کوئی صدارتی نظام نہیں لا رہے ،کسی ریفرنڈم سے صدارتی نظام نافذ نہیں ہو سکتا‘ شہزاد اکبر

شریف ڈکٹرائن ہے پہلے خریدو اور اگر نہ خرید سکو تو حملہ آور ہو جائو،رانا شمیم کے بیان حلفی کے پیچھے نواز شریف تھا نواز شریف لندن بیٹھ کر عدالتی معاملات پر اثر انداز ہو رہا ہے اور عدلیہ پر حملہ کر رہا ہے‘ معاون خصوصی کی پریس کانفرنس

جمعہ 21 جنوری 2022 17:43

کوئی صدارتی نظام نہیں لا رہے ،کسی ریفرنڈم سے صدارتی نظام نافذ نہیں ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2022ء) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ کوئی صدارتی نظام نہیں لا رہے تاہم نظام کی بہتری کے لیے مزید اصلاحات لا رہے ہیں،کسی ریفرنڈم سے صدارتی نظام نافذ نہیں ہو سکتا،آئین میں درج ہے ملک کس طرح چلے گا ،رانا شمیم کی جانب سے جمع کروائے جانے والے بیان حلفی کے پیچھے نواز شریف تھا،رانا شمیم نے خود نہیں بلکہ شریف خاندان کے کہنے پر بیان حلفی جمع کروایا،عدلیہ کے خلاف سازش کا مرکزی کردار بھی نواز شریف ہے،نواز شریف لندن بیٹھ کر عدالتی معاملات پر اثر انداز ہو رہا ہے اور عدلیہ پر حملہ کر رہا ہے،ابھی بھی ہمیں خبر ہے کہ اپنے کیسز پر اثر انداز ہونے کے لیے شریف خاندان ہتھکنڈھے کھیل رہا ہے تاہم حکومت پوری طرح محتاط ہے،ایف ائی اے کیس میں ضمانت کے لیے شہباز شریف کی آج پیشی تھی اور آخری دن پر ان کی عبوری ضمانت میں توسیع ہوگئی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نی90شاہراہ قائد اعظم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔شہزاد اکبر نے کہا کہ شریف ڈکٹرائن ہے کہ پہلے خریدو اور اگر نہ خرید سکو تو حملہ آور ہو جائو،ایسے ہی شریف ڈاکٹرائن کی جانب سے مریم نواز کے خلاف ایون فیلڈ کیس میں جج کی ایک آڈیو لیک کی جاتی ہے اوررانا شمیم کی جانب سے جمع کروایا جانے ولابیان حلفی ایک اخبار کے مین پیج پر چھاپا جاتا ہے، بیان حلفی کا مقصد اسلام آباد ہائیکورٹ میں جاری ایک مقدمے پر اثر انداز ہونا تھا جبکہ اس بیان حلفی کو کورٹ پروسیڈنگ پر حملہ قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ بیان حلفی جو جمع کروایا گیا وہ لندن میں نواز شریف کے دفتر میں سائن ہوا اوربیان حلفی سائن کرتے ہوئے سارا چور گینگ موقع پر موجود تھا۔اس موقع پر یہ باتیں بھی ہو رہی تھیں کہ رانا شمیم کو اقتدار میں آکر پھر کوئی بڑا عہدہ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ احتساب کا عمل دو طریقوں سے ہو سکتا ہے،اگر بادشاہت ہو تو ان چور ڈاکوئوں کو کمرے میں بند کر کے ان سے لوٹا مال بر آمد کرایا جائے اور دوسرا جمہوری حکومت میں آئین اور قانون کے مطابق کر نا پرٹا ہے ،اس وقت ہم جمہوری ریاست کے اندر رہ کر قوانین کے مطابق کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ایف ائی اے کیسز میں17 ہزار ٹرانزیکشن ہیں جو کہ بے نامی اکائونٹس میں ہوئیں،پاپڑ اور فالودے والوں کے نام اکائونٹ سامنے آرہے ہیںمگر کوئی پوچھنے والا نہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی اور طاہر خورشید کے خلاف جو درخواست تھی نیب میں وہ کمپلینٹ ویریفکیشن کی سطح پر ہے،وزیر اعلی پنجاب خود بغیر پروٹوکول نیب کے بلانے پر پیش ہوئے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ ایف آئی اے کیس میں ضمانت کے لیے شہباز شریف کی پیشی تھی اور آخری دن پر ان کی عبوری ضمانت میں توسیع ہوگئی ،شہباز شریف عوام کو گمراہ کرتے ہیں ،شہباز شریف یا ان کے ترجمان جہاں بھی ملیں ان سے پوچھا جائے کہ گلزار کے اکائونٹ اور ان کے ذاتی اکائونٹس میں جو پیسے جمع ہوئے ہیں اس پر انہوں نے کبھی وضاحت نہیں دی۔انہوں نے کہا کہ بیٹوں کا کاروبار باپ کے وزیر اعلی ہونے کی وجہ سے پھلتا پھولتا ہے اور جب حساب پوچھا جائے تو کہتے ہیںبچوں سے پوچھیں۔جس طرح کیلیبری فونٹ پکڑا گیا تھا اسی طرح چوری بھی پکڑی جائے گی۔