پاکستان کو تیل اور گیس کی فراہمی کا معاہد پائپ لائن میں ہی: روسی قونصل جنرل

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے تیل خریداری میں دلچسپی ظاہرکی ہے پاکستان اور روس کو روپے اور روبل میں تجارت کرنا چاہئی:آندرے وٹروچ فیڈوروف

ہفتہ 11 جون 2022 00:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جون2022ء) کراچی میں تعینات روس کے قونصل جنرل آندرے وٹروچ فیڈوروف نے کہا ہے کہ پاکستان کو تیل اور گیس کی فراہمی کا معاہد پائپ لائن میں ہے۔پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے تیل خریداری میں دلچسپی ظاہرکی ہے پاکستان اور روس کو روپے اور روبل میں تجارت کرنا چاہئے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے روسی قونصل خانے میں پریس کا نفرس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر قونصل ڈی پیٹرو اوراتاشی پی لینا مانوف بھی موجود تھے۔قونصل جنرل نے کہا کہ دونوں ملکوںکے درمیان تجارت کا حجم 2021میں 697ملین تھا اور 2020میں کرونا وبا کی وجہ سے 12فیصد کم تجارت ہوئی۔ایک سوا ل پر روسی قونصل جنرل نے کہا کہ تمام تر دباؤ کے باوجود پاکستان نے روس کے ساتھ جاری تعلقات قائم رکھنے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط تعلقات سے ترقی کے دروازے کھلے گیں۔

دونوں ملکوں کے تجارتی نمائندے اس سلسلے میں مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں دونوں ملکوں کے درمیان تمام شعبو ں میںترقی کے مواقع موجود ہیں۔اس کے ذریعے عوام کا معیار زندگی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرکے معیشت کو مضبوط کیا جاسکتا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ کراچی سے لاہور گیس پائپ لائن بچھا کر پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابوں پایا جاسکتا ہے،روس اس اہم منصوبے کی تکمیل میں تعاون کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنا لوجی اور فارماسیٹیکل کے شعبے میں بھی روس مدد کرنے کو تیار ہے۔روس پاکستان کو کینسر کی دوائیں فراہم مناسب ریٹ پر فراہم کرسکتا ہے۔قونصل جنرل نے کہا کہ روس کے تعاون سے کراچی میں قائم کیئے گے فولاد کے کار خانے پاکستا ن اسٹیل مل کی بحا لی میں بھی ہماری دلچسپی ہے۔اس کے علاوہ چائینہ پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک)میں بھی ہم سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مغرب کی جانب سے روس پر عائد پابندیوں کے سبب روس کے لیئے مشکلات ضرور ہیں۔تاہم آج بھی روس کی عوام اپنی زندگی معمولات کے مطابق گزار رہیں ہیں۔روس کی کرنسی آج بھی مضبوط ہیں۔انہوں نے افغانستا ن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور روس افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔اور افضانستا ن کی ترقی کے حامی ہیں۔یوکرائن اور روس کے درمیان جاری جنگ کا ذکر کرتے ہوئے۔

قونصل جنرل نے کہا کہ یوکرائن کے ایٹمی ہتھیاروں کا خاتمہ ضروری ہیں۔روس کے صدر نے یوکرائن سے جاری جنگ کے خاتمہ کے لیئے مذاکرات کا سلسلہ شروع کرنا چاہا لیکن یوکرائن کے صدر نے اس پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔روس پانی سلامتی کے معاملے پر کسی سے کمپرومائز نہیں کرے گا۔انہو ں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جاری تنازعہ ختم کرانے کے لیے۔

روس کے صدر اور جرمن چانسلر نے بھی کوششیں کی ہیں۔تاہم امریکہ اور مغربی ممالک یوکرائن کو اسلحہ فراہم کرکے صورتِ حال کو خراب کررہے ہیں۔مذاکرات کے ذریعے جنگ کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ اس سلسلے میں یوکرائن کو سنجیدگی کا مظاہر کرنا ہوگا۔انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ روس پاکستان کی دفاعی شعبے میں بھی مدد کرسکتا ہے ماضی میں روس نے پاکستان کے ساتھ2021میں بحری مشق عمل میں حصہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ روس خطے کی سلامتی کے لیے اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کرنا چاہیئے مذاکرات سے ہی یہ درینہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ روس پاکستان کے اندونی معاملات میں مداخلت کے حق میں نہیںاور چاہتا ہے کہ سیاسی مسائل بات چیت کے ذریعے حل ہوں