دادو، بھان سید آباد کو سیلاب سے بچانے کیلئے حکام کی سر توڑ کوششیں جاری

اسسٹنٹ کمشنر سیہون کے مطابق منچھر جھیل کے پانی سے 450 دیہات زیرآب آچکے

منگل 13 ستمبر 2022 20:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2022ء) سیلاب کے سبب سندھ کے کئی علاقے تاحال پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جبکہ حکام نے بھان سید آباد اور دادو کو ممکنہ سیلاب سے بچانے کی سرتوڑ کوششیں مسلسل جاری رکھی ہوئی ہیں۔ڈپٹی کمشنر دادو سید مرتضی علی شاہ نے بتایا کہ دادو شہر کے تحفظ کے لیے رنگ بند پر کام صبح بھی جاری رہا۔دادو کے حلقہ پی ایس 74 سے منتخب ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی پیر مجیب الحق نے کہا کہ بند کی دیوار اونچی کرنے کے لیے بھاری مشینری استعمال کی جا رہی ہے، صبح کے وقت اندازے کے مطابق سیلاب دادو شہر سے 6 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔

دادو کے حلقہ این اے 235 سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی رفیق جمالی نے کہا کہ مین نارا ویلی ڈرین کے حفاظتی بند کو مضبوط کرنے کے لیے بھی کام جاری ہے۔

(جاری ہے)

اس علاقے کے حلقہ این اے 233 سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی سکندر علی راھپوٹو نے کہا کہ سیہون تحصیل کے بڑے شہر بھان سیدآباد کو بچانے کی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ رنگ بند جہاں واقع ہے وہاں رات کو تیز ہواں اور لہروں کی وجہ سے صورتحال خراب تھی لیکن اب یہ معمول پر آ گئی ہے، بھان سید آباد کے رنگ بند پر کام مکمل کرنے کے لیے مشینری کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر سیہون اقبال حسین کے مطابق منچھر جھیل کے پانی سے تحصیل کی 7 یونین کونسلوں کے 450 دیہات زیرآب آچکے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ علاقے میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے، ہم نے 50 سے زائد ریلیف کیمپ اور ٹینٹ سٹی قائم کیے ہیں۔دریں اثنا انچارج ایریگیشن ایمرجنسی سیل شیر محمد ملاح نے بتایا کہ منچھر جھیل میں پانی کی سطح 122.6 فٹ آر ایل ریکارڈ کی گئی، دادو-مورو پل کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی سطح 127.4 فٹ آر ایل پر تھی جبکہ امری پل پر دریا کی سطح 109.5 فٹ آر ایل ریکارڈ کی گئی۔

محکمہ آبپاشی کے انجینئر مہیش کمار نے بتایا کہ منچھر جھیل سے پانی کو آر ڈی 96، آر ڈی 99، آر ڈی 98، آر ڈی 199 اور کرم پور سے دریائے سندھ میں چھوڑا جا رہا ہے، پانی کا بہا 50 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی ویب سائٹ کے مطابق کوٹری کے مقام پر دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔غیرمعمولی بارشیں اور سیلاب سے اب تک ملک بھر میں لگ بھگ 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر ہوچکے ہیں، معاشی نقصان کا تخمینہ 30 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے اور تقریبا 1400 افراد کی اموات کے ساتھ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے جان لیوا سیلاب ثابت ہوا ہے۔