سابق صوبائی وزیر اور علمی وادبی شخصیت سید علی میر شاہ انتقال کرگئے

بدھ 28 دسمبر 2022 19:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 دسمبر2022ء) سندھ آباد گار بورڈ کے بانی صدر،سابق صوبائی وزیر، معروف علمی ادبی شخصیت ادیب و دانشور ،شاہ عبداللطیف بھٹائی کی شاعری کے بہترین استاد،عربی کے بہترین مقرر اور جماعت اسلامی کے سابق امیدوار صوبائی اسمبلی سید علی میر شاہ انتقال کرگئے۔ مرحوم کی نمازجنازہ کڑیوگنھور کے قریب ان کے آبائی گاوں جونا میں مولانا سلیمان جونو کی امامت میں ادا کرنے کے بعد مقامی قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

نمازجنازہ میں سندھ آباد گار بورڈ کے صدر رئیس عبد المجید نظامانی، سندھ سید ایسوسی ایشن کے صدر سید شھاب الدین شاہ حسینی، جماعت اسلامی سندھ کے ناظم مالیات مولانا محمد دین منصوری، نائب قیم مولانا عبدالقدوس احمدانی،سیکریٹری اطلاعات مجاہد چنا،امیر ضلع بدین سید علی مردان شاہ سمیت زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد اور قریبی رشتہ داروں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

دریں اثناء امیر جماعت جماعتِ اسلامی سراج الحق، لیاقت بلوچ،اسداللہ بھٹو،ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی امیر صوبہ محمد حسین محنتی و دیگر رہنماؤں نے علی میر شاہ کی وفات پر دلی دکھ و افسوس کا اظہار کیا ہے۔ صوبائی امیر محمد حسین محنتی نے کہاکہ اسلامی رہنمائوں کہا کہ سید علی میر شاہ ایک بہترین انسان تھے جنہوں نے سندھ میں ہمیشہ حق اور سچ کے قافلے کا بھرپور ساتھ دیا ان کی موت سے تحریک اسلامی کو بہت بڑا صدمہ پہنچا ہے انہوں نے مرحوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

مرحوم سید علی میر شاہ ڈاکٹر عمر بن دا?د پوتہ کے ہمعصر،عربی کے استاد،سابق صوبائی امیر مولانا جان محمد بھٹو،مولانا جان محمد عباسی کے دور میں جماعت اسلامی سے متاثر ہوئے اور مولانا سید ابو اعلیٰ مودودیؒ کے لٹریچر سے بے حد متاثر تھے۔ یاد رہے کہ سید علی میر شاہ نے حیدرآباد میں محمد بن قاسم ادبی سوسائٹی کا قیام، ماہانہ نئی زندگی اور آئینو میں بے شمار مضامین لکھے جن کی وجہ سے سندھ میں جماعت اسلامی کی دعوت کو پھیلانے میں مدد ملی۔

1977 قومی اتحاد تحریک کے دوران ان پر قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا جس میں وہ محفوظ رہے، ان کا سب سے بڑا کارنامہ ’’سندھ آبادگار بورڈ‘‘ کا قیام ہے جس کے پلیٹ فارم پر انہوں نے سندھ کے تمام زمینداروں کو ایک جگہ جمع کیا،سندھ آبادگار بورڈ کے تحت انہوں نے ماہانہ رسالہ’’آبادگار‘‘ بھی جاری کیا جو ہاریوں اور آبادگاروں کا ترجمان رسالہ تھا۔سید علی میر شاہؒ نی80کی دہائی میں لطیف آباد میں مولانا مودودیؒکے شہرہ آفاق تفہیم القرآن کا درس شروع کیا جو نوجوانوں میں بہت زیادہ مقبول ہوا۔