایک مرتبہ پھر متحرک ہو رہی ہے؟

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 31 دسمبر 2021 19:00

کیا ٹی ٹی پی ایک مرتبہ پھر متحرک ہو رہی ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 دسمبر 2021ء) پاکستانی فوج کے مطابق ایک دوسرے واقعے میں خیبر پختونخواہ کے علاقے ٹانک میں طالبان کے ساتھ جھڑپ کے دوران دو افراد ہلاک ہوئے۔'' عسکریت پسند ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اورسکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔‘‘ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا۔

طالبان نے نو دسمبر کو پاکستان کے ساتھ جنگ بندی ختم کر دی تھی۔ اس جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے ٹی ٹی پی بتیس حملے کر چکی ہے۔ ان پر تشدد واقعات کے حوالے سے پاکستانی صحافی اعزاز سید نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،''تحریک طالبان پاکستان یہ ثابت کرنا چاہتی کہ وہ اب بھی طاقت ور ہے اور وہ پاکستانی فوج پر حملے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

(جاری ہے)

لیکن اب تک ان کی کارروائیاں پاکستان کے قبائلی علاقوں تک محدود ہیں۔

شاید ان کی استعداد کار محدود ہے لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ وہ طاقت ور حملے کرنے کی صلاحیت بڑھانے کی کوشش نہیں کریں گے۔‘‘

شمالی وزیرستان افغان طالبان کے حقانی نیٹ ورک، القاعدہ اور ٹی ٹی پی کا گڑھ رہ چکا ہے۔ سن 2014 میں پاکستانی عسکری آپریشنز کے بعد کئی دہشت گردوں کو افغانستان دھکیل دیا گیا تھا۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ جب سے پڑوسی ملک افغانستان میں افغان طالبان اقتدار میں آئے ہیں تب سے پاکستان میں ٹی ٹی پی نے اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔

پاکستانی طالبان اور افغان طالبان سنی اسلام کے ایک ہی نظریے کی پیروی کرتے ہیں لیکن دو الگ تنظیموں کے طور پر کام کرتے ہیں۔ اعزاز سید کے مطابق، ''میری رائے میں دونوں کا ایجنڈا ایک ہے۔ ٹی ٹی پی کا امیر افغان طالبان سے بیت لیتا ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔‘‘

ادھر بلوچستان میں ایک بم حملے میں چار افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔

مقامی سکیورٹی ماہر ضیاء لانگوو کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں ایک کالج کے باہر پاکستانی مذہبی جماعت کے اسٹوڈنٹ ونگ کی میٹنگ اختتام پذیر ہو رہی تھی اس دوران بم پھٹنے کا واقعہ پیش آیا۔ اب تک کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جو کہ بد امنی کا شکار ہے۔ اس صوبے میں ٹی ٹی پی اور داعش سرگرم ہے جو اپنے مخلاف گروہوں اور اہم شخصیات کو نشانہ بناتے ہیں۔

علیحدگی پسند گروہ بھی اس صوبے میں متحرک ہیں۔

اس صوبے میں پر تشدد واقعات کی ایک بڑی وجہ پاک چین اقتصادی راہ داری بھی ہے۔ بیجنگ چین کے سنکیانگ صوبے کے لیے بلوچستان کے ذریعے بحیرہ عرب تک رسائی چاہتا ہے۔ ساٹھ ارب ڈالر کے اس منصوبے میں پاکستان میں سٹرکیں اور ریل نیٹ ورک بنایا جائے گا تاکہ چین مشرق وسطیٰ، یورپ اور افریقہ تک کم وقت اور مختصر راستوں تک پہنچ سکے۔

بینش جاوید ( ڈی پی اے، اے ایف پی)