1966 کی قدیم آبادی لنڈی کوتل کو مسمار کرنا سنگین جرم ہے،قاری محمد عثمان

کوثر نیازی کالونی میں تجاوزات کے نام پر گھروں کو مسمار کرنا ظلم و جبر کی انتہا ہے،رہنما جمعیت علماء اسلام

جمعرات 25 اگست 2022 22:53

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اگست2022ء) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما قاری محمد عثمان نے کہا کہ 1966کی قدیم آبادی لنڈی کوتل کو مسمار کرنا سنگین جرم ہے،لنڈی کوتل چورنگی، کوثر نیازی کالونی میں تجاوزات کے نام پر گھروں کو مسمار کرنا ظلم و جبر کی انتہا ہے، مہنگائی کے ڈسے ہوئے حالیہ بارشوں اور سیلابی ریلوں میں پھنسے اور ڈوبے عوام کو بے گھر کرنا شرعا، قانونا تاریخ کا سب سے بڑا ظلم ہے،سندھ حکومت یزیدیت کا کردار ادا نہ کرے، کراچی کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اس ظلم کے خلاف اٹھیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لنڈی کوتل چورنگی، کوثر نیازی کالونی پر ناجائز تجاوزات کے نام پر 1966 سے آباد قدیم آبادی اور مارکیٹ کومسمار کرنے کے خلاف متاثرین لنڈی کوتل چورنگی کے دونوں اطراف کے احتجاجی کیمپوں کے دورے کے موقع پر متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

قاری محمد عثمان نے کہا کہ لنڈی کوتل چورنگی کی قدیم آبادی والوں نے وقتا فوقتا تمام قانونی تقاضے پورے کئے ہیں، 1992 میں لنڈی کوتل چورنگی اور کوثر نیازی کالونی کی قدیم آبادی کی 99 سالہ لیز بھی کرائی ہوئی ہے، مولانا کوثر نیازی جب پیپلزپارٹی کے وفاقی وزیر تھے ،انہوں نے اس علاقے کولیز کرنے کیلئے بھرپور کردار ادا کیا تھا بالآخر عوام کا درینہ مطالبہ 1992میں پورا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آج 2022 کو پیپلزپارٹی اپنے نعرے روٹی کپڑا اور مکان کوزمین بوس کرکے عوام کے گھروں اور قدیم مارکیٹوں کو مسمار کرنے پرتلی ہوئی ہے۔ قاری محمد عثمان نے کہاکہ اس زمانے میں ڈاکٹر عاصم جیسا کردار دوربینوں میں بھی نظرنہیں آتا تھا۔ اللہ کرے یہ خبر غلط ہو مگر شنید ہیکہ پاور ہاوس النور سوسائٹی اور لنڈی کوتل چورنگی کے آس پاس کی زمین کو ڈاکٹر عاصم کی نظرلگ گئی ہے۔

قاری محمد عثمان نے کہاکہ منگل 23 اگست کولنڈی کوتل چورنگی، کوثرنیازی کالونی کے مکینوں نے باقاعدہ ہائی کورٹ سے اسٹے آرڈر بھی لیا مگر پھر بھی ڈپٹی کمشنر سینٹرل اور کے ڈی اے کے افسران اور پولیس اہلکاروں نے ایک بھی نہ سنی اور قدیم آبادی سمیت مارکیٹ کوزمین بوس کردیا۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ لنڈی کوتل چورنگی، کوثرنیازی کالونی کی قدیم آبادی کومسمار کرنے اور اربوں روپے کے نقصانات کا ازالہ کرتے ہوئے عوام کو اپنے لیز مکانات اور مارکیٹ دوبارہ بنانے کی اجازت دی جائے بصورت دیگر حالات کی خرابی کی ذمہ دار سندھ حکومت اور کراچی انتظامیہ ہوگی۔

انہوں نے کراچی کی تمام سیاسی اورمذہبی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ اس بدترین ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے لنڈی کوتل چورنگی، کوثرنیازی کالونی اور پاور ہاوس النور سوسائٹی کے متاثرین پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ انہوں نے مزید کہاکہ یہ وہی غریب لوگ ہیں جو سالہا سال سے ہر الیکشن میں ان جماعتوں کوووٹ دیتے رہے ہیں۔ اس موقع پرمولانا زرین شاہ، حبیب اللہ اندھڑ، مولانا شمس الرحمن، مفتی محمد اشرف، نظام الدین، مولانا عبدالباسط، حاجی عبدالوھاب، بھائی انور، سعیدالرحمن، عبدالروف حسن زئی، مولانا ظاھر شاہ ودیگر مقامی احباب موجود تھے۔