سی پیک پاکستان کے لئےگیم چینجر ہے،معیشت کو ریڈ زون سے نکالنے میں کامیاب ہوگئے ہیں ،احسن اقبال

جمعرات 18 اگست 2022 15:49

سی پیک پاکستان کے لئےگیم چینجر ہے،معیشت کو ریڈ زون سے نکالنے میں کامیاب ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اگست2022ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی ،اصلاحات وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان کے لئے کامیاب منصوبہ اور گیم چینجر ہے،سی پیک کے تحت توانائی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں چین نے مدد کرکے آئرن برادر ہونے کا ثبوت دیا،معیشت کو ریڈ زون سے نکالنے میں کامیاب ہوگئے ہیں ،اب معاشی بحالی پر کام کررہے ہیں،سخت چیلنجز کے باوجود ہم معاشی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ، خود ساختہ فلسفیوں کی بنائی ہوئی معاشی ناکامی کی داستان دم توڑ چکی ہے۔

ان خیالات کااظہارانہوں نےجمعرات کو سی پیک کی تقریب سے خطاب کرتےہوئے کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک پاکستان کے لئے کامیاب اور گیم چینجر منصوبہ ہے، پاکستان نے 2014 میں سی پیک کے تحت 29 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو ممکن کرکے دنیا کو حیران کیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 2013 میں 18سے 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ تھی،دہشت گردی عروج پر تھی، کوئی سرمایہ کار پاکستان نہیں آنا چاہتا تھا تب چین نے اپنے سرمایہ کاروں کو یہاں بھیج کر دوست ہونے کا ثبوت دیا۔

چینی صدر کے دورے کے موقع پر 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے کئے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے بارے میں دنیا کی رائے بدل گئی اور اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری آئ جس سے توانائی کی کمی کو پورا کرنے میں مدد ملی ۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک کے تحت توانائی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں چین نے مدد کرکے آئرن برادر ہونے کا ثبوت دیا۔کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں میں جدید ٹیکنالوجی استعمال ہوئی جن سے ماحولیات آلودگی نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت قابل تجدید توانائی کے منصوبے لگےجن میں سولر ونڈ،ہارئیڈرل،اور دوسرے منصوبے شامل ہیں۔سی پیک کے تمام منصوبے فنانسنگ کے ہیں قرض نہیں ہے۔تھر کے کوئلہ کے ذخائر400سال تک توانائی فراہم کرسکتا ہے ان سے سستی بجلی پیدا کررہے ہیں۔ سی پیک کے 2017میں 9اقتصادی زونز کا آغاز کیا اور 2020 میں مکمل ہونا تھا، 2020بھی گزر چکا گیا لیکن کوئی بھی اقتصادی زون مکمل نہیں ہوسکا، پانچ پرتو کام ہی شروع نہیں ہوسکا، ہماری کوتاہی کی وجہ سے چین کی سرمایہ کاری کہیں اور چلی گئی۔

جب سے ہماری حکومت آئی ہے کوشش کررہے ہیں سی پیک کے منصوبوں پر دوبارہ تیز سے کام کیا جائے ۔معیشت کو ریڈ زون سے نکالنے میں کامیاب ہوگئے ہیں ،اب معاشی بحالی پر کام کررہے ہیں، تین ماہ قبل شرطیں لگ رہی تھیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے گا،اب ایسا نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہورہےہیں۔آئندہ توانائی کے منصوبوں میں قابل تجدید توانائی کے منصوبے ہوں گے ۔

سولر وند اور ہائیڈرل سے بجلی پیدا کریں گے، ترقی کے لئے پالیسیوں کا تسلسل،سیاسی استحکام اور سماجی وحدت ضروری ہے، حقیقی آزادی کا تصور مظبوط معیشت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک پاکستان کی تاریخ میں ایک گیم چینجر اور اہم سنگ میل ہے۔ توانائی کی کمی اور کمزور انفراسٹرکچر 2 رکاوٹیں تھیں جوسی پیک منصوبوں نے دور کیں جبکہ متبادل توانائی کے وسائل اور سڑکوں اور ریلوے لائنوں کی ترقی کے ذریعے توانائی کے مسائل کو حل کرنے کی راہیں کھولیں۔

چین اور پاکستان کی قیادت نے 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو عملی جامہ پہنایا۔ چینی قیادت نے پاکستان کو محفوظ منزل تسلیم کرتے ہوئےمزید سرمایہ کاری پر آمادگی ظاہر کی۔موجودہ حکومت نے سی پیک کی بحالی پر بہت غور کیا اور اسے فاسٹ ٹریک پر رکھا ۔ تھر میں کوئلے کے ذخائر کو ٹیپ کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور کم نرخوں پر بجلی پیدا کی سخت چیلنجز کے باوجود ہم معاشی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جبکہ خود ساختہ فلسفیوں کی بنائی ہوئی معاشی ناکامی کی داستان دم توڑ چکی ہے۔

اس موقع پر پاکستان میں چین کے سفیر نوگ رونگ نے کہا کہ سی پیک نے آپ کی رہنمائی میں کامیابی حاصل کی اس پر فخر ہے ۔ ہمیں فجر ہے کہ سی پیک نے پاکستان کی۔ اقتصادی اور سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ زراعت کے شعبے میں تعاون کو مزید بڑھائیں گے ۔ چین کی کمپنوں نے ٹیکنالوجی اور اپنے تجربے کو پاکستان منتقل کیا ہے۔