پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس، وزارت آبی وسائل کے 20۔2019 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

بدھ 28 دسمبر 2022 16:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 دسمبر2022ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا ۔اجلاس میں کمیٹی کے ارکان شاہدہ اختر علی سید غلام مصطفی شاہ ڈاکٹر ملک مختار احمد برجیس طاہر ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ اور سید حسین طارق شیخ روحیل اصغر ڈاکٹر رمیش کمار اور وجیہ قمر سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزارت آبی وسائل کے 20۔2019 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔ وزارت آبی وسائل کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ بعض وزارتوں نے ویریفکیشن کے حوالے سے آڈیٹر جنرل آفس کے بعض افسران کی شکایت کی ہے ، ایسا نہیں ہونا چاہئے ۔

(جاری ہے)

وزارتوں کے افسران ان سے ڈرتے ہیں اس لئے انہوں نے ہم سے شکایت کی ہے ۔

ارکان کی رائے کو مد نظر رکھتے ہوئے نور عالم خان نے کہا کہ تمام وزارتوں کو اطلاع دی جائے کہ اگر ویری فکیشن کے حوالے سے آڈیٹر جنرل آفس کا کوئی افسر ان سے کوئی مطالبہ کرے تو پی اے سی کے علم میں لایا جائے ہم کارروائی کریں گے ۔ آڈٹ کی طرف سے گریڈ 21 یا ڈی جی کے عہدے کا افسر وزارتوں میں جائے ۔ ایک آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیتے ہوئے آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر کے حوالے سے اس ٹھیکیدار کو ساڑھے چار ارب روپے کی رقم کام شروع ہونے میں تاخیر کے باوجود ادا کر دی گئی ۔

ارکان نے کہا کہ ابھی زمین تک نہیں خریدی گئی اور رقم ادا کر دی گئی ۔ ٹھیکیدار کو نوازا گیا اس رقم پر مارک اپ کہاں گیا ۔ سیکرٹری آبی وسائل نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ زمین حاصل کر لی جائے گی اس لئے ٹھیکہ دے دیا گیا ۔ یہ رقم ریکور کر لی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ داسو پاور پراجیکٹ کے لئے ابھی تک زمین کا حصول جاری ہے اور بعض مقامات پر شدید مشکلات کا ہمیں سامنا ہے ۔

برجیس طاہر نے کہا کہ جس وقت ساڑھے چار ارب کی ادائیگی ہوئی اس وقت افسران کوئی اور تھے ۔ اس معاملہ کا فرانزک آڈٹ ہونا چاہیئے ۔ پی اے سی کے استفسار پر بتایا گیا کہ یہ ٹھیکہ چینی کمپنی کو دیا گیا اور یہ رقم اس کمپنی کو ورلڈ بنک کے ذریعہ دی گئی ۔ ابھی تک اس ڈیم کی تعمیر کے لئے زمین کے حصول کے لئے 18 ارب روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے ۔ زمینوں کے کھاتہ خسرہ اور کھتونی سب موجود ہیں ۔

چیئرمین واپڈا نے کہا کہ یہ انتہائی مشکل علاقہ ہے ۔ ارکان کا کہنا تھا زمین کے حصول کے بغیر موبلائزیشن ایڈوانس کیوں دیا گیا ۔ داسو ڈیم کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے یقین دلایا تھا کہ مئی 2017 تک زمین فراہم کر دی جائے گی ۔ ورلڈ بنک کا بھی کنٹریکٹ جاری کرنے کے حوالے سے دبائو تھا ۔ بنک کے ساتھ ٹائم لائن طے تھی ۔ ممبر فنانس نے کہا کہ 2014 میں ورلڈ بنک کے ساتھ معاہدہ ہوا ۔

یہ تین سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے تھے ۔ نور عالم خان نے کہا کہ منصوبہ کی تعمیر سے پہلے مقامی لوگوں اور انتظامیہ کے ساتھ معاملات کیوں طے نہیں کئے گئے ۔ پی اے سی نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ہدایت کی ۔ پی اے سی نے آڈیٹر جنرل کو ہدایت کی کہ داسو نیلم جہلم بھاشا مہمنڈ ڈیموں اور کے فور کراچی منصوبوں کا فرانزک آڈٹ کیا جائے ۔

پی اے سی کو بتایا گیا کہ داسو ڈیم کے لئے متعلقہ ڈی سی کو پانچ ہزار ایکڑ زمین کے لئے 23 ارب روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے ۔ اس زمین کی قیمت 19 لاکھ روپے فی کنال کے حساب سےایکنک نے منظوری دی ۔ منصوبہ پر کام کی حالیہ رفتا 16 فیصد ہے ۔ پی اے سی نے مختلف ڈیموں کے تعمیری منصوبوں کے لئے بھاری تنخواہوں پر بھرتیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر قانونی بھرتیاں ہیں ۔

اس میں میرٹ کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔ ریٹائر ڈ لوگوں کو بھرتی کرنے کا کوئی جواز نہیں ۔ واپڈا کے افسران موجود ہیں ۔ یہ نوکریاں نوازنے کے لئے دی گئی ہیں ۔ چیئرمین واپڈا 114 لوگوں کو نوکریوں سے فارغ کریں اور اس معاملہ کی چیئرمین واپڈا اور سیکرٹری آبی وسائل خود تحقیقات کر کے ایک ماہ میں ان بھرتیوں کے ذمہ داروں کا تعین کر کے پی اے سی کو رپورٹ پیش کی جائے ۔

چیئر مین واپڈا نے کہا کہ ہم اس فہرست پر نظر ثانی کریں گے ۔ یہ بھرتی اخبار میں اشتہار کے ذریعہ کی گئی ہیں ۔ نور عالم خان نے کہا کہ ایک ٹی وی آرٹسٹ کو 2 لاکھ ماہوار پر کیوں رکھا گیا ہے ۔ سید حسین طارق نے کہا کہ 18 گریڈ کے افسر کو ساڑھے تین لاکھ ماہوار پر بھرتی کا کیا جواز بنتا ہے ۔ پی اے سی نے چیئرمین واپڈا کو ہدایت کی کہ سفارشوں کی پرواہ کئے بغیر قانون کے تحت کسی بھی افسر کو تین سال سے زائد عہدہ پر برقرار نہ رکھا جائے ۔

میرٹ کی بالا دستی یقینی بنائیں ۔ خلاف قانون بھرتیوں سے گریز کیا جائے ۔ نئے گاج ڈیم داڈو کے تعمیری منصوبے میں جعلی بنک گارنٹی جمع کرانے والے کنٹریکٹر کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے حوالے سے معاملہ تحقیقات اور مزید کارروائی کے لئے ایف آئی اے کے سپرد کر دیا گیا ۔ پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان نے ڈیم فنڈ کی تفصیلات کی عدم فراہمی کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ۔