Live Updates

ًبندوقوں سے مسئلے نہیں حل کروانے اداروں سے بات چیت کے لئے دروازے کھلے ہیں ، عمران خان

ہفتہ 13 اگست 2022 00:00

ی$لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اگست2022ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ بندوقوں سے مسئلے نہیں حل کروانے اداروں سے بات چیت کے لئے دروازے کھلے ہیں ، لیگی قائد کو این آر او ٹو دینے کی کوشش ہو رہی ہے کہ پراپیگنڈے کے بعد بین آ جائے، ڈیل کی جائے اگر عمران خان سے پابندی ہٹاتے ہیں تو سابق وزیراعظم نواز شریف جو نااہل ہوا ہے اس پر بھی تاحیات نا اہلی کی پابندی ہٹا دیں۔

زوم کانفرنس میں بات کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اگر شہباز گل نے کچھ کہہ دیا اور اس میں ایک جملہ بالکل قابل اعتراض تھا جو نہیں کہنا چاہیے تھا اس پر نجی ٹی وی کے خلاف کیسے ایکشن لے لیا، نیوز ایڈیٹر کو کیسے اٹھا لیا عمران خان نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی پلاننگ ہے کہ تحریک انصاف پر سختی کرو، نجی ٹی وی پر سختی کر دی۔

(جاری ہے)

شہباز گل کوئی بات کہہ گیا ہے تو چینل کا کیا قصور ہے۔ ایسا صرف اس لیے کیا گیا تاکہ ٹی وی کا منہ بند کیا جائے اور دیگر چینلز کو ڈرایا جائے۔17 جولائی کو دھاندلی کے باوجود پی ٹی آئی جیتی جس کے بعد یہ گھبرا گئے اور اب یہ اپنے پلان سی پر چلے گئے ہیں۔ اس وقت تحریک انصاف کو فوج سے لڑانے کے لیے مہم چلائی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے ناک آؤٹ کرنے کے لیے توشہ خانہ کیس، ممنوعہ فنڈنگ کیس چلا رہے ہیں۔

ان کی پلاننگ ہے تحریک انصاف پر سختی کرو، نجی ٹی وی کو بین کر دیا۔ پلان یہ ہے جو میری آواز ہے اسے بند کیا جائے۔ مخالف چینلز پر پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ کوشش کی جا رہی ہے پراپیگنڈے کے بعد بند آ جائے، ڈیل کی جائے اگر عمران خان سے بین ہٹاتے ہیں تو نواز شریف جو نااہل ہوا ہوا ہے وہ بین بھی ہٹا دیں۔ یہ اتنا خوفناک پلان ہے اس سے پاکستان کو کتنا نقصان ہوگا یہ کوئی سوچ نہیں رہا۔

پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے کیونکہ ہماری پارٹی تمام صوبوں میں ہے، باقی پارٹی صوبوں تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ ن لیگی قائد کے خلاف پانامہ کیس کا میرے خلاف توشہ خانہ اور فارن فنڈنگ کیس سے موازنہ کر رہے ہیں اور کسی قسم کی ڈیل کروا رہے ہیں۔ میں کسی ڈیل کا حصہ نہ بنا نہ بن سکتا ہوں۔ یہ ڈیل پاکستان کی تباہی ہے یہ این آر او کی ایک قسم ہے۔

یہ نواز شریف کو این آر او ٹو دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ میں اپنا مکمل لائحہ عمل لاہور میں ہونے والے ہاکی گراؤنڈ جلسے میں بتاؤں گا۔ لیکن آج یہ کہنا چاہتا ہوں یہ جو سازش چل رہی ہے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ مجھے راستے سے ہٹایا جائے لیکن اصل میں ملک کو وہاں دھکیل رہے ہیں جہاں دشمن چاہتا ہے۔ آرمی چیف کی توسیع سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے پاک فوج میں جو بھی میرٹ کے اوپر بہترین لوگ ہیں وہ اوپر آئیں، میرٹ کو ہر حال میں دیکھنا چاہیے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ میں کہوں میرا آرمی چیف آنا چاہیے یا دوسرے کہے کہ میرا آرمی چیف آنا چاہیے۔

دنیا بھر میں آرمی چیف بنتے ہیں، ہمارا کیا لینا دینا ہے کون ا?رمی چیف بن رہا ہے، برطانیہ میں جو بھی میرٹ پر آئے اٴْسے سپہ سالار بنایا جاتا ہے، اس وقت پورے ملک میں کوشش کی جا رہی ہے تحریک انصاف کو فوج کے ساتھ لڑوایا جائے ، یہ بہت خطرناک ہے، ہمارے دشمن مضبوط ملک نہیں چاہتے، میرے دور میں سول ملٹری تعلقات بہت زبردست تھے، ہم سب ایک پیج پر تھے، اس وقت ہم ملک کو بحران سے نکال رہے تھے، مثال کے طور پر کورونا کا بہت بڑا بحران آیا تھا ہم نے ملکر اس بحران سے ملک کو بچایا ، اس میں پاک فوج کا بہت بڑا رول تھا۔

ملک کو اس وقت تگڑی فوج کی ضرورت ہے، جو بھی اس وقت اس ادارہ کو کمزور کرنے کی کوشش کرے گا تو وہ پاکستان کے دشمن کا ساتھ دے گا، اس وقت یہ سازش چل رہی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے اداروں کے ساتھ بات چیت کیلئے دروازے کھولے ہیں، ہم سیاستدان کو دروازے ہمیشہ کھولے رہتے ہیں، ہم نے بندوق سے مسئلے نہیں حل کروانے، اس کا بہترین حل بات چیت ہے۔

اس کے لیے ہمارے دروازے کھولے رہیں گے۔ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں، اس کے لیے یہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کریں اور اسمبلی تحلیل کریں۔خیبرپختونخوا میں طالبان کی موجودگی سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ مسئلہ بگڑ سکتا ہے، ہم نے امریکا کی جنگ میں شرکت کی جس کی وجہ سے یہ لوگ طالبان بنے، ہمیں دھمکی ملی جس کے باعث ہم نے اپنے لوگوں کے خلاف آپریشن کیے، ہم نے اپنے مفادات نہیں دیکھے، ہمارے 80 ہزار سے زائد پاکستانی مارے گئے، ہمارا قبائلی علاقہ اٴْجڑ گیا، دھماکے ہوئے، 100 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا، جنگ سے قبل کوئی طالبان پاکستان میں موجود نہیں تھے، اس کی وجہ سے تحریک طالبان کا گروپ سامنے آیا، یہ لوگ ہمارے دشمنوں سے پیسے لیکر ہمارے خلاف ہو گئے، تیس سے چالیس گروپوں نے ہمارے خلاف لڑائی کی، اس وقت کوئی نہیں کہہ سکتا کہ ہمارا خیبرپختونخوا کی حکومت کسی کی آلہ کار ہے، آزاد صوبائی حکومت ہے، ہماری صوبائی حکومت کہتی ہے ہم کسی کے ساتھ جنگ میں شرکت نہیں کرینگے بلکہ امن کا ساتھ دینگے، اب اگر اس حکومت کے خلاف تحریک طالبان والے شروع ہو گئے ہیں ابھی ہمارے ایک رکن صوبائی اسمبلی پر حملہ کیا ہے، میرا سوال یہ اب یہ لوگ کس مقصد کے لیے پاکستان پر حملہ کر رہے ہیں، یہ نظریاتی لوگ نہیں رہے، میں سمجھتا ہوں ایک پلان بنا ہوا ہے، اور ہمارے خلاف سازش ہو رہی ہے۔

اس کا مقصد یہ بھی ہے ہماری صوبائی حکومت کو کمزور کیا جائے، اگر ایسا کیا جاتا ہے تو اس کے نتائج پاکستان کے لیے بہت برے ہوں گے۔ ہماری پارٹی خیبرپختونخوا اور ان کے قبائلی علاقوں میں بہت مشہور ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات