نیا مالیاتی بل، کیا پاکستان میں مہنگائی اور بڑھے گی؟

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 14 جنوری 2022 21:20

نیا مالیاتی بل، کیا پاکستان میں مہنگائی اور بڑھے گی؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 جنوری 2022ء) پاکستان کی پارلیمان میں جمعرات 13 جنوری کو ایک نئے مالیاتی بل کی منظوری دی گئی تاکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈز کی جانب سے چھ ملین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی بحالی کے لیے شرائط کو پورا کیا جا سکے۔

اس نئے بل میں پاکستان میں مختلف اشیا پر اضافی ٹیکسز لگانے کی منظوری دی گئی ہے۔

ساتھ ہی کئی روزمرہ کی اشیا پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح بچوں کا فارمولا دودھ اور روزمرہ کی اشیائے خورد و نوش پر ٹیکسز بڑھانے کی تجویز دی گئی تاکہ حکومت کو سالانہ 1.93 بلین ڈالرز کی اضافی آمدن ہو سکے۔

پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں اور ماہرِین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اس سے ملک میں مہنگائی کی ایک نئی لہر آئے گی اور شرح مہنگائی کے دو ہندسوں تک جانے کے امکانات بڑھ جائیں گے، جو پوری دنیا میں مہنگائی کی بلند ترین شرحوں میں سے ایک ہو گی۔

(جاری ہے)

ماہرِاقتصادیات ڈاکٹر قیصر بنگالی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ابھی آیا ہے لیکن روز مرہ کے استعمال کی اشیا کافی پہلے سے مہنگی کر دی گئی تھیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں کہا کہ'' ان نئے ٹیکسز سے نا صرف عوام پر بوجھ بڑھے گا بلکہ کاروبار پر بھی فرق پڑے گا کیونکہ منافع کا مارجن کم ہوجائے گا تو لوگ کاروبار بند کرنا شروع کر دیں گے جس سے جاب مارکیٹ مزید کمزور ہوجائے گی۔

‘‘

دوسری جانب حکام کا ماننا ہے کہ اس سے ملکی معشیت میں بہتری کے امکانات واضح ہوجائیں گے۔ سابق وزیرِ خزانہ پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے اقتصادی امور، منصوبہ بندی اور ترقی ڈاکٹر سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے ملکی معیشت کو دیر پا فائدہ پہنچے گا۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ،’’یہ آئی ایم کا مطالبہ تھا کہ ملکی معیشت ٹیکس سسٹم کو دستاویزاتی صورت میں لایا جائے۔

یہ بل بھی اسی پس منظر میں منظور کیا گیا ہے۔ اس سوال کے جواب میں کے عام آدمی کو اس سے کیا فائدہ ہوگا ان کا کہنا تھا،

''عام آدمی کو فوری طور پر اس سے کوئی فائدہ یا نقصان نہیں ہوگا لیکن معیشت مضبوط ہونے کی صورت میں اس فیصلے کے مثبت نتائیج سامنے آئیں گے۔‘‘

پاکستان نے آئی ایم ایف سے یہ بیل آؤٹ پیکچ 2019ء میں حاصل کیا تھا تاکہ اس وقت ملک کو درپیش مالی ادائیگیوں کے بحران کو ٹالا جا سکے۔

تاہم آئی ایم ایف کی طرف سے اس قرض کی ادائیگی کو دو بار روک دیا گیا تھا۔ گزشتہ برس 500 ملین کی ادائیگی کے بعد اس مالی امداد کو اس وجہ سے معطل کر دیا گیا کہ پاکستان کو اقتصادی إصلاحات پر عمل درآمد کرنے میں ناکامی کا سامنا تھا۔

اس ماہ کے آخر میں اس فنڈ کے ایگزیکٹیو بورڈ کی ایک میٹنگ متوقع ہے جس میں پاکستان کے لیے ایک ملین ڈالر جاری کرنے کی منظوری متوقع ہے۔ اس پیش رفت کو پاکستان کی تیزی سے گرتی معشیت کے لیے مثبت اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔