Live Updates

روس کے دورےکی بنیاد پرپاکستان کو تنہا سمجھنا درست نہیں،مشیر برائے قومی سلامتی

یہ تاثر درست نہیں کہ برطانوی حکومت نے وزیراعظم کے دورہ روس کو جواز بنا کر پاکستان کا دورہ منسوخ کیا ہے، مشیر برائے قومی سلامتی معیدیوسف

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری اتوار 6 مارچ 2022 11:28

روس کے دورےکی بنیاد پرپاکستان کو تنہا سمجھنا درست نہیں،مشیر برائے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ، اخبار تازہ ترین، 6مارچ 2022) یہ تاثر درست نہیں کہ برطانوی حکومت نے وزیراعظم کے دورہ روس کو جواز بنا کر پاکستان کا دورہ منسوخ کیا ہے،برطانیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ہم اپنی ضرورت کے مطابق سکیورٹی پالیساں بنانے میں آزاد ہیں۔وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے قومی سلامتی معیدیوسف نے روس کے ایک دورےکی بنیاد پرپاکستان کو تنہا سمجھنے کے خیال کو غلط قرار د ے دیا۔

تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں کہ برطانوی حکومت نے وزیراعظم کے دورہ روس کو جواز بنا کر پاکستان کا دورہ منسوخ کیا ہے۔ معید یوسف نے لندن اسکول آف اکنامکس میں کانفرنس سے ویڈیو خطاب میں کہا کہ برطانیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ہم اپنی ضرورت کے مطابق سکیورٹی پالیساں بنانے میں آزاد ہیں، روس کے ایک دورےکی بنیاد پرپاکستان کو تنہا سمجھنا درست نہیں ہے۔

(جاری ہے)

مشیر برائے قومی سلامتی امور کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کے برسراقتدار آنےکے بعد دنیا نے اپنا مناسب کردار ادا نہیں کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو افغانستان میں ڈبل گیم کےالزام کا نشانہ بنانا زمینی حقائق کے خلاف ہے۔دوسری جانب لندن اسکول آف اکنامکس میں 2 روزہ فیوچر آف پاکستان کانفرنس سے خطاب میں جسٹس منصورعلی شاہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کچھ ماہ کےلیے آئےتو وہ کچھ نہیں کر سکتا،چیف جسٹس کی مدتِ ملازمت 3 سال ہونی چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ میں سلیکشن کی بنیاد پرتقرریاں نہیں ہونی چاہییں، اعلیٰ عدلیہ میں تقرریوں کی پالیسی ازسرِنوتشکیل دی جانی چاہیے اور خواتین ججزکی تقرری سےمتعلق جامع پالیسی ہونی چاہیے۔سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کی عدلیہ کسی قسم کے دباؤکا شکار نہیں ہے، جج اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں، جوڈیشل ایکٹوازم جائز ہے لیکن اسے سیاست کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

منصور علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ سوموٹو کا اختیارکا ناجائز استعمال ہوتا ہے، اس کا استعمال بڑے بینچزکو کرنا چاہیے، سوموٹوکے بینچ میں کم ازکم 5 یا 7ججز ہونے چاہئیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مقدمات نمٹانےکے لیے ایک سال کی مدت مقرر ہونی چاہیے اور مقدمات کے فیصلے سے قبل ثالثی کی روایات کو فروغ دیا جانا چاہیے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات